عدالت عظمیٰ کے حالیہ چند فیصلوں سےکپل سبل دِل برداشتہ، کہا ؛ ”سپریم کورٹ سے اب انصاف کی امید باقی نہیں بچی“
نئی دہلی ، 9؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک کے سینئر وکیل اور رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلوں سے دلبرداشتہ ہوکر کہا کہ سپریم کورٹ سے اب انصاف کی کوئی امید باقی نہیں رہی ہے۔ قومی راجدھانی کے ’کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا‘ میں سنیچر کو ’شہری آزادی پر عدلیہ کا حملہ‘ کے عنوان سے منعقدہ پروگرام میں کپل سبل کے اس بیان پر ہنگامہ مچ گیا ہے ۔ ان کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے آل انڈیابار اسوسی ایشن نے اسے توہین عدالت سے تعبیر کیا ہے ۔ راجیہ سبھا کے رکن اور سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی نےبھی سبل کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیصلوں پر تنقید ہوسکتی ہے مگر ادارہ کو بدنام نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کپل سبل نے کہا کہ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ سپریم کور ٹ سے راحت مل جائے گی تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کور ٹ میں 50سال تک وکالت کرنے کے اپنے تجربے کی بنیاد پر ایسا کہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اب اس ادارہ سے کوئی امید نہیں رہ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے اگر کوئی تاریخ ساز فیصلہ بھی صادر ہو جائے تو اس کی رسائی بنیادی حقائق تک شاید ہی ہو پاتی ہے۔
واضح رہے کہ ذکیہ جعفری کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ذریعہ عرضی گزار ٹیسٹا سیتلواد اور دیگر کے خلاف کارروائی کی ہدایت اوراسی طرح ۲۰۰۹ء میں چھتیس گڑھ کے گومپد میں پولیس کے ہاتھو ں قتل عام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والے سماجی کارکن ہمانشو کمار کے خلاف ہی کے حکم کے پس منظر میں منعقدہ اس پروگرام میں سابق ججوں کے ایک پینل کے سامنے متاثرین نے اپنی روداد سنائی۔ اس دوران کورٹ کے فیصلوں پر تشویش کااظہار کیا گیا۔ پیپلس ٹربیونل میں سماعت کرنے والے پینل میں دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور لاء کمیشن کے سابق چیئر مین جسٹس اے پی شاہ، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش، بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج مارلے پلّے، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ حمید اور دیگر شامل تھے۔