نئی دہلی 19/جون (ایس او نیوز) جموں کشمیر میں بی جے پی نے محبوبہ مفتی سرکار سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے جس کے ساتھ ہی ریاست میں تین سالوں سے چلی آرہی گٹھ بندھن سرکار ختم ہوگئی ہے۔ بی جے پی کے سرکار سے الگ ہونے کی اطلاع کے فوری فوری بعد محبوبہ نے گورنر این این بوہرا کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ اب بی جے پی نے ریاست میں گورنرراج کی حکمرانی کی مانگ کی ہے خیال رہے کہ مرکزی حکومت کے ریاست سے سیز فائر ختم کرنے کے فیصلے کے بعد دونوں پارٹیوں میں کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی منگل کو بی جے پی کی کور گروپ کی میٹنگ میں اس بارے میں فیصلہ کیاگیا۔ بی جے پی چیف آمیت شاہ نے جموں کشمیر کے لیڈروں کے ساتھ بیٹھک کرنے کے بعد اس بارے میں آخری فیصلہ لیا۔
آپ کو بتاتے چلیں گے کہ رائی جنگ کشمیرکے ایڈیٹر شجاعت چوہدری کے قتل کے بعد ریاست میں دونوں پارٹیوں کے درمیان رشتے کافی بگڑ گئے تھے۔
بی جے پی ترجمان رام مادھو نے ایک پریس کانفرنس میں پی ڈی پی سرکار سے حمایت واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عوام کی حمایت کے بعد پی ڈی پی کے ساتھ گٹھ بندھن کا فیصلہ لیا تھا اب چونکہ گٹھ بندھن میں آگے چلنا مشکل ہوگیا جس کی وجہ سے حمایت واپس لی گئی ہے۔ رام مادھو کے مطابق ریاست میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کو دیکھتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی مانگ کی ہے مادھو نے کہا وزیراعظم مودی اور بی جے پی چیف امیت شاہ کے رضا مندی کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے رام مادھو کے مطابق سری نگر میں ایک معروف اخبارنویس کا قتل ہو گیا، مگر ریاستی حکومت خاموش رہی، حالانکہ مرکز نے ریاستی جموں کشمیر حکومت کو ہر طرح کی مدد فراہم کی تھی۔رام مادھو کے مطابق تین سال تک سرکار چلانے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ کشمیر میں جو حالات پیداہوئے ہیں، اُس پر قابو پانے کے لئے ہمارا الگ ہونا ضروری ہوگیا ہے۔ رام مادھو کے مطابق پی ڈی پی نے مشکلات میں اضافہ کرنے کا کام کیا ہے اور محبوبہ مفتی کی حکومت وادی کشمیر میں حالات سنبھالنے میں ناکام رہی ہیں۔
جموں کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے جیسے ہی گورنر کو اپنا استعفیٰ پیش کیا ، ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے گورنر سے ملاقات کی۔
پی ڈی پی کے ترجمان رفیع احمد میر نے کہا کہ بی جے پی کی حمایت میں ہم نے سرکار چلانے کی پوری کوشش کی ،مگر بی جے پی نے حمایت ختم کردی۔ ان کے مطابق ہمارے لئے یہ کافی چونکانے والی بات تھی کہ انہوں نے حمایت لینے کا فیصلہ اچانک لیا،جس کے بارے میں ہمیں پہلے سے کوئی جانکاری نہیں تھی ۔ پی ڈی پی کے دوسرے ایک لیڈر نے بتایا کہ ہم اپنی لیڈران کے ساتھ شام کو پانچ بجے اس تعلق سے تفصیل سے بات کریں گے اور تمام حالات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
گورنر رول نافذ کرنا ہی ہوگا: عمر عبداللہ
جموں و کشمیر میں مفتی محبوبہ سرکارکے گرنے کے بعد ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ریاستی گورنر سے ملاقات کی ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ میں نے گورنر سے ملاقات کی اور کہا کہ نہ تو ہمیں 2014 میں مینڈیٹ ملا اور نہ ہی اب ہمارے پاس مینڈیٹ ہے، نہ تو کسی نے ہمیں حکومت بنانے کے لئے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ہم نےاکثریت ثابت کرنے کے لئے کسی سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی کسی پارٹی کے پاس اکثریت نہیں ہے تو اُنہیں گورنر رول لاگو کرنا ہی ہوگا۔ میں نے اپنی پارٹی کی طرف سے گورنر کو بھروسہ دلایا ہے کہ ہم کسی بھی صورتحال میں اُن کی حمایت کریں گے۔ لیکن ساتھ ہی درخواست بھی کی ہے کہ ریاست میں زیادہ وقت تک گورنرراج نہیں ہونا چاہئے۔ لوگوں کو اُن کے ذریعے چنی گئی سرکار کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع ملنا چاہئے۔