آئی ایم اے سے منسوب مبینہ منصور خان کی خودکشی کی دھمکی کا آڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ریاست کرناٹک کے عوام میں افراتفری؛ روشن بیگ نے الزامات کو کیا مسترد
بنگلور 10/جون (ایس او نیوز) آئی ایم اے جیولس کے مینجنگ ڈائرکٹر اور اس کے کرتا دھرتا منصور خان سے وابستہ ایک آڈیوکلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی بنگلور کمرشیل اسٹریٹ میں واقع آئی ایم اے جیولس شوروم کے باہر پیر کو سینکڑوں انویسٹرس جمع ہوگئے، جنہوں نے اس کمپنی کے لئے لاکھوں روپیہ سرمایہ کاری کی ہے۔ مگر منصور خان کہاں ہے اس کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔بتایا گیا ہے کہ آڈیو وائرل ہونے کےساتھ ہی منصور خان بھی غائب ہوگئے ہیں اور پولس ان کی تلاش میں جٹ گئی ہے۔
وائرل ہونے والی آڈیو کے تعلق سے عام لوگوں کا خیال ہے کہ یہ آواز منصور خان کی ہی ہے مگر پولس نے ابھی اس کے اصلی ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے جس میں انہوں نے سابق وزیر اور سنئیر کانگریس لیڈر روشن بیگ پر چار سو کروڑ روپئے لینے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی کی ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد انہوں نے یہ رقم واپس نہیں لوٹائی ہے، اس لئے وہ خود کشی کرنے جارہے ہیں۔
آج جیسے ہی یہ آڈیو منظر عام پر آیا جس میں آئی ایم اے کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان سے منسوب یہ بات کہی گئی کہ وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔آئی ایم اے کے سرمایہ کاروں میں افراتفری مچ گئی، کیونکہ آئی ایم اے کے ذمہ داروں نے آج آئی ایم اے کے دفاتر اور زیورات کا شوروم وغیرہ کھولنے کا اعلان کیا تھا، لیکن جب یہ شورومس آج غالباً سکیورٹی وجوہات کے باعث نہیں کھلے تو لوگوں کی بے چینی اور بڑھ گئی۔
اس دوران آڈیو اور میڈیا کے مختلف چینلوں پر یہ خبر کہ محمد منصور خان ملک چھوڑ چکے ہیں۔ آگ پر تیل کا کام کرگئی۔ کیونکہ اس سارے انتشار کو ختم کرنے کے لئے کمپنی کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں آئی تھی، لیڈی کرزن روڈ، جمعہ مسجد روڈ، اور بورنگ اسپتال روڈ پر جمع سرمایہ کاروں کی بھیڑ کی صبر کا دامن ٹوٹتا نظر آیا۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کمرشل اسٹریٹ پولیس کی طرف سے سرمایہ کاروں کو آئی ایم اے کمپنی میں سرمایہ کاری کے متعلق اپنے دستاویزات کی نقل پولیس کے سپرد کرنے اور اگر کوئی شکایت ہوتو پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔
دیر شام ملی اطلاع کے مطابق ایک ہزار سے زائد لوگوں نے اپنے دستاویزات کی نقول پولیس حکام کے سپرد کیں۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس انیل کمار نے بھی جو آئی ایم اے ٹاور کے پاس موجود تھے کل دیر رات منظر عام پر آنے والے مبینہ آڈیو کے اصلی ہونے پر شبہ ظاہر کیا اور کہاکہ اس معاملے کی جانچ کافی سختی سے کی جائے گی۔ انہو ں نے لیڈی کرزن روڈ پر احتجاج کے لئے جمع سرمایہ داروں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ آئی ایم اے کے دفاتر فی الوقت بند ہیں اسی لئے ان کے سامنے کھڑے رہنے یا احتجاج کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اگر ان کی کوئی شکایت ہے تو پولیس کی طرف سے کیمپ لگایا گیا ہے وہ وہاں پہنچ کر اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں۔ ڈی سی پی کی اس اپیل کو بھی لوگوں نے ان سنا کردیا اور دیر شام تک بڑی تعداد میں لوگ آئی ایم اے ٹاور کے پاس جمع رہے۔
مجھ پر 400کروڑ روپے لینے کا الزام من گھڑت،تحقیقات کا سامنا کرنے تیار؛ روشن بیگ کی وضاحت
سینئر کانگریس لیڈر اور شیواجی نگر کے رکن اسمبلی روشن بیگ نے آئی ایم اے گروپ آف کمپنیز کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان سے منسوب آڈیو میں 400کروڑ روپے لینے کے متعلق عائدکئے گئے الزام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس آڈیو کی سختی سے جانچ کی جائے۔ ضرورت پڑنے پر انہوں نے ان الزامات کی کسی بھی ایجنسی کے ذریعے جانچ کا سامنا کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
سوشیل میڈیا میں محمد منصور خان سے منسوب وائرل آڈیو کے منظر عام پر آتے ہی نہ صرف شہر بنگلور بلکہ ریاست بھر میں مچی افرا تفری کو دیکھتے ہوئے دہلی میں اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اور رکن اسمبلی روشن بیگ نے آڈیو میں لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ آئی ایم اے گروپ کی تجارت یا اس کے مالی لین دین سے ان کا کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم اے گروپ کی سماجی خدمات کی حد تک ان کی وابستگی رہی ہے۔بالخصوص شیواجی نگر میں سرکاری وی کے عبید اللہ اسکول کی پی پی پی ماڈل کی بنیاد پر تعمیر اور اس کا انتظامیہ چلانے میں آئی ایم نے جو نمایاں خدمت انجام دی ہے، اس کو انہوں نے بارہا سراہا ہے۔خود ریاست کے وزیر اعلی نے اس اسکول کا افتتاح کیا اور انہوں نے بھی اس کام کی ستائش کی تھی۔ اس کے علاوہ آئی ایم اے کے کسی بھی کاروبار یا مالی لین دین سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
بھٹکل سے بھی کافی لوگوں نے کی ہے آئی ایم اے میں سرمایہ کاری: خبر ملی ہے کہ بنگلور کی آئی ایم اے کمپنی میں بھٹکل سے بھی کافی لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے، سننے میں آیاہے کہ گلف میں مقیم کافی لوگوں نے دس دس لاکھ روپیہ لگایا ہے، ایک شخص نے بتایا کہ اُس نے 24 لاکھ روپیہ آئی ایم اے میں لگایا ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے پانچ پانچ لاکھ اور کافی لوگوں نے ایک ایک لاکھ روپیہ سرمایہ کاری کی ہے، ایک اندازے کے مطابق بھٹکل سے سو کروڑ سے بھی زائد رقم اس کمپنی میں لگائی گئی ہے۔ اس بات کی بھی خبر ملی ہے کہ حال ہی میں ہیرا گولڈ ، ایمبیڈینٹ اور فلولیس کمپنی میں دھوکہ دہی کی باتیں سامنے آنے کے بعد کافی لوگوں نے اپنا سرمایہ نکال بھی لیا تھا۔ اب جن لوگوں کا سرمایہ لگا ہوا ہے ، آج کی خبر کے بعد کافی لوگوں کے ہوش اُڑ گئے ہیں۔