خلائی سائنس کے شعبہ میں ایک نئے عہد کا آغاز ہندوستان اپنا خلائی اسٹیشن تعمیرکرے گا
نئی دہلی،15؍جون (ایس او نیوز؍یو این آئی) ہندوستان نے اگلے سال جون تک سولر مشن اور دو تین سال میں زہرہ پر مشن بھیجنے اور اگلے ایک عشرے میں اپنا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے خلائی سائنس کے شعبہ میں ملک کے لئے ایک نئے عہد کی ابتدا ہوگی-ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کے سربراہ ڈاکٹر کے شیون نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم اپنا خود کا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں - اس معاملے میں پوچھے جانے پر انہوں نے بتایاکہ یہ بہت بڑا خلائی اسٹیشن نہیں ہوگا- یہ20ٹن وزن کا چھوٹا سا خلائی اسٹیشن ہوگا-خلائی اسٹیشن میں تیرتا ہوا تجربہ گاہ ہوتا ہے - اب تک چند ہی ممالک نے خلا میں اپنا اسٹیشن تعمیر کیا ہے - بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ان میں سب سے بڑا ہے جو امریکہ، جاپان، روس، یورپ اور کناڈا کی خلائی ایجنسیوں کا مشترکہ منصوبہ ہے -وہاں مستقل طور سے سائنسداں رہ کر تجربات کو انجام دیتے رہے ہیں - امریکہ، روس اور چین نے پہلے اپنا خود کا بین الاقوامی اسٹیشن تعمیر کیا تھا-اسرو کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا مقصد وہاں مستقل طور سے سائنسداں رکھنا نہیں ہے - ہم تجربہ کو انجام دینے کے لئے اپنا ماڈیول بھیجیں گے - گگن یان مشن کے بعد ہم حکومت کو اپنی تجویز بھیجیں گے - انہوں نے بتایا کہ اگلے ایک عشرے میں ہندوستان کا اپنا خلائی اسٹیشن قائم ہوسکتا ہے -ڈاکٹر شیون نے بتایا کہ اسرو اگلے دو تین سال میں زہرہ پر بھی ایک مشن بھیجے گا-خلائی اسٹیشن کی لاگت کے بارے میں پوچھے جانے پر اسرو کے سربراہ نے کہا کہ ابھی اس کا تخمینہ نہیں لگایا گیا ہے - خلائی محکمہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ابھی یہ تصور بے حد ابتدائی مرحلے میں ہے - دسمبر2020میں گگن یان مشن کے بعد اس پر فوکس کیا جائے گا اور اس لئے ابھی اس کے بارے میں زیادہ اطلاع دینا ممکن نہیں ہے -ڈاکٹر شیون نے بتایا کہ سولر مشن کو2020کے پہلے ششماہی میں خلا میں بھیجا جائے گا- اس کا مقصد سورج میں ہونے والی تبدیلی کا جائزہ لینا ہے - زمین کے موسم پر سب سے زیادہ اثرات کرونا میں ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے ہوتے ہیں -انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کا سولر مشن زمین اور سورج کے درمیان پہلے لنگاجین پوائنٹ (ایل-1)تک جائے گا جو15لاکھ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے - مشن کو وہاں پہنچنے میں تقریباً109دن کا وقت لگے گا- لنگاجین پوائنٹ دو بڑے کیلسٹیل باڈیز کے درمیان وہ پوائنٹ ہوتا ہے جہاں کوئی چھوٹی چیز مسلسل اسی صورت میں قائم رہ سکتی ہے -اسرو کے سربراہ نے مزید بتایا کہ ہندوستانی خلائی پروگرام کا پہلا مقصد سہولت سے عاری لوگوں تک سہولت پہنچانا اور جدید ٹکنالوجی کودوردراز علاقوں تک پہنچانا ہے - اس کا دوسرا مقصد سولر نظام کو سمجھنا ہے - اس میں گگن یان سے کافی اہم اطلاعات مل سکیں گی- انہوں نے بتا یاکہ اب اسرو پہلے مقصد سے دوسرے مقصد کی طرف قدم بڑھا رہا ہے - چندریان، گگن یان، منگل یان اور خلائی اسٹیشن اسی دوسرے مقصد کا حصہ ہیں -