کانگریس کی جانچ رپورٹ جاری، جے این یو کے وی سی کو برخاست کرنے کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | Published on 12th January 2020, 8:53 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،12/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) کانگریس کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں پانچ جنوری کو ہوئے تشدد کے لیے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہیں فوراً برخاست کر کے غیرجانبدارانہ طریقہ سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

خاتون کانگریس کی صدر سشمتا دیو نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس میں جے این یو تشدد کے لیے وائس چانسلر کو پوری طرح سے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں وائس چانسلر اور تشدد میں شامل اساتذہ کے خلاف بھی فوجداری مقدمہ درج کیا جائے اور پورے معاملہ کی غیرجانبدارانہ طریقہ سے جانچ کی جانی چاہیے۔

انہوں نے پولیس کے رول پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پولیس کے جونیئر افسران کے علاوہ پولیس کمشنر امولیہ پٹنائک کی جوابدہی طے کی جانی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی سیکورٹی کمپنی کے رول کی بھی جانچ کی جانی چاہیے کیونکہ انکے رول پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جے این یو میں بڑھائی گئی فیس واپس لی جائے اور وائس چانسلر کی تقرری کے بعد ہوئیں تقرریاں اور ہر انتظامی فیصلہ کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔

کانگریس نے الزام لگایاکہ پانچ جنوری کو جے این یو میں پیش آنے والے تشددکے واقعات منظم تھے اور مجرمانہ سازش کے تحت اسکی منصوبہ بندی کی گئی تھی جس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے ۔انھوں نے کہاکہ ہاسٹل وارڈن تپن بہاری کے گھر سے بھیڑ نکلی تھی اور اس حملہ کے لیے پہلے سے حمایت حاصل تھی۔ انھوں نے کہاکہ دہلی پولیس نے اپنی پریس کانفرنس میں بائیں بازو کی تنظیموں کے نام لیے لیکن اس واقعہ میں دوسری تنظیم اے بی وی پی تھی جسکا کوئی نام نہیں لیا گیا تھا۔

سشمتا دیو نے کہا کہ جے این یو میں آرایس ایس کے نظریہ سے متاثر لوگوں کا تقرر کیا گیا ہے۔ ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کو پروفیسر بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ دو جنوری کو طلباء تنظیموں نے وائس چانسلر کو خط لکھ کر کہا تھا کہ رجسٹریشن کے لیے اضافی فیس لی جا رہی ہے ایسا نہ کیا جائے لیکن طلباء کے اس خط کا وائس چانسلر نے کوئی جواب نہیں دیا۔

انھوں نے کہا کہ جے این یوتشددکے معاملہ میں تین ایف آئی آر درج ہوئی ہے ۔ایک ایف آئی آر میں سکیورٹی کمپنی کہتی ہے لوگ نقاب لگاکر آئے تھے اور سرور روم میں توڑ پھوڑ کرکے گئے ۔ اس پر کانگریس نے کہاکہ جب انکے منہ پر نقاب تھا تو دہلی پولیس نے کیسے طلباء کی شناخت کرکے کیس درج کیا۔

سشمتا دیو نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جے این یو کے طلباء اور فیکلٹی ممبروں سے بات چیت کے بعد تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی ٹیم نے رپورٹ تیار کرنے سے قبل فون پر وائس چانسلر سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا فون مصروف تھا۔ اس کے علاوہ جے این یو میں اے بی وی پی کارکنوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس نے مطالبہ کیا:

وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو فوری برخاست کیا جائے

کیمپس میں کیا گیا حملہ جس کی فوجداری تفتیش ہونی چاہیے

وائس چانسلر اور فیکلٹی ممبروں کی فوجداری تحقیقات ہونی چاہیے

جو بھی پولیس اہلکار وہاں موجود تھے ان کا احتساب طے کیا جانا چاہیے

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...