بھٹکل میں بارش سے متاثرہ عوام کی پریشانی اور تکالیف میں کمی نہیں : مزدور، ماہی گیر سمیت عوام حالات سے متاثر
بھٹکل:9؍اگست (ایس اؤ نیوز)تعلقہ میں ماہ اگست کے صرف 9دن گزرنے تک بارش کا پیمانہ روایت کے مطابق 70فی صد کو پہنچ چکا ہے۔بارش کے رواں سال پہلے مہینے کے 15دن بارش نہ ہونے سے جو نقصان ہواتھا وہ تقریباً پورا ہوگیا ہے۔ جمعہ کی صبح سورج کی کرنیں گرچہ اجالے اور راحت کی امید جتانےکے بعد بھی عوام کی تکالیف و پریشانیوں کا کوئی حل نظر نہیں آرہاہے۔
تعلقہ میں برستی موسلادھار بارش کی وجہ سے 10ہزار سے زائد مزدور وں کی زندگی کا گزارہ مشکل ہوگیاہے، کمائی کے لئے دیہی علاقوں سے شہری بازار آنے والے چھوٹے موٹے بیوپاری بھیگ کر خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔ مزدور انتظار میں ہیں کہ تھوڑی سی بارش رک جائےتو کہیں کوئی کام مل جائے۔ مزدور وں کی حالت اتنی ابتر ہوگئی ہےکہ روزمرہ کی اشیاء خریداری کے لئے بھی پیسہ نہیں ہے۔ ماہی گیروں کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ بھٹکل کی مچھلی مارکیٹ پچھلے چند دنوں سے ویران سی لگ رہی ہے۔ قریب 24000ماہی گیروں کے خاندان مشکلات میں گزارہ کررہے ہیں۔ مقامی سطح پر 537کشتیاں ، 207بوٹ ڈر کے مارے ساحل پر ہی لنگر ڈالےہوئے ہیں۔ جس کےنتیجے میں صرف ماہی گیر اور مزدور ہی نہیں بلکہ کئی ایک پر اس کے اثرات ہورہے ہیں، مارکیٹ میں بیوپار ماند پڑگیاہے۔
بھٹکل میں مچھلی کے قحط سے عوام سبزی ترکاری کی طرف رخ کرنےپر مجبور ہیں۔ یہاں کی کہانی کچھ اور ہی کہتی ہے،چونکہ شمالی کرناٹکا کے اکثر اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثر ہیں ،سبزی ترکاری بھی کم آرہی ہے تو ترکاری کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ٹماٹے فی کلو گرام 50روپئے سے زائد ہے تو آلو اور پیاز 30سے کم نہیں ہے۔ مقامی خواتین بھینڈی ، ترائی ،ککڑی وغیرہ جہاں تہاں فروخت تو کررہےہیں مگر یہاں بھی قیمتیں موقع کا فائدہ اٹھارہی ہیں۔ کلی طورپر کہاجاسکتاہےکہ پچھلے 15دنوں سے برستی موسلادھار بارش نے حقیقت میں عوامی زندگی کو مفلوج بنادیاہے۔