فرضی انکاونٹر بہیمانہ قتل کے سوا کچھ بھی نہیں: قانون کی بالادستی ختم ہوجائے گی تو پھرجنگل راج لاگوہوگا

Source: S.O. News Service | Published on 9th December 2019, 11:25 AM | ملکی خبریں |

حیدرآباد،9/دسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) حیدرآباد پولیس کی جانب سے ڈاکٹر پرینکا ریڈی کی عصمت دری کرنے والے چار ملزمین کے انکاونٹراور اس کے بعد عوام کے ایک بڑے طبقے کی جانب سے انکاونٹر کی حمایت نے ایک با ر پھرہندوستانی قانون میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی ہے اور قانون کی بالادستی نیز لمبی چلنے والی عدالتی کاروائیوں  کے جوازپر سوال کھڑے کردئے ہیں۔

مہاراشٹرا پولیس نے ممبئی میں انڈرورلڈ ڈاؤن سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانے پر انکاونٹر کااستعمال کیا تھا اسی طرح پنجاب پولیس نے خالصتان کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ بھی یہی کیا۔ سال2017میں یوگی کے وزیر اعلی بننے کے بعد اترپردیش کی پولیس بھی یہی کررہی ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ اس طرح کے انکاونٹر سرے سے انکاونٹر ہے ہی نہیں بلکہ یہ پولیس کی جانب سے بہیمانہ قتل ہے۔

اگر اس کے باوجود بھی ایسا شخص قصور وار پایا جاتا ہے تواسے تختہ دار پر لٹکایاجاسکتا ہے۔ اس کے برعکس فرضی انکاونٹر میں اس پورے قانونی طریقہ کار کو یکسر نظر انداز کردیاجاتا ہے۔ اس کا مطلب کسی کو مقدمہ کے بغیر قتل کرنا ہے اوراسی وجہ سے یہ پوری طرح غیر ائینی ہے۔

پولیس والے اکثر اس طریقہ کار کا یہ کہہ کر دفاع کرتے ہیں کہ ایسے خطرناک بدمعاش موجود ہیں جن کے خلاف کوئی گواہی دینے کی ہمت نہیں کرے گا اس لئے ان بدمعاشوں سے نمٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان کا فرضی انکاونٹر کردیاجائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ ایک خطرناک فلسفہ ہے اور اس کاغلط استعمال کیاجاسکتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی تاجر اپنے حریف کے راستے سے ہٹانا چاہتا ہے تو چند بے ایمان پولیس والوں کو رشوت دے کر اپنے حریف کو فرضی انکاونٹر میں ختم کراسکتا ہے۔

پرکاش کدم بنارام پرساد وشواناگپتا مقدمہ میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعہ فرضی انکاونٹر بہیمانہ قتل کے علاوہ او رکچھ نہیں ہے او رجو لوگ اس کا ارتکاب کررہے ہیں‘ انہیں شاذ ونادر واقعہ کے زمرے میں ڈال کر سزائے موت دی جانی چاہئے۔

اس فیصلے کے پیراگراف 26میں کہاگیا ہے کہ ”ٹریگر دبانا پولیس والوں کو خوشی دیتا ہے کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ  انکاونٹر کے نام پر لوگوں کو قتل کرسکتے ہیں اور ان کا کچھ نہیں ہوگالیکن انہیں یہ جاننا چاہئے کہ پھانسی کا پھندہ ان کا انتظار کررہا ہے“۔حیدرآباد کے واقعہ میں پوری طرح واضح ہے کہ یہ انکاونٹر فرضی تھا۔

چاروں ملزمین پولیس کی حراست میں تھے اور غیر مسلح تھے۔ ایسے میں یہ حقیقی انکاونٹر کیسے ہوسکتا ہے؟۔ میں اس تحریک کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اے این ملا کے فیصلے کا اقتباس پیش کرکے ختم کررہاہوں“۔

جسٹس اے این ملانے اپنے فیصلے میں کہاتھا“میں انتہائی ذمہ داری کے ساتھ یہ بات کہتاہوں کہ ملک میں کوئی قانون شکن ایسا گروپ موجود نہیں جس کے جرم واحد منظم تنظیم ہندوستانی پولیس فورس کے آس پاس بھی پھٹکتے ہوں۔

چند ایک چھوڑ کر پولیس والے اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ قانون کی پیروی کرتے ہوئے نہ تو جرم کی تفتیش ہوسکتی ہے اور نہ ہی سکیورٹی برقرار رکھی جاسکتی ہے اور وہ یہ بھی سوچتے ہیں کہ یہ صرف قانون شکنی کے ذریعہ ہی ہوسکتا ہے“۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...