کہانی کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی : 12کروڑ ہوئے بیروزگار، مگر 100 بڑے ارب پتی کی دولت میں 35 فیصد کا اضافہ؟
نئی دہلی،26؍جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) سال گزشتہ ہلاکت خیز لاک ڈاؤن کے دوران گرچہ 12کروڑ لوگوں کاروزگار ختم ہوگیا ہو، لیکن طرفۂ تماشاکہہ لیں کہ ملک کے 100 سب سے امیر لوگوں کی دولت میں 35فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ رقم کے تناظر میں دیکھاجائے ،تو اس میں 13 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم آکسوفیم (Oxfam) کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے پچھلے سال 12کروڑ سے زیادہ لوگ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ’دی ان اکولٹی ‘نامی اس رپورٹ کے مطابق اس وبا نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں غربت میں اضافہ کیا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے ایک ہزار ارب پتی افراد کی حالت محض نو مہینوں میں ہی مستحکم ہوگئی ، لیکن غریبوں کو لاک ڈاؤن کی مار سے افاقہ ہونے اور مستحکم پوزیشن میں آنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت درکار ہوگا ۔
خیال رہے کہ آکس فیم ’داؤس کانفرنس‘سے پہلے اپنی رپورٹ جاری کرتا ہے ۔ہندوستان کے نہایت ہی امیر ترین تاجر مکیش امبانی ہی نہیں ، کمار منگلم برلا ، گوتم اڈانی ، عظیم پریم جی ، سنیل متل ، شیو ناڈر اور لکشمی متل جیسے صنعتکاروں کی دولت بھی اس عرصے کے دوران تیزی سے بڑھی ہے۔ مارچ 2020 سے اب تک ملک کے سب سے بڑے 100 ارب پتی افراد کی دولت میں تقریباً 13 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ رقم ملک کے دفاعی بجٹ سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس وبا کے دوران ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے 1 گھنٹے میں جتنا پیسہ کمایا ہے ، اتنا پیسہ کمانے میں غیر ہنر مند مزدور کو10 ہزار سال لگیں گے۔ مارچ 2020 میں مکیش امبانی کے پاس 2.7 لاکھ کروڑ روپے کا اثاثہ تھا، اکتوبر کے شروع میں یہ اثاثہ دگنا ہوکر 5.7 لاکھ کروڑ روپے ہوگیا۔ 6 ماہ میں ا کی دولت میں تین لاکھ کروڑ کا اضافہ ہوا۔