کملیش تیواری قتل کیس: سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت لکھنؤ سے منتقل کی
نئی دہلی،25؍ستمبر(آئی این ایس انڈیا) ہندو سماج پارٹی لیڈر کے کملیش تیواری قتل کیس میں سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت لکھنؤ سے پریاگراج منتقل کردی۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ملزم کی درخواست پر دیا ہے۔ ملزم نے کہاہے کہ لکھنؤ میں فرقہ وارانہ ماحول کی وجہ سے آزادانہ اور منصفانہ مقدمے کی سماعت ممکن نہیں ہے۔ مارچ میں ہندو سماج پارٹی کے رہنما کملیش تیواری کے قتل کے ملزم اشفاق حسین کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کا جواب طلب کیا تھا۔
ملزم اشفاق حسین نے لکھنؤ ، یوپی میں جاری مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اشفاق نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اگر وہ وہاں عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اس کی جان کو خطرہ ہے۔ لہٰذا لکھنؤ میں جاری مقدمے کو دہلی منتقل کیا جائے۔کملیش تیواری کو 18 اکتوبر 2020 کو لکھنؤ میں دو افراد نے قتل کیا تھا۔ اس کیس کے مرکزی ملزم اشفاق اور معین الدین عرف فرید پٹھان کو پولیس نے گرفتار کیا۔ کملیش تیواری کے قتل میں پولیس نے 13 افراد کو قتل اور سازش کا ملزم بنایا ہے۔
مرکزی ملزمان میں اشفاق اور معین الدین کو گجرات اے ٹی ایس نے پکڑا۔ باقی ملزمان پٹھان ، راشد ، فیضان ، محسن ، سلیم ، شیخ آصف ، کامران ، کیفی ، نوید ، رئیس اور جعفر صادق کو بعد میں گرفتار کیا گیا۔ہندو سماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کا لکھنؤ میں اس کے دفتر میں گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ زعفرانی کرتہ اور جینز پہنے قاتل مٹھائی کا ڈبہ لے کر کملیش کے پاس پہنچا۔ اسی میں چاقو ، کٹا بھی تھا۔ تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کملیش تیواری کے قتل کا تعلق گجرات سے تھا۔ انہوں نے کملیش تیواری کے قابل اعتراض بیان کی وجہ سے کملیش کو قتل کیا تھا۔