کورونا کے قہر کے سامنے دنیا بے بس ولاچار،محض 24/گھنٹوں میں 386/نئے معاملے آنے سے ہندوستان میں بھی کہرام
نئی دہلی،2؍اپریل(ایس او نیوز؍ایجنسی) کورونا وائرس کی وبا کے سامنے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں بے بس نظر آرہی ہیں۔ بڑے بڑے دعوے کرنے والے اور اپنے رعب دبدبہ سے دنیا کے بادشاہ بننے والے ممالک آج اپنے آپ کو بے بس اور لاچار نظر آرہے ہیں۔ کوروناوائرس ہے کیا؟اس کا علاج کیا ہے۔ اس پر ابھی تک صرف گفتگو ہی ہورہی ہے۔ اس پر گرفت ابھی تک ممکن نہیں ہوپائی ہے۔
چین کے تعلق سے لوگوں کا ماننا ہے کہ وہاں اس پر قابو پالیاگیا ہے۔ اس میں کہاں تک سچائی ہے۔ اس سے متعلق کسی کو معلومات نہیں ہیں۔ البتہ اٹلی کے حکمران نے اپنے آپ کو بے بس اور لاچار ثابت کرتے ہوئے اپنے وزراء کے ساتھ اپنے خدا کے سامنے یہ کہتے ہوئے سروں کو جھکادیا ہے کہ اب تو ہی سنبھال! اسی طرح امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ اپنے امریکیوں کی زندگیاں بچانے میں بہت ہی ناکام نظر آرہے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ اس وبا پر آسانی سے قابو نہیں پایا جاسکتا اور یہاں تقریباً 2/لاکھ سے زائد افراد کی موت ممکن ہے۔
اس کی تصدیق وہائٹ ہاؤز نے بھی کی ہے۔دنیا میں مہلک وبا سے 41,920 فوت، جب کہ متاثرین کی تعداد 8,52,486ہوگئی ہے۔کورونا وائرس سے ہندوستان کے حالات دن بہ دن سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں کل سے آج تک محض 24/گھنٹے کے دوران تملناڈو کے 110/مریض سمیت کورونا وائرس (کووڈ 19-)کے 386نئے معاملے سامنے آنے کے بعد اس سے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 1637ہوگئی اور ہلاک شدگان کی تعداد 45/ہوگئی ہے۔
جب کہ بعض خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق آج یوپی میں 3/اور بعض ریاستوں میں مزید 4/اموات کے بعد مرنے والوں کی تعداد 52/ہوچکی ہے۔ ان میں موت کے تین نئے معاملے ہیں اور کورونا وائرس کے 132 لوگ ٹھیک ہوچکے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان لو اگروال نے چہارشنبہ کو یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ کل سے آج تک ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے معاملوں میں تیزی کی وجہ سے دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کو ملک کے مختلف حصوں میں جانا ہے۔اس کے علاوہ جہاں بھی کورونا وائرس کے پازیٹیو معاملے پائے گئے ہیں وہاں کی ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ جہاں بھی ایسے معاملے دیکھے گئے ہیں وہاں سختی کے ساتھ جانچ مہم چلا کر ممکنہ معاملوں کی ٹریسنگ کی جائے اور ضرورت پڑنے پر انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے یا اسپتال میں رکھا جائے۔