حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید
تل ابیب، 29/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اپنے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس اعلان کے بعد تحریک کے حامیوں میں گہرے دکھ اور صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس واقعے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے نصر اللہ کی زندگی اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم رہنما قرار دیا گیا ہے۔ اس واقعے نے لبنان اور خطے کی سیاسی صورت حال پر اہم اثرات مرتب کرنے کی توقعات کو جنم دیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں بمباری کی تھی اور اس حملے میں 2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ 5 روز میں یہ اسرائیلی فوج کی بیروت پر سب سے طاقتور بمباری تھی، جنوبی ٹاؤن پراسرائیلی بمباری میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔
اسرائیل فوج نے کچھ دیر قبل بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم اب حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔ حزب اللہ کا کہنا تھاکہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی، غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
اس کے علاوہ حزب اللہ کے لبنانی چینل المنار پرحسن نصراللہ کی شہادت کا اعلان کیا گیا۔
اسرائیل نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ کی بیٹی زینب نصراللہ کی بھی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔
حسن نصر اللہ کون تھے؟
حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔
انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔
لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی ، انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔
حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری، حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔
حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجیوں سے لڑتی رہی ہے۔