ایران نے اپنے ایک جوہری سائنسدان کے قتل کو 'کاری ضرب' قرار دیا
تہران ، 28/ نومبر (آئی این ایس انڈیا)جمعہ کے روز ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک سرکردہ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو نامعلوم مسلح افراد نے اس کے کئی ساتھیوں سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دوسری جانب ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے جوہری سائنسدان کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ایران پر 'کاری ضرب' قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سرکردہ جوہری سائنسدان کا دن دیہاڑے قتل ایرانی سیکیورٹی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی سیاست دانوں نے فخری زادہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
سابق صدر محمود احمدی نژاد کے مشیر اطلاعات محمد باقر قالیباف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہمارے ایک سینیر ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کا قتل ایرانی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی کمزوری کا واضح ثبوت ہے۔ ایرانی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ہمارے دشمن ہماری صفوں میں گھسنے اور ہماری جاسوسی کی سازش کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ جیسی سنگین وارداتیں بھی کر رہے ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ 'ٹویٹر' پر ایک ٹویٹ میں قالیباف نے لکھا کہ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد ہمارے انٹیلی جنس وزیر کو فوری طور پر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
خیال رہے کہ محسن فخری زادہ کا شمار ایران کے سرکردہ جوہری سائنسدانوں میں ہوتا تھا۔ انہیں کل جمعہ کے روز تہران کے قریب سڑک پر نصب ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق بم دھماکے کے بعد فائرنگ بھی کی گئی۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے فخری زادہ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ اپنے چار ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔
ایران کا اسرائیل پر الزام
سائنسدان فخری زادہ کے قتل کے کچھ دیر بعد ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جوہری سائنسدان کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پرعاید کی۔ انہوں نے کہا کہ محسن فخری زادہ کو جان سے مارنے کے قوی امکانات یہی ہیں کہ انہیں اسرائیل نے مارا ہے۔
ایرانی وزارت دفاع نے محسن فخری زادہ کے قتل کی مذمت کی ہے جب کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے عسکری مشیر نے اس کارروائی کا بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق محسن فخری زادہ کو تہران میں دماوند کے مقام پر قتل کیا گیا۔ ان کا شمار ایران کے جوہری اور میزائل سائنسدانوں میں ہوتا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سنہ 2018ء میں ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کا نام لیتے ہوئے انہیں ایران کے خطرناک سائنسدانوں میں شامل کیا تھا۔ نیتن یاھو نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کو ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے مستند دستاویزات اور ثبوت حاصل ہوئے ہیں اور ہمیں پتا چلا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی قیادت محسن فخری زادہ نامی ایک سائنسدان کررہا ہے۔