مہنگائی اور عدم مساوات سے پیدا شدہ بحران، ملک کی غیر یقینی اقتصادی صورتحال پر کانگریس کا اظہار تشویش
نئی دہلی، 31/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس نے بدھ کے روز کہا کہ ملک میں تنخواہوں میں غیر یقینی صورتحال، معاشی عدم مساوات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوامی سطح پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا، ’’گزشتہ چند دہائیوں میں ہندوستان کی معیشت کا قصہ متوسط طبقے کی ترقی اور خریدارانہ طاقت میں اضافے کا تھا۔ لاکھوں خاندان غربت کی لکیر سے اوپر آئے، ایک ایسا متوسط طبقہ ابھرا جو نہ صرف بہتر زندگی گزار رہا تھا بلکہ ملک کی معاشی ترقی میں بھی شامل ہو رہا تھا۔ یہ ترقی بڑھتی ہوئی معیشت کی علامت تھی، جو اپنے ثمرات کو پورے سماج میں پھیلا رہی تھی۔‘‘
جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں صارفیت کی داستان برعکس سمت میں گھوم گئی ہے اور ہندوستانی معیشت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’ہندوستان کا کاروباری طبقہ بھی اب اسی آواز میں آواز ملا رہا ہے، ایک اہم سی ای او نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ہندوستان میں متوسط طبقہ ’سکڑ‘ رہا ہے۔‘‘ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ تنخواہ میں عدم استحکام، مہنگائی اور عدم مساوات کی وجہ سے ہی یہ بحران والی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری کا کہنا ہے کہ ’’حال ہی میں جاری صنعتوں کے سالانہ سروے 23-2022 جیے حکومت کے آفیشیل اعداد و شمار سمیت ڈاٹا کے کئی ذرائع سے اس بات کے واضح ثبوت ملتے ہیں کہ 10 سال قبل کے مقابلے میں مزدوروں کی قوت خرید گھٹ گئی ہے۔ فکر کی بات یہ ہے کہ ان ٹھہری ہوئی مزدوری شرح کا تعلق ہندوستان کے مزدوروں کی پیداواریت میں گراوٹ سے ہو سکتا ہے، جو حال کے سالوں میں سکڑ رہی ہے۔‘‘ جئے رام رمیش نے اعلیٰ شرح مہنگائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آر بی آئی کے سابق ڈپٹی گورنر ڈاکٹر ورل آچاریہ نے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں اڈانی گروپ سمیت 5 بڑے گروپوں کا عروج ہوا ہے، جو 40 سیکٹرس (سیمنٹ سمیت کیمیکل، پٹرول، مینوفیکچرنگ وغیرہ) میں بالادستی قائم کر رہے ہیں۔ 2015 میں جب ایک عام آدمی 100 روپے کی خریداری کرتا تھا تب صنعت کار کو اس کا 18 فیصد حصہ جاتا تھا، اب 100 روپے میں سے اسی مالک کو 36 روپے کا منافع ہوتا ہے۔‘‘
جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں واضح لفظوں میں کہا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں مہنگائی بڑھنے کے لیے حکومت کے ذریعہ دوستانہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی پالیسیاں اور ان گروپوں کو تحفظ دینا ذمہ دار ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’دیہی علاقوں میں دوپہیہ گاڑیوں کی فروخت، جو اقتصادی ترقی کا ایک اہم اشاریہ ہے، اب بھی 2018 کے مقابلے میں کم ہے۔ سبھی جغرافیائی خطوں میں عدم مساوات عروج پر ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ’ارب پتی راج‘ برطانوی راج کے مقابلے میں زیادہ عدم مساوات والا ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں موجودہ وقت میں اپنے سب سے غیر یقینی اور مشکل اقتصادی حالت میں ہے۔ تنخواہ میں عدم استحکام، مہنگائی اور عدم مساوات صرف سیاسی ایشوز نہیں ہیں، بلکہ یہ ہندوستان کی طویل مدتی ترقیاتی امکانات کے لیے بے حد مضر ہیں۔ وہ ہندوستان کی صارفیت میں اضافہ کو کمزور کر رہے ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر کو سرمایہ کاری کے لیے ملنے والے سب سے اہم حوصلہ سے محروم کر رہے ہیں۔‘‘