جوشی مٹھ کا نیا بحران! زمین دھنسنے کے دوران جھکے بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفرمر، کسی بھی وقت اندھیرے میں ڈوب سکتا ہے شہر

Source: S.O. News Service | Published on 21st January 2023, 8:56 PM | ملکی خبریں |

جوشی مٹھ،21؍جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں زمینی دھنسنے کے درمیان مقامی باشندگان یکے بعد دیگرے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ زمین کے غرق ہونے اور مکانات میں دراڑیں پڑنے سے پہلے ہی پریشان پورے شہر اور اس سے ملحقہ دیہات کسی بھی وقت تاریکی میں ڈوب سکتے ہیں۔

انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جوشی مٹھ میں تقریباً 70 بجلی کے کھمبے اور کچھ ٹرانسفارمر جھکنے لگے ہیں۔ ایسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہر میں موجود اتراکھنڈ پاور کارپوریشن کے عہدیداروں کے ہاتھ پیر پھول گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جوشی مٹھ شہر میں بجلی کی فراہمی کے ممکنہ مسئلہ سے نمٹنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔

یو پی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر انیل کمار کا کہنا ہے کہ زمینی دھنسنے کی وجہ سے 60 سے 70 بجلی کے کھمبے اور 10 سے 12 ٹرانسفارمر جھک گئے ہیں، جس سے متاثرہ مکانات کو شارٹ سرکٹ کا خطرہ ہے۔ ہم نے اپنے عملے کو بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے وہاں بھیجا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس جگہ سے زمین دھنسنے کی وجہ سے پانی رس رہا ہے وہاں سے صرف 50 میٹر کے فاصلے پر سب اسٹیشن ہے۔ اگر سب اسٹیشن کی زمین غرق ہونے کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو اس سے اتراکھنڈ پاور کارپوریشن کو تقریباً 23 کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔

جوشی مٹھ کی موجودہ صورتحال اتراکھنڈ حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر دھامی مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ جوشی مٹھ کا 60-70 فیصد حصہ محفوظ ہے اور وہاں کے لوگ اپنا کام معمول کے مطابق کر رہے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں جوشی مٹھ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ پڑوسی سیاحتی مقام اولی میں بھی سب کچھ معمول پر ہے۔ کیدارناتھ، بدری ناتھ، یمونوتری اور گنگوتری کی چار دھام یاترا اگلے چار مہینوں میں شروع ہوگی۔ ایسے میں حکومت کی نیت پر سوال اٹھ رہے ہیں، آخر پشکر دھامی کیا چھپا رہے ہیں؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جوشی مٹھ میں اب تک 849 عمارتوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور 250 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ وہیں، غیر محفوظ زون میں آنے والی عمارتوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ ان عمارتوں کی تعداد 181 تک پہنچ گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔

نریندر مودی ہار کے ڈر سے کانپ رہے ہیں۔ راہل گاندھی کا پی ایم مودی پر شدید حملہ

لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کل (26 اپریل) کو ہونی ہے اور کل شام کو اس کی انتخابی مہم کا شور تھم گیا۔ اسی کے ساتھ تیسرے مرحلے کی تیاری بھی شروع ہو گئی ہے۔ مگر اس تیاری کے آغاز پر ہی کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر شدید حملہ کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا ہے ...