کیا اکتوبر تک کورونا کی مزید ایک لہر ملک کو دہلائے گی ؟ کیا کہتے ہیں ماہرین
بنگلورو ، 19؍جون (ایس او نیوز) کورونا وائرس کی دوسری لہر نے جس طرح ملک میں تباہی مچائی ہے ، اس کے بعد مسلسل تیسری لہر کو لے کر اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ سرکار کے چیف سائنٹفک ایڈوائزر واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ تیسری لہر ضرور آئے گی ، لیکن اس بات پر ابھی ریسرچ جاری ہے کہ تیسری لہر کتنی خطرناک ہوگی ۔ اب نیوز ایجنسی رائٹرس نے دنیا بھر کے تقریبا 40 ایکسپرٹس سے اس معاملہ پر رائے شماری کی ہے ۔
اس اوپینین پول کے مطابق تقریبا 85 فیصد ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں تیسری لہر اکتوبر مہینے تک آسکتی ہے ۔ کچھ نے ستمبر اور اگست مہینے میں بھی تیسری لہر کا قہر شروع ہونے کی بات کہی ہے ۔ حالانکہ تقریبا 70 فیصدی ایکسپرٹس کا ماننا ہے کہ دوسری لہر کے مقابلہ میں تیسری لہر کا سامنا ہندوستان موثر طریقہ سے کرپائے گا ۔
ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے کہا کہ تیسری لہر قابو میں ہوسکتی ہے ، کیونکہ تب تک ویکسینیشن کا دائرہ کافی بڑھ چکا ہوگا ۔ دوسری لہر کے مقابلہ میں اس وقت تک ملک میں بڑی تعداد میں لوگوں کو کورونا کا ٹیکہ مل جائے گا ۔
تیسری لہر کیلئے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس میں بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہوگا ۔ اس بات سے تقریبا دو تہائی ایکسپرٹس نے اتفاق ظاہر کیا ہے ۔ ایک ایکسپرٹ نے کہا کہ 18 سے کم عمر کے بچوں میں خطرہ اس لئے زیادہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ابھی ان کیلئے ویکسین پر ریسرچ جاری ہے ۔
اس سے پہلے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ایمس نے اپنے سیرو پریویلینس سروے میں کہا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر کا اثر بالغوں کے مقابلہ بچوں پر بہت زیادہ نہیں ہوگا ۔ نئی اسٹڈی میں ڈبلیو ایچ او اور ایمس نے الگ دعوے کئے ہیں ۔ سروے کے مطابق بالغوں کے مقابلہ میں بچوں میں سیرو پازیٹیویٹی ریٹ کافی زیادہ ہے ۔