ہریانہ کی بی جے پی حکومت پر بدعنوانی کا الزام، آزاد رکن اسمبلی کی حمایت واپسی

Source: S.O. News Service | Published on 28th February 2020, 11:49 PM | ملکی خبریں |

چنڈی گڑھ،28/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) ہریانہ حکومت بنے بمشکل ابھی 100 دن ہوئے ہیں کہ اسے پہلا بڑا جھٹکا لگ گیا ہے۔ روہتک کے میہم سے آزاد امیدوار بلراج کنڈو نے سرکار سے حمایت واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت پر بڑا حملہ کرتے ہوئے بلراج کنڈو نے کہا کہ بدعنوانوں کے ساتھ کھڑی اس حکومت کو حمایت دینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ بلراج کنڈو کے اس اعلان کے ساتھ ہی جن نایک جنتا پارٹی کے 10 اور سات آزاد اراکین اسمبلی کی بیساکھی پر چل رہی بی جے پی حکومت کے لیے مشکلوں کی شروعات ہو گئی ہے۔

ہریانہ اسمبلی میں جمعرات کو گورنر کے خطبہ پر بحث کا جواب دینے کے دوران ہی رکن اسمبلی بلراج کنڈو کا وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر آمنا سامنا ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ کے چہیتے روہتک سے سابق رکن اسمبلی اور گزشتہ حکومت میں کو آپریٹیو معاملوں کے وزیر رہے منیش گروور کے خلاف تقریباً چار ہزار کروڑ کی سنگین بدعنوانی کو لے کر رکن اسمبلی بلراج کنڈو نے محاذ کھول رکھا ہے۔

چینی ملوں میں دکھائے گئے 3300 کروڑ کے خسارہ کو بلراج کنڈو بڑا گھوٹالہ بتا رہے ہیں۔ شوگر ملوں سے شیر کی خرید و فروخت میں ہوئے اس بڑے گھوٹالے کو لے کر بلراج کنڈو نے وزیر اعلیٰ سے مل کر دستاویزی ثبوت بھی سونپے تھے۔ ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ حکومت نے اگر جانچ کروا کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہیں کیا تو وہ چنڈی گڑھ میں ٹینٹ گاڑ کر دھرنا دیں گے۔ ساتھ ہی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر اس نے جانچ نہیں کروائی تو وہ اس سے اپنی حمایت واپس لے لیں گے۔

سابق کو آپریٹیو وزیر منیش گروور کے تحت رہے محکمہ میں شوگر ملوں سے شیرے کی خرید و فروخت میں ہوئے گھوٹالے پر رکن اسمبلی میں جواب دینے کے لیے وزیر اعلیٰ شاید تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ کنڈو کے لگاتار حملوں سے پہلے ہی مشکل میں نظر آ رہے وزیر اعلیٰ نے جیسے ہی شیرے کی فروخت پر بولنا شروع کیا، اسمبلی کی حرارت بڑھنے لگی۔ سابق کو آپریٹو ویز کے خلاف بدعنوانی کے سنگین الزامات کے ساتھ گزشتہ حکومت پر یہ بھی الزام لگا تھا کہ اس نے اسی شخص کو وزیر بنا دیا جو شیرے کا کاروبار کرتا تھا۔

اس دوران وزیر اعلیٰ کھٹّر پوری طرح سے منیش گروور کے دفاع میں نظر آئے۔ وزیر اعلیٰ کھٹر نے کہا کہ کیا کوئی شخص کسی تجارت میں ہے تو اسے اس محکمہ کا وزیر نہیں بنایا جا سکتا۔ اس پر کنڈو نے اسمبلی میں اپنی سیٹ سے کھڑے ہوتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ جی کے بولنے کے بعد انھیں دو منٹ کا وقت اس موضوع پر بولنے کے لیے دیا جائے۔ کنڈو کے ٹوکنے پر وزیر اعلیٰ تھوڑا غصے میں آ گئے، لیکن کنڈو بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

وہیں وزیر اعلیٰ کھٹّر نے بدعنوانی کے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا جس کے جواب میں کنڈو نے کہا کہ میں نے آپ کو پورے ثبوت دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر ہمارے ثبوت غلط نکل جائیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ وزیر اعلیٰ بدعنوانی کو جسٹیفائی کر رہے ہیں۔ مجھے اس حکومت سے بہت امید تھی۔ پھر تو مجھے حکومت کو حمایت دینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘

اس درمیان وزیر اعلیٰ کھٹّر اپنی بات لگاتار کہتے رہے۔ اپوزیشن بنچ سے بھی تقریباً سبھی اراکین اسمبلی اپنی سیٹ سے کنڈو کی حمایت میں کھڑے ہو گئے تھے۔ شور شرابے کے درمیان کنڈو کے وزیر اعلیٰ کو لگاتار ٹوکنے کے دوران وزیر اعلیٰ نے یہ بات بھی بول دی کہ ’’ہاں اس مسئلہ پر میں کلین چٹ دیتا ہوں‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے ساتھ ہی کنڈو سے یہ بھی کہا کہ آپ کے پاس اور متبادل کھلے ہوئے ہیں۔ آپ عدالت بھی جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد اسمبلی کے باہر آ کر میڈیا کے سامنے بلراج کنڈو نے حکومت سے حمایت واپسی کا اعلان کر دیا۔ کنڈو نے کہا کہ کل میں گورنر اور اسپیکر کے پاس جا کر حکومت سے حمایت واپسی کا خط سونپ دوں گا۔

اس سے قبل اسمبلی میں وقفہ سوالات کے بعد ہونے والے وقفہ صفر کو ختم کرنے پر خوب ہنگامہ ہوا۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ وقفہ صفر ختم کرنا غلط ہے۔ حزب مخالف پارٹی کے لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ ایک گھنٹے کی جگہ نصف گھنٹہ ہی وقفہ صفر چلا لیں، لیکن اسے ختم نہ کریں۔

اس پر بھی جب اسپیکر نہیں مانے تو کانگریس کے سبھی اراکین اسمبلی نے ہڈا کی قیادت میں اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا۔ کانگریس اراکین اسمبلی نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے بھی لگائے۔ پھر گنے کی قیمت کو لے کر توجہ مبذول کرانے کی تجویز پر شروع ہوئی بحث کے دوران حکومت کی ایشوز سے بھٹکانے کی کوشش پر بھی پورا اپوزیشن حملہ آور ہو گیا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ پانچ سال کے دوران محض 30 روپے فی کوئنٹل گنے کی قیمت بڑھائی ہے، جب کہ گنے کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ وزیر زراعت کے ذریعہ دوسری فصلوں کے ایم ایس پی میں ہوئے اضافہ کو بتانے پر بھی اپوزیشن مشتعل ہو گیا۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...