بی جے پی میں نااہل ارکان اسمبلی کی شمولیت اور ضمنی انتخابات کو لے کر مسائل کے انبار: پرانے لیڈران اور کارکنان کے ساتھ مفاہمت اور ہم آہنگی کا فقدان
بھٹکل:21؍نومبر(ایس اؤ نیوز) ریاست کرناٹک کے 15حلقوں میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں جن میں 13حلقوں سے نااہل قرار دئیے گئے ارکان اسمبلی انتخابی میدان میں ہیں، کئی حلقوں میں نااہل ارکان اسمبلی کے حمایتیوں اور مقلدوں کا زور ہونے کی وجہ سے بی جےپی کے اصل کارکنان کو اپنی شناخت بچائے رکھنے کی فکر ستا رہی ہے۔ خبر ملی ہے کہ مقامی سطح پر اصل اور حمایتیوں کےدرمیان مفاہمت اور ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے کئی مسائل جنم لینےپر پارٹی لیڈران پریشان ہیں۔
نااہل ارکان اسمبلی بی جےپی میں شامل ہوتے ہی ان کے حمایتی اور مقلد ضمنی انتخابات کی سرگرمیوں میں متحرک ہوگئے ہیں، انتخابی منصوبہ بندی، تشہیری میٹنگ، پروگرام وغیرہ میں ارکان کے حمایتی ہی سب سے آگے نظر آرہے ہیں ، ایسے میں بی جےپی کے اصل کارکنان کو اپنی جگہ بنانا مشکل ہورہاہے اور حالات کو لےکر سب سے زیادہ بے چین ہیں، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ ہونے والے مقامی انتخابات کی ٹکٹ اور عہدے تشخص سےبھی محروم ہونے کی فکر کھائے جارہی ہے۔ نااہل قرار دئیے گئے 17ارکان اسمبلی میں سے 16ارکان بی جےپی میں شامل ہوئے ہیں، جن میں 13ارکان ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار ہیں، ان کے ساتھ متعلقہ ارکان کے حمایتیوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی بی جےپی میں شامل ہوئی ہے۔
گزشتہ لوک سبھا انتخابات تک ایک دوسرے کے خلاف زبردست مخالفت اور الزام تراشی کرتےہوئے انتخابی میدان میں لڑنے والے اُمیدوار اور اُن کے حمایتی آج بدلے ہوئے حالات میں ایک دوسرے کے حلیف بن گئے ہیں، نااہل ارکان کو خود وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے ریاستی صدر نے بھگوا شال پہنا کر اور پارٹی کاجھنڈا ہاتھوں میں تھماکر پارٹی میں استقبال کیا ہے، اعلیٰ سطح پر ہوئی آپسی رضامندی نچھلی سطح تک پہنچنےمیں وقت لگتاہے، تب تک کارکنان کو انوکھے اور عجیب حالات کا سامنا کرنا مجبوری بن گئی ہے۔ نااہل کارکنان پارٹی میں شمولیت کو لےکر اعلیٰ سطح کے لیڈران کے ساتھ متحد ہیں، البتہ نچلی سطح پر اصل اور نااہل کے حمایتیوں کے درمیان مفاہمت اور ہم آہنگی نہیں ہوپائی ہے، کیونکہ حلقہ جات کی سطح پر بالکل علاحیدہ ایک نظام ہے، وہاں بھی بوتھ کمیٹی کے صدر، ممبران ہیں وہ مسلسل پارٹی استحکام کے لئے مصروف رہے ہیں، لیکن اناہل ارکان اسمبلی کے ساتھ پارٹی میں شامل ہونے والے ان کے حمایتی ، متعلقہ مقامات کے اکثر جگہوں پر ایک نہیں ہورہے ہیں، ایسے میں کہا جارہا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ مفاہمت نہ ہونےسے کچھ اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
اعتماد میں نہیں لے رہےہیں:اکثر مقامات پر بی جےپی کے امیدوار پرچہ نامزدگی کے موقع پر پارٹی کے اصل کارکنان اور پارٹی کے عہدیداران کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے انتخابی شہیر پر نکل رہے ہیں۔ امیدوار وں کی پیدل یاترا میں بھی ان کے حمایتی ہی آگے آگے دیکھے جا رہے ہیں، امیدوار اور پارٹی کی حمایت میں لگائے جارہے فلکس اور بینرس میں بھی نا اہل قرار دئے گئے اُمیدواروں اور ان کے حمایتیوں کی تصویروں کی بھر مار ہے، پارٹی کے حلقہ جاتی عہدیداران کانام تک نہ ہونے سے کئی جگہوں پر عدم اطمینانی پائی جارہی ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے بی جےپی کے جنرل سکریٹری این روی کمار کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ ضمنی انتخابات میں بی جےپی سے انتخاب لڑنے والے امیدوار مستقبل میں دیگر کارکنان کے حق کی حفاظت کریں گے ، اس سلسلے میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔
عہدوں سے محرومی کا خوف : ضمنی انتخابات کی سرگرمیوں میں امیدوار سمیت اعلیٰ لیڈران بھی امیدوار کے حمایتیوں کو ہی ترجیح دے رہے ہیں، موجودہ حالات میں گرچہ یہ ایک فطری عمل ہے، لیکن امیدوارکے حمایتیوں کے زور میں حلقہ کے اصل کارکنان اور عہدیداران کو انتخابی مہم میں سرگرم ہوکر شریک ہونے کا موقع نہ مل پانے سے بعض مقامات پر اپنے پرانے اور وفادار کارکنا ن کو کھونے کے حالات پیدا ہوگئےہیں۔ اور نااہل ارکان کے حمایتیوں کو ہی ترجیح دئیے جانے سے آئندہ ہونے والے مقامی انتخابات کے موقع پر ٹکٹوں کی تقسیم کاری کو لے کر اصل کارکنان کو نظر انداز ہونے کا خوف ستایا جارہاہے۔ خبر ہے کہ اعلیٰ لیڈران ایسی سبھی پیچیدگیوں کو درست کرنےکی کوششوں میں مصروف ہیں۔