کرناٹک اسمبلی الیکشن طے کرے گا پارلیمانی الیکشن کی سمت؛ کانگریس اور بی جے پی دونوں کے لئے اِس پار یا اُس پار کی جنگ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 1st May 2018, 12:54 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو۔30؍اپریل(ایس او نیوز) کرناٹک میں 12 مئی کو اسمبلی انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے لئے پوری ریاست میں انتخابی ماحول گرم ہوچکا ہے، ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ کرناٹک کا الیکشن  ایک سال بعد آنےو الے پارلیمانی انتخابات  کی سمت طے کرے گا اور ملک کی ہوا کا رُخ کس سمت میں ہے، اُسے صاف طور پر ظاہر کرے گا۔ یہ الیکشن اب سیکولر اور نان سیکولر پارٹیوں کے لئے بھی بڑی اہمیت  کا حامل ہوگیا ہےاسی لئے دونوں پارٹیاں کرناٹک میں کامیابی کے پرچم گاڑھنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔

بی جے پی کی انتخابی مہم کی کمان پارٹی کے صدر امیت شاہ کے ہاتھ میں ہے تو کانگریس کی کمان اس کے صدر راہل گاندھی سنبھال رہے ہیں ۔ویسے تو کانگریس کی انتخابی مہم کے قائد  راہل گاندھی ہیں،  لیکن پارٹی کا مکمل انحصار وزیر اعلیٰ سدا رمیا اور ان کی سیاسی مہارت پر ٹکا ہوا ہے، اسی لئے ٹکٹوں کی تقسیم میں وہی حرف آخر رہے جس کی وجہ سے پارٹی کے کافی لیڈران اور کارکن ناراض بھی ہوئے ، لیکن کانگریس ہائی کمان نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی صرف یہ یقین دہانی کرائی کہ الیکشن کے بعد ایسے سبھی کارکنوں کے مفاد کا دھیان رکھا جائیگا۔اس کے برخلاف بی جے پی نے ایڈی یورپا کو اپنا وزیرا علیٰ تو ڈکلیرکر دیا ہے لیکن ٹکٹوں کی تقسیم میں انھیں پوری آزادی نہیں دی ہے ، جس کا ثبوت ما ئننگ مافیہ کے طور پر مشہورریڈی برادران کو ملنے والے ٹکٹ کے ساتھ ساتھ کئی اہم اسمبلی حلقوں میں آننت کمار ہیگڈے  کے چہیتوں کو  دی گئی ٹکٹ ہیں۔

بی جے پی نے اپنے ان تین ممبران اسمبلی کو بھی ٹکٹ سے نوازا ہے جن پر اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان میں فحش فلم دیکھنے کا الزام لگا تھا اور بقیہ سیشن کے لئے سسپنڈ بھی کئے گئے تھے۔ بی جے پی کے خیمہ میں ایک اہم بات یہ دیکھنے کو آئی ہے کہ دیگر ریاستی اسمبلیوں کے الیکشن کی طرح کرناٹک اسمبلی کے الیکشن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک وہ جارحانہ مہم نہیں شروع کی ہے جو ان کی شناخت بن گئی ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کرناٹک کے رائے دہندوں کو خطاب کیا ، لیکن ابھی تک انتخابی مہم کا سارا بوجھ پارٹی کے صدر امیت شاہ اٹھائے ہوئے ہیں ۔ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ایک درجن سے زیادہ میٹنگوں کا اعلان کیا جا چکا ہے ، مگر وزیر اعظم کتنی میٹنگوں سے خطاب کریں گے ابھی یہ بات واضح نہیں ہے۔

انتخابات در اصل پر سپشن کی جنگ ہے اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ گجرات اسمبلی الیکشن سے قبل ہی بی جے پی کے نا قابل تسخیر ہونے کا بھرم ٹوٹنے لگا تھا۔ وزیر اعظم کی جارحانہ انتخابی مہم کی وجہ سے بی جے پی کسی نہ کسی طرح گجرات میں تو اپنی نیّا پار کرنے میں کامیاب رہی،  لیکن اس کا بھرم ہر حال میں ٹوٹ چکا تھا ، اس کے بعد مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہوئے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں کانگریس کی فتح سے وہ پر سپشن کی جنگ ہارتی دکھائی دے رہی ہے یہی صورت حال کرناٹک میں بھی ہے۔ابتدائی انتخابی جائزوں میں بھی وہاں کانگریس کی بالا دستی دکھائی گئی ہے ، وزیراعلیٰ سدا رامیا نے لنگایت کمیونٹی کو لے کر جو داؤ چلا یا وہ بی جے پی کو بہت مہنگا پڑ رہا ہے انہوں نے اس کمیونٹی کو ہندوؤں سے الگ کرنے کی سفارش کر کے بی جے پی کو پس و پیش میں ڈال دیا ہے۔گیند اب مرکزی حکومت کے پالے میں ہے اگر وہ اس کی منظوری دیتی ہے تو سنگھ کا نظریہ ناکام سمجھا جائے گا ، نہیں دیتی ہے تو کرناٹک کی لنگایت برادری کی ناراضی جھیلنی پڑے گی ، حالانکہ وزیراعلیٰ کے لئے نامزد رہنما ایڈی یورپا خود اسی برادری سے آتے ہیں۔

بی جے پی نے اپنے ڈھرے کے مطابق کرناٹک الیکشن کو فرقہ وارانہ بنیاد پر لڑنے کی حکمت عملی اختیار کی ہے اور اس کے لئے نشانہ بنایا ہے عظیم مجاہد آزادی اور شیر میسور کے نام سے مشہور ٹیپو سلطان کو ، جن کو وہ ہندوؤں کا دشمن بنا کے پیش کر رہی ہے ، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بہت پہلے اس الیکشن کو ٹیپو سلطان بنام ہنومان کی لڑائی کہہ چکے ہیں ، جیسے جیسے پولنگ کی تاریخیں نزدیک آتی جائیں گی لازمی طور سے بی جے پی اسے مزید تلخ اور فرقہ وارانہ بنائے گی، کیونکہ بی جے پی اسے الیکشن جیتنے کا تیر بہ ہدف نسخہ سمجھ چکی ہے، اس کے امید وار اور کارکن اسی بنیاد پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔جس پر ممتاز فلمی اداکار پرکاش راج نے سخت رد عمل بھی ظاہرکیا ہے۔

کرناٹک کی سیاست میں ایک تیسری طاقت سابق وزیر اعظم دیوے گوڈا کی جنتا دل سیکولر بھی ہے، اس کا مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی سے انتخابی سمجھوتہ بھی ہو چکا ہے یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین بھی مسلم اکثریتی علاقوں میں امیدوار کھڑے کر رہی ہے اس صورت حال کا براہ راست فائدہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کی شکل میں بی جے پی کو مل سکتا ہے ، کانگریس کو بھی اس کا جواب دینا ہوگا کہ اس نے وہاں ایک سیکولر مورچہ بنانے کی کوشش کیوں نہیں کی ، جنتا دل سیکولر کے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ وہ پہلے بی جے پی سے مل کر کرناٹک میں سرکار بنا چکی ہے ، اس مسئلہ پر باپ دیوے گوڈا اور بیٹے کمار سوامی میں دکھانے کے لئے تکرار بھی ہوئی تھی ۔

سیاسی مبصّرین کا خیال ہے کہ معلق اسمبلی تشکیل ہونے کی صورت میں بی جے پی محض کانگریس کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے پھر یہی کھیل کھیل سکتی ہے ، گوا اور شمال مشرق میں وہ یہ کر بھی چکی ہے اس لئے کانگریس کواس صورت حال سے نپٹنے کے لئے کوئی پیش بندی ابھی سے کرلینی ہوگی۔جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا ہے کہ الیکشن پرسپشن کی جنگ ہے کرناٹک کا الیکشن گجرات کے بعد دوسرا ایسا الیکشن ہے جو کانگریس قاتلانہ جبلت سے لڑ رہی ہے اس کا نتیجہ آئندہ ہونے والے سبھی انتخابات کو متاثر کریگا ، جن میں مدھیہ پردیش چھتیس گڑھ اور راجستھان اسمبلی کے انتخابات کے بعد ہی پارلیمانی الیکشن شامل ہیں۔

اگر کانگریس کرناٹک انتخابات جیت لیتی ہے تو آئندہ کے سبھی الیکشن اس کے لئے آسان ہوں گے ، یہی بی جے پی کے ساتھ بھی ہے گجرات الیکشن کے بعد سے اس کا جو پرسپشن بگڑا ہے وہ کرناٹک میں سدھر بھی سکتا ہے اور مزید بگڑ بھی سکتا ہے اسی لئے دونو ں قومی پارٹیاں یہاں کامیابی کے لئے اپنے ترکش کے سبھی تیر چلا رہی ہیں۔ان حالات میں الیکشن کمیشن کو اس بات پر خاص نظر رکھنی ہوگی کہ کھیل اصول و ضوابط کے تحت ہی کھیلا جائے اور اس کی خلاف ورزی ، اشاروں کنایوں میں بھی کرنے کی قطعی اجازت نہ دی جائے۔ الیکشن کمیشن نے ابھی تک تو عام ہندوستا نیوں کو نا امید ہی کیا ہے ، دیکھنا ہوگا کہ کرناٹک میں اس کا رول کیسا رہتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...