بی جے پی میں نااہل ارکان اسمبلی کی شمولیت اور ضمنی انتخابات کو لے کر مسائل کے انبار: پرانے لیڈران اور کارکنان کے ساتھ مفاہمت اور ہم آہنگی کا فقدان

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 21st November 2019, 8:51 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

بھٹکل:21؍نومبر(ایس اؤ نیوز) ریاست کرناٹک کے 15حلقوں میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں جن میں 13حلقوں سے نااہل قرار دئیے گئے ارکان اسمبلی انتخابی میدان میں ہیں، کئی حلقوں میں نااہل ارکان اسمبلی کے حمایتیوں اور مقلدوں کا زور ہونے کی وجہ سے بی جےپی کے اصل کارکنان کو اپنی شناخت بچائے رکھنے کی فکر ستا رہی ہے۔ خبر ملی ہے کہ مقامی سطح پر اصل اور حمایتیوں کےدرمیان مفاہمت اور ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے کئی مسائل جنم لینےپر پارٹی لیڈران پریشان ہیں۔

نااہل ارکان اسمبلی بی جےپی میں شامل ہوتے ہی ان کے حمایتی اور مقلد ضمنی انتخابات کی سرگرمیوں میں متحرک ہوگئے ہیں، انتخابی منصوبہ بندی، تشہیری میٹنگ، پروگرام وغیرہ میں ارکان کے حمایتی ہی سب سے آگے نظر آرہے  ہیں ، ایسے میں بی جےپی کے اصل کارکنان کو اپنی جگہ بنانا مشکل ہورہاہے اور  حالات کو لےکر سب سے زیادہ بے چین ہیں، اگر یہی سلسلہ  جاری رہا تو آئندہ  ہونے والے  مقامی انتخابات کی ٹکٹ اور  عہدے  تشخص سےبھی محروم ہونے کی فکر کھائے جارہی ہے۔ نااہل قرار دئیے گئے 17ارکان اسمبلی میں سے 16ارکان بی جےپی میں شامل ہوئے ہیں، جن میں 13ارکان ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار ہیں، ان کے ساتھ متعلقہ ارکان کے حمایتیوں کی  ایک بہت بڑی تعداد بھی بی جےپی میں شامل ہوئی ہے۔

گزشتہ لوک سبھا انتخابات تک ایک دوسرے کے خلاف زبردست مخالفت اور الزام تراشی کرتےہوئے انتخابی میدان میں لڑنے والے  اُمیدوار اور اُن کے حمایتی آج بدلے ہوئے  حالات میں ایک دوسرے کے حلیف بن گئے ہیں، نااہل ارکان کو خود وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے ریاستی صدر نے بھگوا شال پہنا کر اور پارٹی  کاجھنڈا ہاتھوں میں تھماکر پارٹی میں استقبال کیا ہے، اعلیٰ سطح پر ہوئی آپسی رضامندی نچھلی سطح تک پہنچنےمیں وقت لگتاہے، تب تک کارکنان کو انوکھے اور عجیب حالات کا سامنا کرنا مجبوری  بن گئی ہے۔ نااہل کارکنان پارٹی میں شمولیت کو لےکر اعلیٰ سطح کے لیڈران کے ساتھ متحد ہیں، البتہ نچلی سطح پر اصل اور نااہل کے حمایتیوں کے درمیان مفاہمت اور ہم آہنگی نہیں ہوپائی ہے، کیونکہ حلقہ جات کی سطح پر بالکل علاحیدہ ایک نظام ہے، وہاں بھی بوتھ کمیٹی کے صدر، ممبران ہیں وہ مسلسل پارٹی استحکام کے لئے مصروف رہے ہیں، لیکن اناہل ارکان اسمبلی کے ساتھ پارٹی میں شامل ہونے والے  ان کے حمایتی  ، متعلقہ مقامات کے اکثر جگہوں پر ایک نہیں ہورہے  ہیں، ایسے میں کہا جارہا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ   مفاہمت نہ  ہونےسے کچھ اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔

اعتماد میں نہیں لے رہےہیں:اکثر مقامات پر بی جےپی کے امیدوار  پرچہ نامزدگی کے موقع پر پارٹی کے اصل کارکنان  اور پارٹی کے عہدیداران کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے انتخابی شہیر پر نکل رہے ہیں۔  امیدوار وں کی پیدل یاترا  میں بھی ان کے حمایتی ہی آگے آگے دیکھے جا رہے  ہیں، امیدوار اور  پارٹی کی حمایت میں لگائے جارہے فلکس اور بینرس میں بھی نا اہل قرار دئے گئے اُمیدواروں اور ان کے حمایتیوں کی تصویروں کی بھر مار ہے، پارٹی کے حلقہ جاتی عہدیداران کانام تک نہ ہونے سے کئی جگہوں پر عدم اطمینانی پائی جارہی  ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے بی جےپی کے جنرل سکریٹری این روی کمار کا  بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ ضمنی انتخابات میں بی جےپی سے انتخاب لڑنے والے امیدوار مستقبل میں دیگر  کارکنان کے حق کی حفاظت کریں گے ، اس سلسلے میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔

 عہدوں سے محرومی کا خوف : ضمنی انتخابات کی سرگرمیوں میں امیدوار سمیت اعلیٰ لیڈران بھی امیدوار کے حمایتیوں کو ہی ترجیح دے رہے ہیں، موجودہ حالات میں گرچہ یہ ایک فطری عمل ہے، لیکن امیدوارکے حمایتیوں کے زور میں حلقہ کے اصل کارکنان اور عہدیداران کو انتخابی مہم میں سرگرم ہوکر شریک ہونے کا موقع نہ مل پانے  سے بعض مقامات پر اپنے پرانے اور وفادار کارکنا ن کو کھونے کے حالات پیدا ہوگئےہیں۔ اور نااہل ارکان کے حمایتیوں کو ہی ترجیح دئیے جانے سے آئندہ ہونے والے مقامی انتخابات کے موقع پر ٹکٹوں کی تقسیم کاری کو لے کر اصل کارکنان کو نظر انداز ہونے کا خوف ستایا  جارہاہے۔ خبر ہے کہ اعلیٰ لیڈران ایسی سبھی پیچیدگیوں کو درست کرنےکی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...