حسن نصر اللہ کے قتل میں امریکہ کے ملوث ہونے کا الزام، اسرائیل نے 5000 پاؤنڈ وزنی بم استعمال کیے: ایران
تہران، 29/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیل کی طرف سے غزہ اور لبنان پر کیے گئے حملوں میں امریکہ کی حمایت اور اس کے شامل ہونے پر ایران سخت ناراض ہے۔ ایران نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے لبنان کی راجدھانی بیروت میں جو بموں کی برسات کی تھی، اسے امریکہ نے ہی دیا تھا۔ ان حملوں میں ہی حزب اللہ کے چیف حسن نصر اللہ جاں بحق ہوئے تھے۔
ایران نے واضح کیا کہ اسرائیل نے غزہ اور لبنان پر حملہ میں امریکہ کی طرف سے دیے گئے 5000 پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹر بموں کا استعمال کیا ہے۔ حالانکہ امریکہ نے حزب اللہ سربراہ پر کیے گئے حملوں کے تعلق سے کسی بھی طرح کی جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔ ایران نے حسن نصر اللہ کی شہادت پر پورے ملک میں 5 دنوں کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ 'اس خون کا بدلہ لیا جائے گا'۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے حسن نصر اللہ کی ہلاکت کو 'انصاف کا پیمانہ' قرار دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہ (حسن نصر اللہ) چار دہائیوں کی قیادت میں سینکڑوں امریکی اور دیگر لوگوں کی موت کے لیے ذمہ دار تھا۔ بائیڈن نے ایران حمایت یافتہ الگ الگ جنگجو گروپوں کے خلاف اسرائیل کی خود کے تحفظ کے لیے امریکہ کی حمایت اور ثابت قدم رہنے کی بات دہرائی ہے۔
امریکہ کے برعکس روس نے حسن نصر اللہ کے قتل کی ٘شدید مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ لاؤرو نے کہا کہ اس طرح کی پُرتشدد سرگرمیوں سے اسرائیل اپنے ہدف کو حاصل نہیں کر سکتا۔
غور طلب رہے کہ آئی ڈی ایف نے کل جانکاری دی تھی کہ حزب اللہ رہنما حسن نصر اللہ کو مار دیا ہے۔ اس نے 'ایکس' پر جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ اب دنیا کو خوفزدہ نہیں کر پائے گا۔ فضائی حملے میں 6 عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں حسن نصر اللہ روپوش تھا۔ اس حملے میں میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ نصر اللہ کی بیٹی زینب بھی ماری گئیں۔