میں نے جے ڈی ایس نہیں چھوڑی ، دیوے گوڈا نے نکالاتھا: سدرامیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 12th May 2019, 11:31 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،12؍مئی(ایس او  نیوز) سابق وزیراعلیٰ اور ریاست میں حکمران اتحاد کی رابطہ کمیٹی کے چیرمین سدرامیا نے کہا ہے کہ جے ڈی ایس کوانہوں نے نہیں چھوڑا تھا ، بلکہ سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا نے انہیں پارٹی سے نکال دیاتھا۔

کلبرگی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس دور میں جب وہ اہندا تحریک کی سرگرمیوں سے وابستہ ہوئے تو اس وقت کی غلط فہمیوں کے نتیجے میں ان کے اور دیوے گوڈا کے درمیان تلخیاں بڑھیں، جس کے نتیجے میں انہوں نے مجھے جے ڈی ایس سے نکال دیا۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ آر اشوک کی طرف سے اس سلسلے میں دئے گئے بیان پر کہ سدرامیا نے پہلے جے ڈی ایس چھوڑ دی اب بہت جلد کانگریس چھوڑ دیں گے، سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سدرامیا نے کہا کہ اگر اشوک کوسچائی کا پتہ ہے تو بیان کریں یا پھر خاموش بیٹھ جائیں، اس وقت کیا ہوا اس کے بارے میں اشوک کو نہ سچ کا پتہ ہے اور نہ جھوٹ کا۔ اس طرح کے بیہودہ بیانوں پر وہ اپنا ردعمل بھی ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہاکہ جب جے ڈی ایس نے انہیں پارٹی سے نکال دیا تو وہ اس کے بعد کانگریس میں شامل ہوئے اور اس وقت سے کانگریس نے مقام اور مرتبہ دیا تو کانگریس کے لئے بھی انہوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے چامنڈیشوری حلقے سے انتخاب کا سامنا کیا۔ چنچولی کے رکن اسمبلی امیش جادھو پر کانگریس قیادت کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ دوسری پارٹیوں سے مل کر لوک سبھا کے ٹکٹ کی سودے بازی کرنے کے بعد امیش جادھو نے کانگریس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، اشوک ان کا موازنہ ان سے کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے امیش جادھو کو سب کچھ دیا تھا اس کے باوجود بھی انہوں نے پارٹی کو دھوکہ دیا ، گلبرگہ لوک سبھا حلقے اور چنچولی دونوں انتخابات میں حلقے کے عوام امیش جادھو کو ضرور سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اپنے طور پر سیاسی فائدے کے لئے کانگریس چھوڑ کر امیش جادھو نے چنچولی حلقے کے عوام پر ضمنی انتخابات کا بوجھ مسلط کیا ہے۔ بعض جے ڈی ایس اراکین اسمبلی کے اس بیان پر کہ کانگریس سے اتحاد کرنے کی وجہ سے جے ڈی ایس کو نقصان ہوا ہے ۔

سدرامیانے کہاکہ کانگریس نے دیوے گوڈا اور کمار سوامی سے بات چیت کے بعد اتحاد کیا ہے، چھوٹے موٹے اراکین اسمبلی کے بیانوں پر تبصرہ کرنا وہ درست نہیں سمجھتے۔ان اراکین کو اگر کچھ شکایت ہے تو وہ اپنے پارٹی کے صدر دیوے گوڈا اور وزیراعلیٰ کمار سوامی سے رجوع ہوں۔یڈیورپا کی طرف سے 20کانگریس اراکین اسمبلی کی وفاداری بدلنے کے متعلق دعو ے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ اپوزیشن پارٹی کا کام کیا صرف حکومت گرانا ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ یڈیورپا یہ بتائیں کہ بیس اراکین اسمبلی کو خریدنے کے لئے کروڑوں روپیوں کی رقم کہاں سے آرہی ہے، اس سے پہلے بھی بارہا وہ مخلوط حکومت کوگرانے کی کوشش کرچکے ہیں، گزشتہ ایک سال سے یڈیورپا یہی کہتے آرہے ہیں کہ مخلوط حکومت کو گرادیں گے۔ اب یہ بیان دیاہے کہ کانگریس کے 20اراکین اسمبلی ان کے ساتھ ہیں ، اگر بیس اراکین ان کے ساتھ ہیں تو یڈیورپا نے اب تک حکومت کیوں نہیں گرائی۔ انہوںنے کہاکہ اسمبلی انتخابات کے بعد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرتے ہی یڈیورپانے حکومت سازی کی اور اسمبلی میں اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے مستعفی ہوگئے، اس وقت ان کی حکومت بچانے کے لئے مودی کیوں نہیں آئے؟ ۔

مرکز میں دوبارہ مودی حکومت کے اقتدار پر آنے کے متعلق بی جے پی کے دعوؤں کو خام خیالی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اقتدار کی ہوس میں یڈیورپا اندھے ہوگئے ہیں۔ اراکین اسمبلی کو ادا کرنے کے لئے جو کروڑوں کی رقم یڈیورپا کو مل رہی ہے وہ کون دے رہاہے؟ کہیں وزیر اعظم تو نہیں ؟۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں سے مرکز میں این ڈی اے حکومت ہے اس مدت میں یڈیورپاکو چاہئے تھا کہ ریاست کی کسی بھی حکومت کو گرادیتے اور وزیراعلیٰ بن جاتے۔ یڈیورپا کے بیانات صرف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔ مخلوط حکومت کو گرانا اتنا آسان نہیں ہے جتنا وہ سمجھ رہے ہیں۔ مرکز میں راہل گاندھی کی قیادت والی مخلوط حکومت کے قیام کی پیشین گوئی کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ایک بار پھر مودی کا نعرہ اس بار بی جے پی کے لئے خسارے کاسودا ثابت ہوگا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کے ریسارٹ میں قیام پر ہونے والی نکتہ چینی کو مسترد کردیا اور کہاکہ خرابی ٔ صحت کی وجہ سے دو دن کمار سوامی نے ریسارٹ میں آرام کیا ہے، اسے بہت بڑا مسئلہ بناکر پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ خشک سالی سے نپٹنے کے لئے ریاستی انتظامیہ کی طرف سے تمام تر انتظامات کرلئے ہیں ، ضروری نہیں کہ دو دن وزیراعلیٰ کے غائب رہنے سے سارے انتظامات رک جائیں گے۔ دودن پہلے ہی وزیراعلیٰ نے کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور خشک سالی سے نپٹنے کے لئے تمام ہدایت جاری کئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اس کے مطابق کام کررہاہے۔ پھر وزیر اعلیٰ اگر دو دن آرام کرلیں تو یہ بی جے پی کی آنکھوں میں کیوں کھٹک رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کی ترقی کے لئے پانچ سال اقتدار پر رہ کر کچھ بھی کرنے سے قاصر بی جے پی اب موجودہ حکومت کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔انتخابی ضابطۂ اخلاق کی آڑ میں ترقیاتی کاموں کے خلاف بار بار الیکشن کمیشن سے شکایت کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ خشک سالی سے نپٹنے کے لئے متاثرین کی امداد سے بھی حکومت کو روکا جارہا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...