نئی دہلی،یکم مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) نئی دہلی پولیس نے متنازعہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق کالے قانون ( یو اے پی اے )کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترمیم شدہ’’ یو اے پی اے‘‘ Unlawful Activities (Prevention) Act ہندوستانی حکومت کو کسی فرد کودہشت گرد قرار دینے اور تحقیقاتی ادارے ’’نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی ای) کو اس سے پوچھ گچھ کی اجازت دیتا ہے۔
اس قانون کے تحت کسی فرد کو سات سال تک قید ہوسکتی ہے۔شرجیل امام رواں برس جنوری سے ہندوستانی پولیس کی حراست میں ہے ۔ ان پر پہلے بغاوت پیدا کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیاتھا جبکہ اب انکے خلاف یو اے پی اے کے تحت بھی مقدمہ بنا لیا گیا ہے۔ شرجیل امام کے وکیل احمد ابراہیم نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ پولیس نے انکے موکل کی گرفتاری کے 88 ویں روز بعد انکے خلاف یو اے پی اے کے خلاف بھی مقدمات درج کیا جسکا واحد مقصدانہیں طویل عرصے تک جیل میں رکھنا ہے۔