ہریانہ: دہلی کے علاقوں میں ماحولیاتی بہاؤ بڑھانے سے ماحولیاتی تباہی پیداہوسکتی ہے
نئی دہلی، 13 جنوری (آئی این ایس انڈیا) ہریانہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ یمونا ندی کے دہلی حصے میں ماحولیاتی بہاؤ بڑھانے کے مشورے سے اتفاق نہیں کرتی ہے کیونکہ اس سے ریاست میں ایک ماحولیاتی تباہی پیدا ہوسکتی ہے۔
بین الاقوامی یونین برائے تحفظ قدرت کے مطابق ماحولیاتی بہاؤ ماحولیات اور ان کے فوائد کو منظم کرنے کے لئے ندی، گیلی زمین یا ساحلی علاقے میں بہتا ہوا پانی ہے اور بہاؤ کو باقاعدہ بنایا جاتا ہے۔ روڑکی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائڈروولوجی (این آئی ایچ) نے اپنے مطالعے میں یہ تجویز دی ہے کہ دریائے یمونا کے ماحولیات کو محفوظ رکھنے کے لئے ہریانہ کے یمونا نگر میں 23 مکعب میٹر پانی کو جنوری اور فروری میں 10 کیوبک میٹر فی سیکنڈ کی جگہ پر چھوڑ دیا جائے۔
ہاتھنی کنڈ بیراج سے مغربی یمونا نہر اور مشرقی یمونا نہر کے ذریعہ دریا میں بہاؤ کو بالترتیب ہریانہ اور اتر پردیش میں آبپاشی اور دہلی میں پانی کی فراہمی کے لئے چل رہا ہے۔ ہریانہ حکومت نے نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) میں دائر اپنے جواب میں کہا ہے کہ ریاست 1994 کے ایم او یو کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر ہاتھنی کنڈ سے 10 سیکنڈ کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی چھوڑ رہی ہے۔ اس مفاہمت نامہ پر غور صرف 2025 کے بعد کیا جاسکتا ہے اگر کوئی شراکت دار ریاست یہ چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست این آئی ایچ کی طرف سے ماحولیاتی بہاؤ کے حجم میں اضافے کی سفارش سے مکمل طور پر متفق نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ہریانہ میں ماحولیاتی تباہی پیدا ہوسکتی ہے۔ ہریانہ حکومت نے وزارت آبی وسائل کے سامنے اس موضوع کو اٹھایا ہے اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ این آئی ایچ کی رپورٹ کو قبول نہ کرے۔