سرسی میں کانگریس۔جے ڈی ایس کارکنوں کی مشترکہ میٹنگ؛ دیشپانڈے نے اسنوٹیکر کو کامیاب کرانے کی پوری کوشش کرنے کارکنوں کو دی ہدایت
سرسی 3؍اپریل (ایس او نیوز) سرسی میں ضلع انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے کی صدارت میں ضلعی سطح کے کانگریسی لیڈران اور جے ڈی ایس لیڈران و کارکنان کی اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ بوتھ لیول پر کانگریسی کارکنان میں جو بے اطمینانی اور ناراضی ہے اسے بھلاکر بی جے پی کو شکست دینے کے لئے متحدہ طور پر کوشش کی جائے۔
کانگریس پارٹی کے لیڈران نے کہا کہ ضلع شمالی کینرا میں کانگریس پارٹی کی طرف سے بی جے پی کا سخت مقابلہ کرنے کا موقع رہنے کے باوجود جے ڈی ایس کے امیدوار کو مشترکہ امیدواربنانے پر کانگریسیوں کو دکھ اور ناراضی تو ہے ، مگر اس کے باوجود ہائی کمان کے فیصلے پر سوال اٹھائے بغیر مشترکہ امیدوار کی پوری طرح حمایت کرنے اور جیت کو یقینی بنانے کے لئے سرگرم ہونا ہوگا۔
کبھی ایسا مسئلہ پیدا نہیں ہوا: کانگریسی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے آر وی دیشپانڈے نے کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے سیاسی میدان میں ہوں۔مگر اس سے پہلے کبھی کبھی اس طرح کا مسئلہ درپیش نہیں تھا۔ضلع کے ہر بوتھ میں کانگریس پارٹی کے کارکنان سرگرم ہیں۔ پارٹی انتخابات کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔فعال لیڈران موجود ہیں۔ اس کے باوجود ہمارے ہاتھ سے ٹکٹ پھسل گیا ہے۔اس کا دکھ تو پارٹی کے کارکنان او رلیڈران کو ہے مگر پارٹی ڈسپلن کا تقاضہ یہ ہے کہ ہائی کمان کے فیصلے پر عمل کیا جائے۔
فیصلے پر سوال کا اختیار نہیں: دیشپانڈے نے کہا کہ کانگریس ضلع شمالی کینرا میں بی جے پی کو شکست دینے کی پوزیشن میں ہونے کی بات میں نے دنیش گنڈوراؤ، سدارامیا اور دیگر اعلیٰ لیڈران کوبتادی تھی اور کانگریس پارٹی کے امیدوار کوٹکٹ دے کرمشترکہ امیدوار بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔دہلی میں وینوگوپال اور دیوے گوڈا کے ساتھ بھی ضلع شمالی کینرا کی سیٹ پر میں نے گفتگو کی تھی۔مگر مخلوط حکومت کے فیصلے پر تعاون کرنے کے لئے ہم سے کہا گیا ہے۔اب ہائی کمان کے فیصلے پر سوال اٹھا نے کا اختیار مجھے نہیں ہے۔ بس اس حکم کی تعمیل کرنا ہمار ا فرض ہے۔گزشتہ الیکشن میں جے ڈی ایس کے خلاف کام کرنے والے کانگریسی کارکنا ن کو اب ایک دوسرے کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ووٹنگ کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی کہیں بھی کانگریسی کارکنان کو دکھ پہنچانے کاکام بھی نہیں ہونا چاہیے۔
غنذہ گردی والی حکومت : رکن اسمبلی شیو رام ہیبار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بی جے پی مخالف ہواچلی ہے۔ اس کا صحیح استعمال ہونا چاہیے اور اس کے نتیجے میں کانگریس کو برسراقتدار آنا چاہیے۔ ضلع شمالی کینرا میں کانگریس کی طاقت کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے لیڈران نے جو فیصلہ کیا ہے اس پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔کانگریس کارکنان کو اپنا دکھ بھول جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک جنگ جیسی صورتحال ہے۔ مخلوط حکومت کی جانب سے کی گئی سیٹوں کی تقسیم سے جے ڈی ایس کارکنان کو 21 مقامات پر اورکانگریس کارکنان کو صرف 2 مقامات پر تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی بار فوج کو اپنی انتخابی تشہیر کے لئے استعمال کرنے والی غنڈہ گردی کی حکومت قائم کرنے والی پارٹی کو ملک بدر کردینا چاہیے۔
مشترکہ امیدوار کی جیت مشکل نہیں : سابق رکن اسمبلی شارداشیٹی نے کہا کہ ضلع شمالی کینرا کانگریس کا ایک مضبوط قلعہ ہے۔ مخلوط حکومت کے فیصلے کے بعد اس پر کچھ بولنا ممکن نہیں ہے۔کارکنان کے اندر بڑی الجھن پائی جاتی ہے۔ مگر ہمارے لئے ہیگڈے کے مقابلے میں اسنوٹیکر کی جیت اب مقدم ہوگئی ہے۔ودھان پریشد کے رکن شری کانت گھوٹنیکرنے کہا کہ کسی دوسرے شخص کو میدان میں اتار کر خود ہی حمایت اور تشہیر کرتے ہوئے اس کی جیت کے لئے سرگرم ہوجانے کی نوبت آگئی ہے۔کانگریس کے کارکنا ن اگر دل سے تہیہ کرلیتے ہیں تو پھر جے ڈی ایس کے امیدوار کو جیت دلانا کوئی مشکل بات نہیں ہوگی۔
کارکنان آپسی اختلاف سے بچیں: جے ڈی ایس ضلع صدر بی آر نائک نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف سیکیولر سیاسی پارٹیاں متحد ہوکر انتخاب لڑرہی ہیں۔جنتادل کارکنان اور کانگریس کارکنان آپس میں کسی قسم کے اختلافات کو ابھرنے نہ دیں۔ اور اس مہم کو اپنا ذاتی کام سمجھ کر ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔تاکہ ۲۰ برس سے ایک غیر متحرک رکن پارلیمان کا کردار اداکرنے والے اننت کمار کے مقابلے میں آنند اسنوٹیکر کی جیت یقینی ہوجائے۔
اس موقع پر کانگریس پارٹی کے ضلع الیکشن انچارج یو آر سبھاپتی، ضلع پنچایت صدر جئے شری موگیر، ضلع صدر بھیمنّا نائک، ستیش سائیل، منکال وئیدیا، سی ایف نائک اور دیگر لیڈران اسٹیج پر موجود تھے۔