جموں وکشمیر:آرٹیکل370 ہٹانے کے خلاف مظاہرہ کر رہی فاروق عبداللہ کی بیٹی اور بہن کو پولیس نے کیا گرفتار
سرینگر،15/اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے خلاف خواتین سرینگر میں مظاہرکر رہی تھیں۔مظاہرہ کرنے والوں میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کی بیٹی سافیا عبداللہ خان اور بہن ثریا بھی شامل تھیں۔پولیس نے ان دونوں سمیت بہت سی خواتین کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔یہ تمام خواتین جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے اور اس کودو مرکز کے زیر اقتدارعلاقے میں تقسیم کرنے کی مخالفت کر رہی تھیں۔ہورڈنگس کے ساتھ یہ خواتین لال چوک پر پرتاپ پارک میں جمع ہوئی تھیں۔اس کے بعد انہوں نے مظاہرہ شروع کر دیا۔پولیس نے وہاں پہنچ کر خواتین کو منتشر کیا اور تقریبا ایک درجن سے زیادہ خواتین کو حراست میں لے لیا۔وہیں جموں و کشمیر میں ایس ایم ایس سروس کو بند کر دیا گیا۔پیر کو 72 دن کے بعد پوسٹ پیڈ موبائل نیٹ ورک سروس بحال کی گئی تھی، اس کے کچھ گھنٹے بعد ہی ایس ایم ایس سروس بند کر دی گئی۔پیر کے بعد وادی کے تقریباً40 لاکھ پوسٹ پیڈ موبائل فون نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔حالانکہ ان سب کے درمیان وہاں کے لوگوں کے لئے اب ایک نئی پریشانی سامنے آ گئی ہے۔موبائل فون کی خدمات تو بحال ہو گئی ہیں، لیکن آؤٹ گوئنگ کال لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب بن گئی ہے۔زیادہ تر موبائل یوزرس کو گزشتہ 72 دن کا بل بھیجا گیا ہے ساتھ ہی بل جمع نہ ہونے کی وجہ سے ان کی آؤٹ گوئنگ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔بتا دیں کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو ابھی تک بحال نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں نے بل ادا نہیں کیا۔غور طلب ہے کہ گزشتہ 5 اگست کو جموں کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ (آرٹیکل 370) ہٹانے اور اس کے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد ہی وہاں مواصلات خدمات کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔مواصلاتی خدمات کو بند کرنا حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کا حصہ تھا، جس کے تحت سیاستدانوں کی حراست، اضافی حفاظتی دستوں کی تعیناتی اور سیاحوں کو وادی سے ہٹانا شامل تھا۔یہ تمام اقدامات وہاں تنازعات کو روکنے کے لئے اٹھائے گئے تھے۔