نئی دہلی، یکم اپریل (ایس او نیوز؍یو این آئی) کانگریس نے چھوٹی بچت پر شرحِ سو کم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو غیر حساس قرار دیتے ہوئے بدھ کے روز کہا کہ اس سے کسانوں، متوسط طبقے، پسماندہ متوسط طبقے، خواتین اور چھوٹے کاروباریوں کے مفادات کو نقصان ہوگا۔
کانگریس کے ترجمان جے ویر شیرگل نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کو شرحِ سود کم کرنے کا فیصلہ فوراً واپس لینا چاہیے، ای ایم آئی اور دیگر وصولی کم سے کم تین ماہ کے لیے روک دینی چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت عام آدمی کے جذبات اور ضروریات کے تئیں حساس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹی بچت پر شرح سود کم کیے جانے سے حکومت کی بے عقلی، بے دلی اور بے شرمی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے کسانوں، خواتین، متوسط طبقے، پسماندہ متوسط طبقے اور چھوٹے کاروباریوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اس کا اثر سماج کے ایک بڑے طبقے پر پڑے گا۔
شیرگل نے کہا کہ حکومت نے چھوٹی بچت کی شرح سود میں تخفیف کا اعلان کیا ہے۔ اس سے کسان وکاس پتر، نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ (این ایس سی)، اندرا وکاس پتر، فکس ڈپوزٹ اسکیم اور پروویڈنٹ فنڈ (پی ایف) میں جمع رقم کی شرح سود پر اثر پڑے گا۔
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ کورونا وبا کے وقت عوام کے لیے مالی بحران کا وقت ہے۔ کام دھندے بند ہیں اور عوام اپنی بچت پر ہی بھروسہ کر رہے ہیں۔ حکومت کا یہ فیصلہ گھروں کی معیشت کو (مالی حالت) تباہ کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو عام آدمی کے لیے راحت دینے کے مقصد سے اقدامات کرنے چاہیئیں۔ حکومت کے موجودہ اقدامات سے تقریباً 30 کروڑ جمع کنندگان کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔