بھٹکل فائر بریگیڈ کے لئے اپنی کوئی عمارت نہیں۔ عوام کی مشکل دورکرنے والوں کو راحت پہنچانے والے خود مصیبت کا شکار
بھٹکل 17/ستمبر (ایس او نیوز)فائر بریگیڈ کا عملہ کسی بھی مقام پر آگ لگنے یا کوئی ہلاکت خیز حادثہ پیش آنے کی صورت میں فوری اور ہنگامی طور پر جائے واردات پر پہنچنے اور عوام کو راحت پہنچانے کا کام انجام دیتا ہے۔ لیکن بھٹکل میں خود فائر بریگیڈ والے تقریباً دو دہائیوں سے اپنے لئے مستقل ٹھکانہ حاصل کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
فرقہ وارانہ طور پر بہت ہی حساس علاقہ قرار دئے جانے کے بعد دو دہائیوں قبل بھٹکل میں فائربریگیڈ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ ابتدائی پانچ سال تک بھٹکل کے مضافات سرپن کٹے میں فائر اسٹیشن کام کرتا رہا۔ پھر وہاں سے ہٹاکر ساگر روڈ کی جنگلاتی زمین پر تعمیر کیے گئے ایک شیڈ میں منتقل کیا گیا۔یہاں سترہ برس گزرنے کے بعد بھی محکمہ جنگلات نے یہ دو ایکڑ کا قطعہ اراضی فائر بریگیڈ کو اب تک منظور نہیں کیا ہے۔ یہ زمین اب تک ناجائز قبضہ (اتی کرم) کے زمرے میں ہے۔ اور فائر انجن رکھنے کے لئے شیٹس کا جو شیڈ بنایا گیا تھاوہ لگ بھگ گرنے کے قریب ہے۔ لیکن اتی کرم قانون کی وجہ سے نہ یہاں کوئی پختہ عمارت تعمیر کی جاسکتی ہے اور نہ ہی برسات میں رِسنے والی خستہ شیٹوں کو تبدیل کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔1992اور1994میں خریدے گئے 2فائر انجن ہی ابھی تک کام کررہے ہیں اور انہیں رنگ و روغن کے ذریعے وقتاً فوقتاً نئی شکل دی جاتی ہے۔
فی الحال بھٹکل فائربریگیڈ میں 17نفری افراد شامل ہے۔ لیکن ان کے قیام کے لئے بھی کوئی سرکاری عمارت یا کوارٹرس فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔ یہ بے چارے بھٹکل میں بھاری کرایے والے مکانات میں قیام کرنے پر مجبور ہیں۔ بھٹکل تعلقہ میں کہیں بھی آگ لگنے پر راحت رسانی کے لئے پہنچنے والے ان لوگوں کی اندر محکمہ جاتی سطح پر جو مشکلات درپیش ہیں ان کو حل کرنے والا کوئی نہیں ہے۔حکومت اور محکمہ جاتی غفلت کی وجہ سے اگر فائر اسٹیشن اور عملے کے لئے کوئی مستقل جگہ فراہم نہیں کی جاتی اور موجودہ خستہ شیڈ زمین بوس ہوجاتا ہے تو پھر فائر بریگیڈ عملے کے لئے یہاں سے اپنا بوریا بستر باندھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اور اگر ایسا ہوا تو پھر یہ بھٹکل تعلقہ کے عوام کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
کیونکہ بھٹکل تعلقہ میں گھروں میں آتشزدگی،سڑکوں پر موٹر گاڑیوں میں آگ بھڑکنے، غرقابی، رسوئی گیس رِسنے وغیر ہ جیسے اوسطاً سالانہ 100 معاملات سامنے آتے ہیں۔ سال2019میں اب تک 60 معاملات درج ہوچکے ہیں۔فائر بریگیڈ کے موقع پر پہنچنے کی وجہ اکثر معاملات جلد ہی قابو میں آجاتے ہیں اور بھاری نقصان ٹل جاتا ہے۔ایسی صور ت میں فائر اسٹیشن اور عملے کی موجودگی عوامی مفاد کے لئے ایک لازمی ضرورت بن گئی ہے۔لہٰذا سرکاری طور پرفائر بریگیڈ کے لئے مستقل ٹھکانہ فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
محکمہ جنگلات کے افسران کا کہنا ہے کہ اتی کرم کی گئی جگہ کو فائر اسٹیشن اور عملے کے لئے منظور کرنے کی سفارشات کے ساتھ فائل محکمے کے اعلیٰ افسران کو بھیج دی گئی ہے۔ زمین کو منظور ی دینا مقامی افسران کے اختیار میں نہیں ہے۔ جبکہ مقامی ایم ایل اے سنیل نائک کا کہنایہ ہے کہ اس مسئلے پر کسی کو تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔فائر اسٹیشن کے لئے جگہ فراہم کرنے کے لئے ان کی طرف سے پوری سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی جائے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کو درپیش ہنگامی صورتحال میں کام آنے والے فائر بریگیڈ کو جو سنگین مسئلہ درپیش ہے اس کا حل کرنے میں حکومت اور عوامی منتخب نمائندے کتنی تیزی دکھاتے ہیں اور اس کے کیا مثبت نتائج نکلتے ہیں۔