وزیر داخلہ امت شاہ کی پراسرار ’تسلی‘ کہا؛ ہندوستانی مسلمان، ہندوستانی تھے اور آئندہ بھی رہیں گے
نئی دہلی، 11 دسمبر (آئی این ایس انڈیا)وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو متنازعہ شہریت ترمیمی بل کو راجیہ سبھا میں بحث کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مسلمان ہندوستانی شہری تھے، ہیں اورآئندہ بھی رہیں گے۔پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو بھارتی شہریت فراہم کرنے کی فراہمی والے اس بل کو پیش کرتے ہوئے ایوان بالا میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ان تینوں ممالک میں اقلیتوں کے پاس ”مساوی حقوق“ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں اقلیتوں کی آبادی کم از کم 20 فیصد کم ہوئی ہے۔ اس کی وجہ مبینہ طور پر ’ان کا خاتمہ، بھارت میں قیام اور دیگر وجوہ‘شامل ہیں۔ امت شاہ نے کہا کہ ان مہاجرین کے پاس روزگار اور تعلیم کے حق نہیں تھے۔ امت شاہ نے کہا کہ بل میں تشدد کا شکار ہوئے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت فراہم کرنے کی تجویز ہے۔اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آئے ہندو، سکھ، بدھ مت، جین، پارسی اور عیسائی پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا قانون ہے۔واضح ہو کہ اس بل نام نہاد متنازعہ بل کو لو ک سبھا سے پاس کرالیا گیا ہے۔ ایوان بالا میں کئی اپوزیشن ارکان نے اس بل کو پرور کمیٹی میں بھیجنے کے لئے کی پیشکش کی ہے۔بل پر بحث کے بعد اس کے پاس وقت ان کی پیشکش کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔شاہ نے اس بل کے مقصدوں کو لے کر ووٹ بینک کی سیاست کے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے 2019 کے عام انتخابات کے لئے اپنے منشور میں اس کا اعلان کیا تھا اور پارٹی کو اسی پر کامیابی ملی تھی۔تاہم امت شاہ نے مسلمانوں کو پر اسرار تسلی دیتے ہوئے کہا کہ:’مسلمانوں کو فکر کرنے کی کوئی ’ضرورت‘ نہیں ہے کیونکہ وہ بھارت کے شہری ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے‘۔امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی آسام کے لوگوں کے ’مفادات‘ کو تحفظ فراہم کرے گی۔وزیر داخلہ جب آسامی لوگوں کے مفادات کے تحفظ کی بات کر رہے تھے تو راجیہ سبھا کا ٹی وی نشریہ کچھ وقت کے لئے روک دیا گیا،کیونکہ اپوزیشن ارکان نے درمیان میں نوک جھونک شروع ہوگئی۔واضح ہو کہ یہ بل متنازعہ بل کئی آئینی امور کے معارض ہے، اس لیے ملک کے مختلف حصوں میں زبردست احتجاج ہو رہا ہے۔ نو سواسکالروں او ردانشورا ن نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کہا ہے کہ ہندوستانی شہریت کے تعین کے لئے مذہب کو قانونی بنیاد بنایا جانا پریشان کن ہے اور ملکی دستور کے خلاف ہے۔شہریت ترمیمی بل اس سال جنوری میں بھی لایا گیا تھا اور لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا۔ مگر 16 ویں لوک سبھا کی مدت ختم ہو جانے کی وجہ سے یہ راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو پایا تھا۔ مودی حکومت اپنی دوسری اننگ میں اس متنازعہ بل کو پھر لائی ہے۔