ایران کا 90 فیصد میزائلوں کی کامیابی کا دعویٰ، اسرائیل کی جانب سے انتباہ
یروشلم، 2/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا میزائل حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اسرائیل پر 181 بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جن میں سے 90 فیصد نے اپنے ہدف تک کامیابی سے پہنچنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران نے اس حملے کے لیے اپنے سب سے جدید میزائلوں کا استعمال کیا، جن میں فتح میزائل شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ایرانی فوج کی قوت کو ظاہر کرتے ہیں اور ان کا استعمال پہلی بار کیا گیا ہے۔
ایرانی حکام نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بتایا گیا کہ اس کارروائی کا حکم ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے دیا تھا۔ دریں اثنا، اسرائیل کے سلامتی اجلاس میں وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام، جو دنیا کا بہترین قرار دیا جاتا ہے، نے ایرانی حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران کو اس حملے کا جواب دینا ہوگا۔
ایران کی جانب سے یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کا جواب ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملہ اسرائیل کے خلاف ایک واضح پیغام ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب کسی بھی کارروائی کو برداشت نہیں کرے گا۔
ایران کی حکومت نے اس حملے کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کی حالت میں، یہ حملہ انتہائی اہم پیشرفت ثابت ہو سکتا ہے۔
اس میزائل حملے نے مشرق وسطیٰ کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ نیتن یاہو کے بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل اس حملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور آئندہ کی صورت حال کے لیے تیار ہے۔