نجف میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے عراقی پولیس کا طاقت کا استعمال
بغداد /27نومبر(آئی این ایس انڈیا) موصولہ اطلاع کے مطابق:’عراقی سیکیورٹی فورسز نے جنوبی صوبے نجف کے شہر العلم کے قریب ابو صخیر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور گیس کنستروں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔ کربلا روڈ کے قریب الرحمنہ کالونی میں سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں،لیکن کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق صوبہ بابل کے وسط میں واقع شہر الحلہ کے وسط میں واقع پل پر مظاہرین اور انسداد فسادات فورسز کے درمیان نئی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے لیے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ واٹر کینن کا استعمال کیا ہے۔ طاقت کے استعمال سے کئی مظاہرین زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔بابل کے پولیس چیف میجر جنرل علی کوہ نے پریس کو بتایا صوبے کے سب سے بڑے شہر حلہ میں پولیس ہیڈ کواٹر پرنقاب پوش مظاہرین نے حملے کی کوشش کی جس پر پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔اس سے قبل ایک طبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ایک شخص منگل کو کربلا شہر میں ہلاک ہوا ہے۔ ذرایع نے متاثرہ شخص کی شناخت یا اس کی موت کی وجوہ کے بارے میں فوری طور پر کوئی انکشاف نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ عینی شاہدین نے بتایا کہ انسداد فسادات پولیس نے براہ راست مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ذی قار کے گورنر عادل الدخیلی نے منگل کے روز اعلان کیا کہ بدھ اور جمعرات کو صوبے میں تناؤ کی وجہ سے اسکولوں میں تعلیمی اور تدریسی عمل تعطل کا شکار رہا۔ عراقی نیوز ایجنسی کے مطابق اس نے تیل کمپنی میں مظاہرین پر حملے کی فوری تحقیقات اور انسداد فسادات فورس کو ناصریہ سے باہر منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے عراق میں کم از کم 342 افراد ہلاک اور ہزاروں عراقی جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں زخمی ہویے ہیں۔