ماؤں کا عالمی دن اور بلوچستان کی کم عمر ماؤں کی مشکلات

Source: S.O. News Service | Published on 10th May 2021, 12:49 PM | عالمی خبریں |

بلوچستان،10؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ’’بلوچستان میں خواتین معاشرے کا وہ استحصالی طبقہ ہیں، جو سب سے زیادہ پستا ہے۔ چاہے کام کاج ہو یا زچگی، یہاں کی خواتین درد کے لا متناہی سلسلوں کو اپنا مقدر سمجھ کر ان کی عادی ہو چکی ہیں۔ پہلے ایک موہوم سی امید ذہن کے گوشوں میں کہیں اٹکی ہوئی تھی کہ شاید کبھی کوئی مسیحا ہماری مسیحائی کو بھی آئے مگر پھر ہمت کر کے میں خود یہ سوچ کر میدان میں اتری کے اپنے حق کے لیے ہمیں خود ہی لڑنا ہو گا‘‘۔ یہ کہنا ہے بلوچستان کی تحصیل گنداخہ کی رہائشی مائی جیوری جمالی کا۔ جمالی اَن پڑھ ہیں مگر 2018ء میں انہوں نے اپنے حلقے سے علاقے کے ایک نامور سردار کے خلاف الیکشن لڑا۔ وہ اگرچہ انتخاب ہار گئی تھیں مگر ان کی جدوجہد سے مقامی خواتین میں یہ احساس بیدار ہوا کہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا کتنا ضروری ہے۔

کرب کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا: انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''ہمارے علاقے میں عموماﹰ پندرہ، سولہ برس کی عمر میں لڑکیوں کی شادی کر دی جاتی ہے اور بیس برس تک یہ دو یا تین بچوں کی مائیں بن چکی ہوتی ہیں۔ مگر اس دوران جس کرب، اذیت اور صحت کے سنجیدہ مسائل سے یہ معصوم بچیاں گزرتی ہیں ان کا شاید ہی آپ اندازہ کر سکیں۔‘‘

مائی جیوری جمالی کے بقول ستر ہزار سے زائد کی آبادی کے لیے نہ تو ہسپتال دستیاب ہے اور نہ ہی لیڈی ڈاکٹر، کیس بگڑنے کی صورت میں ایمبیولنس تک نہیں ملتی، جس کی وجہ سے زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،''میں نے یہ سوچ کر الیکشن لڑا کہ میں کامیاب ہو کر گنداخہ میں ایک میٹرنٹی سینٹر یا ہسپتال تعمیر کرواؤنگی مگر میرا یہ خواب ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔‘‘

کم عمری کی شادی کی مشکلات: مائی جیوری نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا،''علاقے میں نوجوان لڑکیاں حمل اور زچگی کے دوران جس کرب اور اذیت سے گزرتی ہیں اسے دیکھ کر اَن پڑھ افراد بھی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ کم عمری کی شادی ایک 'جرم‘ہے۔ مگر ہم نہ تو معاشرتی روایات سے بغاوت کی ہمت رکھتے ہیں نہ ہی ہم ماؤں کو صحت کی سہولیات دلا کر ان کے درد کو کم کر سکتے ہیں، ہم سب محض خاموش تماشائی ہیں۔‘‘

طبی سہولیات کا فقدان: حالیہ برسوں میں کی گئی ایک پی ایچ ڈی تحقیق کے مطابق بلوچستان میں 15،16 برس کی عمر میں ماں بننے کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت کافی زیادہ ہے۔ یہاں تقریبا 6 فیصد لڑکیاں 15 سے 19 برس کی عمر میں ماں بن چکی ہوتی ہیں، جن میں دورانِ زچگی اموات کا خطرہ بڑی عمر کی خواتین سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

ہیلتھ نیوبورن نیٹ ورک کی ڈاکٹر سامعہ رضوان کے مطابق بلوچستان میں تقریبا 28 ہسپتال، 550 بیسک ہیلتھ یونٹس اور 90 زچہ بچہ ہیلتھ کلینکس ہیں، جن میں ماہر اور تجربہ کار گائنا کولوجسٹ کی شدید کمی ہے۔ محض 38 فیصد کیسز ماہر لیڈی ڈاکٹر کے ہاتھوں سر انجام پاتے ہیں جبکہ 55 فیصد سے زائد کو غیر تجربہ کار دائیاں ڈیل کرتی ہیں، جس کی و جہ سے ہر برس بلوچستان میں تقریبا 780 سے 800 خواتین زچگی کے دوران انتقال کر جاتی ہیں۔

تعلیم کی کمی: انہوں نے کہا کہ تعلیم کی کمی کے باعث بہت سی خواتین جن میں اکثریت کم عمر ماؤں کی ہے صحت کے مسائل کی زیادہ آگاہی نہیں رکھتیں اور سمجھتی ہیں کہ ہسپتالوں میں ڈلیوری کے اخراجات بہت زیادہ ہیں اس لیے وہ گھروں پر دائیوں یا مڈ وائف کے ہاتھوں زچگی کو ترجیح دیتی ہیں۔

اس حوالے سے سول ہسپتال کوئٹہ کے ایک انچارج نے (نام نہ ظاہر کرنے کی شرط) پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہاں ایک ڈلیوری کیس میں 12 ہزار تک خرچہ آتا ہے جبکہ پرائیوٹ ہسپتالوں میں یہ رقم لاکھوں میں ہے۔ دور دراز علاقوں تک مڈوائف کی رسائی ایک بہت اچھا پروگرام تھا مگر امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث اب مڈ وائف ٹریننگ کے بعد بھی دیہی علاقوں میں جانے پر رضامند ہی نہیں ہوتیں۔

مردوں کی انا اور جہالت: بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈیویلپنٹ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر جویریہ ترین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایک بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ بھی ہے۔ دور دراز کے دیہی علاقوں جیسے سبی، نصیر آباد، کیچ اور لورالائی وغیرہ سے جب تک خواتین کو کوئٹہ لایا جاتا ہے تو عموما کیس پہلے ہی بگڑ چکا ہوتا ہے،'' انتہائی پیچیدہ کیسز کو کوئٹہ منتقل کرنے کے ایمبیولنس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، جو غریب خاندانوں کے لیے برداشت کرنا ممکن نہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور بڑا مسئلہ مقامی مردوں کی انا اور جہالت بھی ہے۔ امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث بہت سے دیہی علاقوں کی میٹرنٹی کلینکس میں تعیناتی پر خواتین ڈاکٹرز یا مڈ وائف راضی نہیں ہوتیں لہذا وہاں مرد ڈاکٹرز تعینات ہیں۔ مقامی مرد اِن کے ہاتھوں اپنی خواتین کا آپریشن یا ڈلیوری کروانا اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔‘‘۔

کوئٹہ کی معروف گائناکولوجسٹ ڈاکٹرعائشہ صدیقہ کا کہنا ہے،'' اگرچہ صوبے میں صحت کے لیے 34 ارب سے زائد رقم مختص ہے، جن میں طبی عملے اور ڈاکٹرز کی تنخواہوں کی مد میں 22 ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود جمود کا شکار نظامِ صحت اور زچگی کے دوران تیزی سے بڑھتی شرحِ اموات اس امر کا ثبوت ہیں کہ کوئی بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا نہیں کر رہا‘‘۔

ایک نظر اس پر بھی

ماسکو کنسرٹ ہال حملے میں 143ہلاکتیں

روس کے دارالحکومت ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر جمعہ کو ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 143 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ہفتے کے روز یہ اطلاع دی۔ کمیٹی نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز ماسکو اوبلاست میں کروکس سٹی ہال، دہشت گردانہ حملے کی جگہ ...

80 ہزار افراد نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی

قابض اسرائیلی فوجوں  کی سختی کے باوجود رواں  سال رمضان کے پہلے جمعہ کو ۸۰؍ ہزار مسلمانوں   نے بیت المقدس میں  پہنچ کر نماز جمعہ ادا کی۔ قدس نیوز نیٹورک نے جو ویڈیوشیئرکئے ہیں  میں  دیکھا جاسکتاہے کہ جوق در جوق مغربی کنارہ، راملہ اور دیگر علاقوں  سے فلسطینی شہری پیدل اور بسوں ...

شہریت ترمیمی قانون پر امریکہ نے بھی اپنی تشویش ظاہر کردی

امریکہ اور نے ہندوستان کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر عدم تحفظات کا اظہار کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہندوستان میں شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کے نفاذ پر تشویش ہے۔ ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے سبب جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد 31272 ہوئی

غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 31272 ہو گئی ہے۔ غزہ میں قائم وزارت صحت نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 88 فلسطینیوں کو قتل اور 135 دیگر کو زخمی کیا، جس سے گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل اور حماس ...

غزہ میں امداد کیلئے قطار میں منتظر افراد کو پھر نشانہ بنایا گیا، 11 شہید

  انسانیت کی تمام حدوں  کو پار کرتے ہوئے اسرائیلی فوجوں  نے بدھ کو پھر بھکمری کے شکار ان پریشان حال لوگوں  کو نشانہ بنایا جو اپنے بچوں  کی پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے امداد حاصل کرنے کے مقصد سے قطار میں  لگے ہوئے تھے۔ بدھ کے اس حملے میں  ۱۱؍ افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ...

انڈونیشیا میں سیلاب اور چٹان کھسکنے سے تباہی، 19 افراد ہلاک ،متعدد زخمی

انڈونیشیا کے جزیرے سماترا میں مسلسل بارش نے سیلاب اور چٹان کھسکنے سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے۔ اس دوران 5سے زائد گھر دب گئے۔ مکانات کے ملبے سے12 لاشیں نکالی گئیں اور 7افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔ ملبے سے دیگر 6 افراد کو بحفاظت نکالا گیا جبکہ5 افراد اب تک ...