ایران میں انٹرنیٹ سروس: حکمرانوں کے لئے حلال اور عوام کیلئے حرام
دبئی ، 21نومبر (آئی این ایس انڈیا) ایران میں انٹرنیٹ منقطع ہونے کا سلسلہ 100 گھنٹوں سے زیادہ تجاوز کر چکا ہے۔ یہ بات انٹرنیٹ کی جانچ کرنے والی بین الاقوامی تنظیم Net Blocks نے جمعرات کی صبح بتائی۔تنظیم نے ٹویٹر پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر مزید کہا کہ ایرانی حکام نے اپنے عوام کا دنیا سے رابطہ مکمل طور پر کاٹ دیا ہے۔ایران کے زیادہ تر صوبوں میں شدید عوامی احتجاج پھیل جانے کے بعد تہران حکومت نے اتوار کے روز انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی تھی۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری وڈیو کلپوں اور تصاویر کے ذریعے دنیا کے سامنے مظاہروں کا حجم نہ آ سکے۔ایران کے ٹیلی کمیونی کیشن کے وزیر محمد جواد آذری نے بدھ کے روز کہا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس کب بحال ہو گی تاہم اس سروس کی جلد واپسی ہو گی۔ادھر بیرون ملک ایرانیوں نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ٹویٹر سے یہ اپیل کرنا ہے کہ وہ سیاست دانوں کو اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے سے روکے.. اس لیے کہ یہ لوگ ٹویٹر کو اپنا موقف پھیلانے کے واسطے استعمال کر رہے ہیں۔دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایرانی نظام کی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کا احترام کرے اور انٹرنیٹ پر عائد پابندی ختم کرے۔ ٹویٹر پر اپنے بیان میں امریکی وزارت نے باور کرایا کہ ایرانی عوام کے لیے انٹرنیٹ کی بندش کو 90 سے زیادہ گھنٹے گزر چکے ہیں جب کہ ملک کی منافق قیادت اسے اپنے پروپیگنڈے کے واسطے استعمال کر رہی ہے۔یاد رہے کہ ایران میں انٹرنیٹ سروس کا بند کیا جانا کوئی غیر معروف بات نہیں۔ تاہم ویب سرچنگ سے متعلق کمپنی اوریکل انٹرنیٹ انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ یہ قطعی طور پر ایران میں انٹرنیٹ کی سب سے بڑی بندش ہے۔انٹرنیٹ پر نگرانی کی اتھارٹیز اور انٹرنیٹ کی جانچ کرنے والی کمپنیوں کے مطابق ایرانی حکومت نے تقریبا 24 گھنٹوں کی کوشش کے بعد ملک کو قریبا مکمل طور پر جامع ڈیجیٹل بلیک آؤٹ میں دھکیل دیا۔آکسفورڈ یونیورسٹی میں ٹکنالوجی کے شعبے کے محقق لوکس اولیجنک نے ایران میں انٹرنیٹ کی بندش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سطح پر یہ عمل پیچیدہ ہوتا ہے اور اس کے لیے کافی وقت درکاری ہوتا ہے۔ اتنا پیچیدہ عمل کوئی ایسی چیز نہیں جس پر کوئی ملک ایک رات میں عمل درامد کر لے۔ اگر حکومت دانستہ طور پر انٹرنیٹ کی بندش کا ارادہ کرتی ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اداروں (ISPs) سے واضح طور پر اس کا مطالبہ کرے۔