بی جے پی کرناٹک کو دوسرا اترپردیش بنانے کی کوشش میں مصروف ،میسورو میں منعقدہ ”سرواجنانگادا شانتیا توٹا“پروگرام،سے کمار سوامی کاخطاب

Source: S.O. News Service | Published on 8th April 2022, 4:34 PM | ریاستی خبریں |

میسورو،8؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) بروز چہارشنبہ یہاں کے کلامندر میں ”سروا جنانگادا شانتیا توٹا“ پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس تقریب کا اہتمام لوک نائک جے پی وچارا ویدیکے کی طرف سے کیاگیا تھا۔

اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ سال 2023میں منعقد ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میرے لئے زیادہ اہم نہیں ہیں،بلکہ ریاست کرناٹک میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور عوام کیلئے سکون کافی اہم ہے۔ فرقہ پرستی کا زہر گھولنے والے اور نفرت پھیلانے والے افراد کو چاہئے کہ وہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی جانب توجہ دیں اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابوپانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

کمار سوامی نے کہا کہ وہ دو مرتبہ وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں، اس لئے اب مزید اس کی تمنا نہیں ہے،عوام کے ووٹ بھی ان کیلئے اہم نہیں ہیں، عوام جسے چاہیں ووٹ دے سکتے ہیں، لیکن تمام فرقوں میں آپسی محبت اور بھائی چارہ اور میل ملاپ ان کیلئے سب سے اہم ہے۔ اس موقع پر کمار سوامی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی ریاستی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے پہلے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور ہر محاذ میں ناکامی کو چھپانے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی دو فرقوں کے درمیان آپس میں نفرت پھیلانے کی کوشش کررہی ہے۔ سیاسی مقصدکیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی حساس مسائل کو اچھالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ یہ بالکل راون راجیہ ہے اور کسی بھی حالات میں رام راجیہ نہیں ہے۔

مولانا محمد ذکاء اللہ صدیقی صدرآل انڈیا ملی کونسل شاخ میسور ضلع نے کہا کہ ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے کیلئے تمام فرقے کے لوگوں نے مل کر انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ جس کے بعد 1950میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی جانب سے لکھے گئے ہندوستان کے آئین کو اپنا یا گیا۔ جس میں تمام مذاہب کے لوگوں کو ہر طرح سے آزادی دی گئی۔ آج چند فرقہ پرست طاقتیں ہمارے اس ملک کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش میں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے دستور کر کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کبھی تین طلاق کا مسائلہ، کبھی حجاب کا مسئلہ تو کبھی مسلمانوں کی دکانوں کا مسئلہ اور کبھی مسلمانوں کے ساتھ کاروبار کا مسئلہ اور اب جانوروں کے حلال کئے جانے کو مسئلہ بناکر مسلمانوں کیخلاف نفرتیں پیدا کرنے اور انگریزوں کی طرح پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کے اصول کو اپنائے ہوئے ہیں۔ مسلمان ہمیشہ سے اس ملک کے ہندو بھائیوں سے بھائی چارگی کا برتاؤ کیا ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ ملک نفرتوں سے آگے نہیں بڑھے گا، نفرتوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

سابق مرکزی وزیر سی ا یم ابراہیم، ایم ایل سی سری کنٹھے گوڈا، سی این منجے گوڈا، کنڑا کے ادیب پروفیسر اروند مالگتی، پروفیسرننج راج ارس، شری بسولنگا مورتی اور صحافی بی ایم حنیف اس موقع پر موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...