دبئی، 23؍فرور ی (ایس او نیوز؍ایجنسی) متحدہ عرب امارات میں منگل کو دنیا کے سب سے خوبصورت ’میوزیم آف دی فیوچر‘ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم شریک ہوئے۔ اس موقع پر امارات کا قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔
امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد نے ٹویٹ کیا کہ ’فیوچر میوزیم امید کا پیغام، اظہار کا ذریعہ، عالمی سائنسی پلیٹ فارم اور ہم سب کے لیے بہترین مستقبل کی روشنی حاصل کرنے کا مکمل ادارہ ہے۔‘ ’فیوچر میوزیم انسان کے تخیل کا اظہار اور اماراتی عزم کا عملی اظہار ہے۔ وہی امارات جو خود اپنی ذات سے اوپر جانے کا مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
ولی عہد دبئی شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا کہ فیوچر میوزیم مستقبل کے شہروں اور مستقبل کی حکومتوں کے لیے فکر و معرفت کی تجربہ گاہ ثابت ہوگا۔ ہوٹل برج العرب نے فیوچر میوزیم کے افتتاح پر عربی رسم الخط کا خصوصی شو کیا جس سے فیوچر میوزیم کے بیرونی منظر کی حقیقی ترجمانی ممکن ہو سکی۔
علاوہ ازیں دبئی ایئرپورٹس اتھارٹی نے منگل کو دبئی پہنچنے والے مسافروں کے پاسپورٹ پر ’فیوچر میوزیم کی سٹیمپ‘ کا استعمال کیا ہے۔ دبئی ایئر پورٹ پر مسافروں کے پاسپورٹس پر امیگریشن کے وقت ’فیوچر میوزیم‘ کی سٹیمپ لگائی گئی۔
دبئی کے شیخ زاید روڈ کے ساتھ نمایاں نظر آنے والا بیضوی نما میوزیم آف دی فیوچر طرز تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور دنیا کا ایک اور لینڈ مارک بن گیا ہے۔ نیشنل جیوگرافک نے دبئی کے’ میوزیم آف دی فیوچر‘ کو دنیا کے 14 خوب صورت ترین عجائب گھروں میں شامل کیا تھا۔
میوزیم 30 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے اور اس کی اونچائی 77 میٹر ہے۔ میوزیم کے بیرونی حصے میں 14 ہزار میٹر عربی خطاطی کی گئی ہے۔ یہ کام روبوٹ سے تیار کردہ ایک ہزار 24 ٹکڑوں پر مشتمل ہے۔
میوزیم آف فیوچر میں نمائش کے لیے سات منزلیں ہیں اور اس کے ڈیزائن میں کوئی ستون نہیں ہے۔ اس کا سامنے کا سٹریکچر سٹین لیس سٹیل کا ہے جو17 ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہے۔
یہ میوزیم تخلیقی ڈیزائن میں پائیداری کی ایک مثال ہے، اسے 4 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی سے چلایا جائے گا جسے دبئی الیکٹرک اینڈ واٹر اتھارٹی کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔
میوزیم سے ملحقہ پارک میں 80 اقسام کے پودے لگائے گئے ہیں جنہیں جدید خودکار آب پاشی نظام سے منسلک کیا گیا ہے۔ امارات کی خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق فیوچر میوزیم جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مستقبل کا منظر پیش کرے گا۔
فیوچر میوزیم صحت، تعلیم، توانائی، ٹرانسپورٹ اور سمارٹ سٹیز سمیت متعدد شعبوں میں تخلیقی لیباریٹریوں پر مشتمل ہے۔ فیوچر میوزیم کے اطراف سے گزرنے والے جوں جوں اس کے قریب ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے عربی زبان میں شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کے اقوال دکھائی دینے لگتے ہیں۔
’ہم سیکڑوں برس زندہ نہیں رہ سکتے البتہ سینکڑوں برس زندہ رہنے والی اچھوتی تخلیق دے سکتے ہیں۔ ’مستقبل اس کا ہے جو تخیل پر قادر ہو۔ خاکہ بناسکتا ہو۔ اسے نافذ کرسکتا ہو۔ مستقبل کسی کا انتظار نہیں کرتا۔‘ ’مستقبل کو آج ڈیزائن بھی کیا جاسکتا ہے اور تعمیر بھی۔‘ ’انسانیت صرف ایک لفظ میں مضمر ہے وہ ہے، تخلیق۔‘