کاروار10/مئی (ایس او نیوز)گزشتہ سال 15دسمبر 2018سے ’سوورنا تریبھوجا‘ نامی ماہی گیر کشتی جو اُڈپی کے ملپے سے ماہی گیری کے لئے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی اس کے بارے میں انڈین نیوی نے یکم مئی 2019کو یہ خبر عام کی تھی کہ سونار ٹیکنالوجی کے ذریعے مہاراشٹرا کے قریب مالوان کے گہرے سمندر میں 33 ناٹیکل میل کی دوری پرتقریباً 60میٹر کی گہرائی میں غرقاب کشتی کا ملبہ پایا گیا ہے۔ اورغوطہ خوروں کی مدد سے اس بات کی تصدیق کرلی گئی ہے کہ یہ اسی گم شدہ ماہی گیر کشتی کا ہی ملبہ ہے۔
اب انڈین نیوی کی طرف سے سمندر کی تہہ میں سوورنا تریبھوجا کشتی کا جو ملبہ موجود ہے اس کی تصاویر عام کردی ہیں، جس پر کشتی کے نام کے حروف واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔خیال رہے کہ جس وقت ماہی گیر کشتی لاپتہ ہوگئی تھی، اس وقت کشتی پر سات مچھیرے بھی موجود تھے۔ نیوی کے ذرائع نے ان گم شدہ مچھیروں کے بارے میں کوئی معلوما ت فراہم نہیں کی ہے۔
ہندوستانی بحریہ کی طرف سے کشتی غرقاب ہونے کی خبر عام کیے جانے کے بعد مختلف ماہی گیر تنظیموں کی طرف سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سمندر کی تہہ میں پڑے ہوئے ملبے کو باہر نکال لیا جائے۔ایسا کرنے سے کشتی کی غرقابی کے اسباب بھی معلوم ہوجائیں گے اور مختلف قسم کی جو افواہیں ابھی تک پھیلائی جاتی رہی ہیں اس پر بھی روک لگ جائے گی۔مگر ہندوستانی بحریہ کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سمندر کے اندر60میٹر کی گہرائی میں پڑے ہوئے اتنی بڑی کشتی کے ملبے کوباہر نکال لانا بڑا ہی مشکل کام ہے۔البتہ سمندر کی تہہ میں ہی اس کے الگ الگ ٹکڑے کرکے اوپر لایا جاسکتا ہے۔
کیا بحری جہاز سے ٹکر کی خبر غلط ؟: سوورنا تریبھوجا کشتی کا تصادم جنگی بحری جہاز آئی این ایس کوچی کے ساتھ ہونے کی بات کوغلط قرار دیتے ہوئے نیوی کے ذرائع نے کہا ہے کہ جس دن یہ حادثہ ہواہے اس وقت نیوی کا مذکورہ بحری جہاز ماہی گیر کشتی کے قریب سے نہیں گزرا تھا۔ اس لئے ڈائریکٹر جنرل آف شپنگ کو تحقیقات کرنے اور یہ معلوم کرنے لئے کہا گیا ہے کہ حادثے کے وقت کوئی تجارتی جہاز تو اس علاقے سے نہیں گزراتھا۔
دوسری طرف ریاستی وزیر داخلہ ایم بی پاٹل نے کہا ہے کہ نیوی کا جہاز ٹکرانے سے ماہی گیر کشتی غرقاب ہونے کی جو بات ہے اس سلسلے میں ریاستی چیف سیکریٹری کی جانب سے نیوی چیف کو مراسلہ بھیج کروضاحت پوچھی جائے گی۔انہوں نے اخبارنویسوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ غرقاب کشتی پر موجود مچھیروں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ملی ہے۔ اور جہاز کی ٹکر سے ہی کشتی غرقاب ہونے کے سلسلے میں سرسری طور پر نتیجہ نکالنا درست نہیں ہے۔ اس تعلق سے تمام معلومات حاصل کرنے اور ا س بات کی جانچ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوورنا تریبھوجا کشتی کی غرقابی کے سلسلے میں جو بھی شکوک و شبہات ہیں، تحقیقات کے ذریعے ان کا جواب ڈھونڈ نکالنا ضروری ہے۔ اس ضمن میں انڈین نیوی سے واضح بیان جاری کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ ساحلی علاقے کے مچھیرے اب بھی خوف و دہشت میں مبتلا ہیں۔ اس خوف کو دور کرنے کے تعلق سے کس قسم کے اقدامات کیے جانے چاہئیں اس پر ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسران سے گفتگو کی جائے گی۔