کیا ایرانی انٹیلی جنس القدس فورس کی جاسوسی کر رہی ہے؟
لندن،21/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی) امریکی جریدے نے پیر کے روز جن ایرانی دستاویزات کو اِفشا کیا ان سے ایرانی وزارت انٹیلی جنس اور القدس فورس کے درمیان تنازع اور مسابقت کی تصویر سامنے آ گئی۔ القدس فورس ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمے دار تنظیم ہے۔جریدے کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹوں میں 700 صفحات پر مشتمل مذکورہ دستاویزات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان میں پہلا معاملہ داعش تنظیم کی جانب سے ہیکنگ کی کارروائیوں اور تنظیم کے خلاف لڑائی سے متعلق ہے۔دوسرا معاملہ ایران کے دو داخلی اداروں کے درمیان تنازع سے متعلق ہے۔ اِفشا ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس کی وزارت نے 2014 میں القدس فورس اور الاخوان المسلمین کے رہ نماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اپنا ایک جاسوس چھوڑ دیا تھا۔مشہور امریکی صحافی جیمز رائزن نے The Intercept ویب سائٹ پر اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس کی وزارت سے اِفشا ہونے والی دستاویزات کے بغور جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ الاخوان کی قیادت اور القدس فورس کے درمیان خفیہ ملاقات میں مشرق وسطی میں جیو پولیٹیکل صورت حال پر توجہ مرکوز رہی۔ یہ ملاقات ترکی میں ایک ہوٹل میں ہوئی تھی۔رائزن نے اس ملاقات کو اپنی نوعیت کا ایک منفرد اجلاس قرار دیا جو شیعوں کی نمائندگی کا دعوی کرنے والی ایک ریاست اور سنیوں کی نمائندہ ایک تنظیم کے بیچ ہوئی۔یہ ملاقات سابق مصری صدر محمد مرسی کی معزولی اور موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کے کرسی اقتدار تک پہنچنے کے کچھ عرصے بعد ہوئی تھی۔ اس کا مقصد الاخوان تنظیم اور ایرانی نظام کے درمیان تعاون کی راہیں تلاش کرنا تھا۔رائزن کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب الاخوان تنظیم مصر میں اقتدار سے ہاتھ دھو چکی تھی جب کہ داعش تنظیم عراق میں شمالی حصے کی جانب پیش قدمی کر رہی تھی۔رائزن کا کہنا ہے کہ الاخوان تنظیم نے اقتدار کے خسارے اور سرگرمیوں پر پابندی کے بیچ اس ملاقات کو القدس فورس کی سپورٹ کے حصول کے لیے ایک قیمتی موقع جانا۔اس ملاقات کے حوالے سے سیاسی نکتہ یہ ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس کی وزارت نے اپنا ایک جاسوس چھوڑ دیا جو القدس فورس کا حریف شمار کیا گیا۔ دستاویز کے مطابق مذکورہ جاسوس اس ملاقات میں موجود نہیں تھا بلکہ بنیادی طور پر اس نے ہی اس اجلاس کا انتظام کیا۔دستاویز کے مطابق ترکی کو اس ملاقات کے حوالے سے وہم پڑ گیا تھا لہذا اس نے القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو اس میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔سلیمانی کے ایک معاون نے اْس کے بدلے اجلاس میں شرکت کی۔ یہ شخص ابو حسین کی عرفیت سے جانا جاتا ہے۔ ملاقات میں الاخوان کے تین جلا وطن رہ نما موجود تھے۔ ان کے نام ابراہیم منیر مصطفی، محمود الابیاری اور یوسف مصطفی ہیں۔