سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی ہند وفد کا کشمیر دورہ، کشمیر کے مسائل پر عام لوگوں سے کی گفتگو
نئی دہلی 13/اکتوبر (ایس او نیوز) سول سوسائٹی اور جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داران پر مشتمل ایک وفدنے مورخہ7/ اکتوبر سے 10/ اکتوبر کے درمیان کشمیر کا دورہ کیا اور وہاں کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی بھی کشمیر میں عوام بے حد پریشان ہیں اور کئی مسائل کا سامناکررہے ہیں۔ ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ وفد میں جناب ملک معتصم خان (سکریٹری جماعت اسلامی ہند)، جناب ایس آر داراپورے (سابق انسپکٹر جنرل اتر پردیش پولس) جناب مجتبی فاروق (جنرل سکریٹری مسلم مجلس مشاورت) محترمہ شویتا سرورما (خواتین اور بچوں کے حقوق کی ایکٹیوسٹ)، جناب پرشانت ٹنڈن (معروف صحافی) جناب واثق ندیم (سماجی کارکن) ، جناب اویس سلطان اور جناب خالد سیفی (سماجی کارکن) شامل تھے۔
پریس ریلیز کے مطابق اس دورہ کا بنیادی مقصد ریاست کی صورت حال کا جائزہ لینا، وہاں درپیش مشکلات کے بارے میں درست اندازہ لگانا اور عوام کو ضروری سہولتیں پہنچانے کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔ وفد نے سری نگر، بارہمولہ، اور پلوامہ کے دورے کئے اور درجنوں سماجی کارکنوں، وکیلوں، صحافیوں، سماجی تنظیموں، علما اور دانشوروں اور عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔
اخباری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وفد نے محسوس کیا کہ اس وقت ریاست کے عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔ کمیونکیشن کا نظام ابھی بھی پوری طرح ٹھپ ہے۔ لوگ اپنے عزیز واقارب سے ربط قائم نہیں کرپارہے ہیں۔ انٹرنیت کے بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کئی طرح کی دشواریاں درپیش ہیں۔ ایمرجنسی حالات میں بھی ربط مشکل ہے۔ ایک بڑا مسئلہ طبی سہولیات کا ہے۔ ڈائیلاسس اور دیگر سنگین مسائل میں مبتلا لوگوں کو ٹرانسپورٹ کے نظام کے نقص کی وجہ سے زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ادویات کی بھی کمی ہے۔ غریب مریضوں کو خصوصاً بہت زیادہ ناگہانی صورت حال کا سامنا ہے۔ وفد نے وہاں کام کررہے سماجی اور طبی کارکنوں کی مدد سے درکار دواوں کی فہرست تیار کی ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق وہاں کام کررہی بعض تنظیموں کے مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ فیصلوں کے بعد لوگوں میں ڈپریشن اور نفیساتی امراض میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ والدین کو درپیش مشکلات، عزیزوں کی گرفتاریاں اور اسکولوں کے مسلسل بند رہنے سے چھوٹے بچے بھی نفیساتی امراض کے شکار ہورہے ہیں۔ شہری علاقوں میں ڈیلی ویج مزدور، آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور وغیرہ بہت پریشان ہیں روزگار سے مسلسل محرومی کی وجہ سے فاقہ کشی کی نوبت آرہی ہے۔ ایک بڑا مسئلہ بڑے پیمانہ پر گرفتاریوں کا بھی ہے۔ گرفتار شدگان کی حقیقی تعداد کے بارے میں کوئی اندازہ قائم کرنا مشکل ہے۔ لوگوں کے اندازے کے مطابق یہ تعداد آٹھ ہزار سے لے کر پچیس ہزار تک ہیں۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وفد کی تفصیلی رپورٹ جلد ہی عام کی جائے گی۔ وفد نے اس بات کا احساس ظاہر کیا ہے کہ حکومت کو بھی لوگوں کی مشکلات ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنا چاہئے اور پابندیاں اور گرفتاریاں ختم کرنی چاہیے اور سماجی تنظیموں کو بھی ریاست کے عوام کی مدد کے لئے ممکنہ اقدامات کرنے چاہئے۔