چندرا بابو نائیڈو سے چھینا اقتدار، اب ان کے عالیشان بنگلے پر بلڈوزر چلوائیں گے جگن موہن ریڈی
حیدرآباد، 24 جون (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) آندھرا پردیش کے وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے ’پرجا ویدک‘ بلڈنگ کو توڑنے کا حکم دیا ہے۔منگل سے عمارت توڑنے کا کام شروع ہو جائے گا۔فی الحال’پرجاویدک‘ میں ہی چندرا بابو نائیڈو رہ رہے ہیں۔گزشتہ دنوں چندرا بابو نائیڈو نے جگن موہن ریڈی کو خط لکھ کر’پرجا ویدک‘ کو اپوزیشن لیڈر کا سرکاری رہائش گاہ اعلان کرنے کی مانگ کی تھی۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت نے ہفتہ کو این چندرا بابو نائیڈو کے امراوتی میں واقع رہائش گاہ پرجاویدک کو اپنے قبضے میں لے لیا۔تیلگو دیشم پارٹی نے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت نے سابق وزیر اعلی کے تئیں کوئی خیر سگالی نہیں دکھائی، کیونکہ ان کے سامانوں کو امراوتی کے انداولی گھر کے باہر پھینک دیا گیا۔چندرا بابو نائیڈو تب سے کرشنا دریا کے کنارے اداوللی میں واقع اس رہائش گاہ میں رہ رہے تھے، جب سے آندھرا پردیش نے اپنی انتظامیہ حیدرآباد سے امراوتی منتقل کیا تھا۔حیدرآباد اب تلنگانہ کا دارالحکومت بن گیا ہے۔پرجا ویدک کی تعمیر حکومت نے آندھرا پردیش دارالحکومت علاقہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی سی آرڈی اے) کے ذریعے اس وقت کے وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے طور پر کی تھی۔پانچ کروڑ روپے میں بنی اس رہائش گاہ کا استعمال نائیڈو سرکاری کاموں کے ساتھ ہی پارٹی کی میٹنگ کے لئے کرتے تھے۔
نائیڈو نے اس ماہ کے شروع میں وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی کو خط لکھ کر اس عمارت کا استعمال میٹنگ کے لئے کرنے دینے کی اجازت مانگی تھی۔انہوں نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اسے اپوزیشن لیڈر کی رہائش گاہ قرار دے لیکن حکومت نے پرجا ویدک کو قبضے میں لینے کا جمعہ کو فیصلہ کیا اور اعلان کیا کہ اس کی کانفرنس وہاں ہوگی۔پہلے یہ کانفرنس ریاستی سیکرٹریٹ میں ہونا طے تھا۔نائیڈو اس وقت خاندان کے ارکان کے ساتھ بیرون ملک چھٹیاں منا رہے ہیں۔ٹی ڈی پی لیڈر اور ایم ایل سی اشوک بابو نے کہا کہ سرکاری ملازمین نے نائیڈو کے ذاتی سامانوں کو باہر پھینک دیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ احاطے کو قبضے میں لینے کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں پارٹی کو بتایا تک نہیں گیا۔میونسپل وزیر بوتسا ستیہ نارائن نے حالانکہ طنزکسااورکہا کہ نائیڈوکے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کیا جائے گا، جس طرح کا برتاؤ جگن موہن ریڈی کے ساتھ کیا گیا تھا، جب وہ اپوزیشن لیڈرتھے۔