بنگلورو،4؍دسمبر(ایس او نیوز) کرناٹک میں 5 دسمبر بروز سنیچر کو مختلف کنڑا تنظیموں نے بند کی کال دی ہے۔ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن قائم کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف یہ بند منایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں ریاستی حکومت نے پہلی مرتبہ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن تشکیل دی ہے۔ حکومت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ریاست میں موجود مراٹھا سماج کی معاشی، سماجی، تعلیمی اور مذہبی ترقی کیلئے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت نے اس ادارے کیلئے 50 کروڑ روپئے کا فنڈ مختص کیا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے کے خلاف کنڑ تنظیمیں سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے منعقد ہورہے ہیں۔ بنگلورو میں کنڑ تحریک کے صدر واٹال ناگراج کی صدارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ واٹال ناگراج اور کنڑ زبان کے دیگر رہنماؤں نے 5 دسمبر کو بند منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔کنڑا تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے ریاست میں کنڑ زبان اور تہذیب کو نقصان شدید نقصان پہونچے گا۔
دوسری جانب اس پورے معاملے کو سیاسی نقطہ نظر سے بھی دیکھا جارہا ہے۔ ریاست میں لوک سبھا کی ایک نشست اور اسمبلی کی دو نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے۔ بلگام لوک سبھا نشست، ماسکی اور بسوکلیان اسمبلی حلقوں کیلئے ضمنی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ کرناٹک۔مہاراشٹر کی سرحد پر موجود بلگام ضلع میں مراٹھی بولنے والے لوگوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔ ماسکی اور بسوکلیان حلقوں میں بھی مراٹھا سماج کی قابل لحاظ تعداد موجود ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات گرم ہے کہ مراٹھا ووٹروں کو لبھانے کیلئے حکومت نے مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن تشکیل دینے کی پہل کی ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر حزب اختلاف کانگریس نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ علاقائی سیاسی جماعت جے ڈی ایس نے مراٹھا کارپوریشن کے قیام کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ مراٹھا کارپوریشن کے قیام سے قبل وزیر اعلی یدی یورپا کے فرزند اور بی جے پی کے ریاستی نائب صدر وجئیندرا نے مراٹھا سماج سے ملاقات کی تھی۔ اس میٹنگ میں ریاست میں بسنے والے مراٹھی عوام کے مسائل اور مطالبات پر گفتگو ہوئی تھی۔ میٹنگ کے فوری بعد حکومت نے باقاعدہ مراٹھا ڈیولمپنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے فیصلہ میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے اب مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن تشکیل دی ہے۔ محکمہ پسماندہ طبقات کے ذریعہ جی او بھی جاری ہوا ہے۔
کنڑ تحریک کے صدر واٹال ناگراج نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ واٹال ناگراج نے کہا کہ تمام کنڑا تنظیمیں فیڈریشن آف کنڑا ایسوسی ایشن کے تحت پانچ دسمبر بروز سنیچر کو ریاست بھر میں بند منائیں گی۔کنڑ تحریک کے ایک اور لیڈر سارا گووند نے کہا کہ یہ احتجاج مراٹھا سماج کے خلاف نہیں ہے بلکہ انتخابی فائدہ کیلئے مراٹھا عوام کو لبھانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف ہے۔ متنازعہ بیانوں کیلئے مشہور بی جے پی کے ایم ایل اے بسون گوڈا پاٹل یتنال نے کہا ہے کہ کنڑا تنظیموں میں اگر ہمت ہے تو وہ ریاست میں اردو کے سائن بورڈز مٹا کر دکھائیں۔ انہوں نے کنڑ تنظیموں کے احتجاج کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی یدی یورپا نے آج کنڑ تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بند اور احتجاج کو واپس لیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ بند منا کر عوام کو غیر ضروری طور پر تکلیف نہ دیں۔ وزیر اعلی نے کہا حکومت کنڑ زبان اور تہذیب کی حفاظت اور ترقی کیلئے پابند ہے۔ کنڑ کی ترقی کیلئے مزید کچھ اقدامات کرنے ہوں تو کنڑ تنظیمیں حکومت سے گفتگو کریں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کہیں بھی بند نہ منایا جائے، اس کی کہیں بھی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔اسی دوران کنڑ تنظیموں کی بند کی کال کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ بنگلورو میں 15000 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ بنگلورو کے سٹی پولیس کمشنر کمل پنتھ نے کہا کہ کہیں بھی بند منانے اور ریلی نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو رونما ہونے سے روکنے کیلئے شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔