پاکستانی جیل میں قید سابق ہندوستانی افسر کلبھوشن پر بین الاقوامی عدالت کا فیصلہ آج
نئی دہلی، 17؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) پاکستان کی جیل میں بند ہندوستانی بحریہ کے سابق فوجی افسر کلبھوشن جادھو کے معاملے میں بدھ کو ہیگ واقع بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) اپنا فیصلہ سنائے گی۔ ’دی ہیگ‘ کے پیس پیلس میں 17 جولائی کو ہندوستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے چھ بجے کھلی سماعت ہوگی جس کے بعد چیف جسٹس عبدالقوی احمد یوسف فیصلہ پڑھ کر سنائیں گے۔
اس فیصلے پر ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کے لوگوں کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔ آئی سی جے کا فیصلہ کس کے حق میں ہوگا، اس بارے میں فی الحال کچھ کہا تو نہیں جا سکتا، لیکن اتنا طے ہے کہ اگر فیصلہ ہندوستان کے حق میں آیا تو یقینی طور پر یہ ایک بڑی جیت ہوگی۔ حالانکہ جانکاروں کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی عدالت کا فیصلہ ماننے کے لیے کوئی بھی ملک مجبور نہیں ہے۔
بہر حال، آئیے جانتے ہیں کہ اس پورے معاملے میں کب اور کیا ہوا۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت کے ذریعہ جادھو کو ایک مبینہ قبول نامے کی بنیاد پر موت کی سزا سنانے کے فیصلے کو ہندوستان نے آئی سی جے میں چیلنج پیش کیا ہے۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں بند کمرے میں ہوئی سماعت کے بعد جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات میں ہندوستانی بحریہ کے سبکدوش افسر جادھو (49) کو موت کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے پر ہندوستان کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
ہندوستان کا کہنا ہے کہ جادھو کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ بحریہ سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنے کاروبار کے سلسلے میں گئے تھے۔ ہندوستان نے جادھو تک سفارتی پہنچ دینے سے پاکستان کے بار بار انکار کو ’ویانا معاہدہ‘ کے ضابطوں کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے 8 مئی 2017 کو آئی سی جے کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ آئی سی جے کی دس رکنی بنچ نے 18 مئی 2017 کو جادھو کی موت کی سزا پر عمل سے روک لگا کر پاکستان کو بڑا جھٹکا دیا تھا۔
آئی سی جے میں سماعت کے دوران ہندوستان اور پاکستان دونوں نے اپنی اپنی بات رکھی۔ عدالت میں ہندوستان کی طرف سے جادھو کی پیروی مشہور وکیل ہریش سالوے نے کی، تو وہیں دوسری طرف اس معاملے میں خاور قریشی نے پاکستان کی بات رکھی۔ سماعت کے دوران ہندوستان نے پاکستان کے ذریعہ جادھو پر لگائے گئے سبھی الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے عدالت میں ایک بھی پختہ ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ ہندوستان نے پاکستان کے ذریعہ جادھو تک سفارتی پہنچ نہیں دینے کے ایشو کو بھی اٹھایا۔ وہیں سماعت کے دوران پاکستان کا کہنا تھا کہ معاملے ملک کی جاسوسی اور سیکورٹی سے جڑے ہونے کے سبب اس طرح کی سہولت دینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔