ہندی میڈیا گروپس بھارت سماچار اور دینِک بھاسکر کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے؛ اپوزیشن نے اسے ملک میں ترمیم شدہ ایمرجنسی سے کیا تعبیر
نئی دہلی 22 جولائی (ایس او نیوز) ملک کامعروف ہندی میڈیا دینک بھاسکر کے ملک کے مختلف شہروں کے دفاتر پر محکمہ انکم ٹیکس نے ایک ساتھ چھاپہ ماری کے ساتھ ساتھ اُترپردیش کے ایک مقامی نیوز چینل بھارت سماچار پر بھی چھاپے مارے جانے کی خبر موصول ہوئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جمعرات صبح دیش بھر کے میڈیا گروپ دینک بھاسکر کے دفاتر میں چھاپے مارے گئے ہیں جس میں دہلی، مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات اور مہاراشٹرا کے آفسوں کی تلاشی لی گئی ہے ۔ نیوز ایجنسیوں نے اپنے ذرائع سے خبر دی ہے کہ انکم ٹیکس آفسران نے بھاسکر گروپ پر ٹیکس چوری کا الزام لگایا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دینک بھاسکر کے سنئیر ایڈیٹر نے بتایا ہے کہ بھاسکر گروپ کے جئے پور، احمد آباد، بھوپال اور اندور آفسوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ، یوپی کے ایک ٹی وی چینل بھارت سماچار کے ٹھکانوں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق انکم ٹیکس آفسران کی ٹیم نے اس کے لکھنو میں قائم آفس اور ایڈیٹر کے گھر کی بھی تلاشی لی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ بھارت سماچار کی حالیہ رپورٹنگ میں اُترپردیش حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔
اس دوران اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ بھاسکر گروپ نے سرکار پر کووِڈ کو لے کر صورتحال کو سنبھالنے میں ناکامی ( mismanagement ) کی رپورٹنگ کی تھی،اسی بنیاد پر یہ چھاپے مارے گئے ہیں۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے دینک بھاسکر نے مودی سرکار کے کووڈ 19 مہاماری کے حالات کو اُجاگر کیا تھا جس کی قیمت اُسے چکانے پڑرہی ہے۔ انہوں نے اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آرون شور ی نے کہا ہے، یہ ترمیم شدہ ایمرجنسی ہے۔
ذرائع کی مانیں تو ملک کے سب سے بڑے اخباری گروپوں میں سے ایک ، دینک بھاسکر نے اپریل - مئی میں کوویڈ ۔19 کی دوسری لہر میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کی رپورٹنگ کی تھی۔ بھاسکر نے کورونا مہاماری کے دوران سرکاری دعوؤں پر تنقیدی رُخ والی رپورٹنگ کی ایک سیریز چھاپی تھی جس میں آکسیجن ، اسپتال کے بستر اور ویکسین کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو ہوئی بھاری پریشانی کو ہائی لائٹ کیا گیا تھا۔ اس کی کوریج نے یوپی اور بہار کے قصبوں میں گنگا ندی میں تیرتے کوویڈ متاثرہ افراد کی لاشوں کی بھیانک حالت کو بے نقاب کردیا تھا اور لاشوں کی آخری رسومات کے لئے ممکنہ طور پر وسائل کی کمی کو ذمہ دار ٹہرایا تھا رپورٹنگ میں یوپی میں گنگا ندی کے کنارے پر دفن کی گئی لاشوں کابھی انکشاف کیا گیا تھا۔
میڈیا دفاتر پر چھاپے ماری کو لے کر ایک طرف کہا جارہا ہے کہ ٹیکس چوری کی وجہ سے یہ چھاپے مارے گئے ہیں وہیں معاملے کو لے کر آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’گنگا میں بہتی لاشوں، علاج کی کمی میں مرتے لوگوں، بے روزگاری، مہنگائی، ٹیکہ کاری، حکومت کی تقسیم کرنے والی پالیسیوں، تاناشاہی، جھوٹ اور لوٹ پر سوال کرنے والے صحافیوں، اپوزیشن لیڈروں، سماجی کارکنان، غیر جانبدار بے خوف میڈیا اداروں پر چھاپہ ماری ظاہر کرتی ہے کہ مرکزی حکومت سچ سے ڈرتی ہے۔‘‘