گوکرن کے مہابلیشور مندر کے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ : مندرکی نگرانی کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم
کاروار :19؍اپریل(ایس اؤ نیوز)اترکنڑاضلع کے ہندؤوں کے مشہورو تاریخی مذہبی مقام گوکرن کی مہابلیشور مندر کے تعلق سے سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ریاستی حکومت مندر کے انتظامی امور کو رام چندر پور مٹھ سے واپس لے۔ یاد رہے کہ پچھلی بی جے پی کی حکومت نے گوکرن کے مہابلیشور مندر کی انتظامیہ اور نگرانی رام چندر پور مٹھ کے سپرد کی تھی۔ اب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی بنچ نے عبوری حکم جاری کرتےہوئے یہ اہم فیصلہ سنایا ہے اور ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے سابق جج بی این کرشنا کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دیتےہوئے مندر کی نگرانی کرے۔
سپریم کورٹ کے اس اہم فیصلے سے مندر کے پروہتوں اور رام چندر پورمٹھ کے درمیان پچھلے 12برسوں سے جاری تنازعہ اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ اب گوکرن کا مہابلیشور مندر ، رام چندر پور مٹھ کی نگرانی میں نہیں بلکہ راست حکومت کی نگرانی میں اپنے مذہبی رسومات وغیرہ کو انجام دے گا۔
دراصل گوکرن کا مہابلیشور مندر حکومت کے مجرائی محکمہ کے تحت تھا۔ مندر کے ٹرسٹی وی ڈی دکشت کی جب 2004میں موت ہوئی تو ان کا بیٹا بال چندر دکشت کارگزار نگراں کار کے طورپر خدمات انجام دینے لگا۔ لیکن 2008کے مئی مہینے میں ہوسنگر کے رام چندر پور مٹھ والوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مندر قدیم زمانے میں ہماری تھی اس لئے اب اس کی انتظامیہ ہمارے سپرد کی جائے ۔ اس سلسلے میں مٹھ والوں نےریاستی حکومت کو درخواست دے کر مطالبہ بھی کیا تھا۔ تو ریاستی حکومت نے 14اگست 2008کو سرکاری فہرست سے مندر کو خارج کرتے ہوئے مندر کی انتظامیہ رام چندرپور مٹھ کو سونپی تھی۔ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے بال چندر دکشت اور دیگر افراد نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی۔ 10برسوں بعد 2018میں ہائی کورٹ نے رام چندر پور مٹھ کے خلاف فیصلہ سنایا تھا اور سپریم کورٹ کے سابق جج بی این کرشنا کی قیادت والی کمیٹی کو مندر انتظامیہ کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ رام چندرپور مٹھ نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ داخل کی۔ حالات کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ موجودہ حالات کو جوں کا توں برقرار رکھاجائے۔ تو حکومت نے مندر انتظامیہ کو دوبارہ رام چندر پورمٹھ کے حوالے کر رکھا تھا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے اب جاکر اس معاملے کی سنوائی کرتےہوئے عبوری فیصلہ سنایاہے۔ جس کے تحت اب گوکرن کے مہابلیشور مندر کی نگرانی سپریم کورٹ کی ہدایات پر تشکیل دی جانے والی بی این کرشنا کی ٹیم کرے گی۔جس کے ساتھہ ہی رام چندر پور مٹھ انتظامیہ کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ اگلے 15دنوں کے اندر پورے معاملات بی این کرشنا کی قیادت والی کمیٹی کو سونپ دے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتےہوئےرام چندر پورمٹھ کے راگھویشوربھارتی سوامی جی نے کہا کہ گوکرن کا مہابلیشور مندر ہمارے لئے مذہبی خدمت کا راستہ تھا اس کے علی الرغم مٹھ سے ہمیں کوئی منافع کی امید نہیں تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نہ ہمیں دکھ پہنچا ہے اور نہ ہی ہم افسوس کا اظہارکرتے ہیں۔ البتہ عوام اور سماج کے تعاون سے ہم دوبارہ مندر کے حق کے لئے قانونی لڑائی جاری رکھیں گے، اُدھر دوسری طرف مندر کے پجاری اور عرضی دار راج گوپال اڈی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ عدالت کی طرف سے سنایاگیا فیصلہ ہمارے لئے خوشیوں کی بہار لے کر آیا ہے۔ ہمارے اسلاف صدیوں سےمندر میں مذہبی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ اب دوبارہ ہمیں ہمارامندر ملنےپر بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔