اُڈپی میں مزدور مسافروں کی بھیڑ: سرکارلاک ڈاؤن کرتی ہے تو ہم کیا مٹی کھائیں ؟
اُڈپی :27؍اپریل(ایس اؤ نیوز)’’ پہلے سےیاں مزدوری ہے نہ کمائی۔ ایسے میں کیا لوگاں دیکھو اور ان کے کاماں دیکھو ، لاک ڈاؤن کرتیں ، کیا پیٹ کو مٹی کھائیں‘‘۔ریاستی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ 14دنوں کے کووڈ کرفیو کے بعداُڈپی بس اسٹانڈ پر موجود شمالی کرناٹک کے مسافر وں کی بھیڑ دیکھی گئی اور سرکاری بسوں کے انتظار میں پریشان حال دیکھے گئے ۔ انہی مسافروں میں سے کوپل ضلع کی خاتون مزدور ہنومنتی نے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے مندرجہ بالا جملے کہے۔
اسی طرح اُڈپی ضلع کے مختلف مقامات پر کپڑوں کی دکانوں میں کام کرنے والے لڑکے لڑکیاں، ہاسٹل میں مقیم طلبا وطالبات ، ملپے بندرگاہ پر مزدور ی کرنےوالے شمالی کرناٹک کے سیکڑوں لوگ بسوں کے ذریعے اپنے شہروں کو نکل گئے۔ ان میں زیادہ تر وجئے پورا، باگلکوٹ، کوپل اور ہبلی دھارواڑ سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔
گھر کا کرایہ ادا کرنے رقم نہیں ہے:پچھلے چار برسوں سے ملپے بندرگاہ پر مزدور ی کرتےہوئے اپنے خاندان کے ساتھ کرایہ کے گھر میں رہائشی اختیار کیا تھا۔ اب لاک ڈاؤن کئے جانے سے گھر کا کرایہ اداکرنے کے لئے رقم نہیں ہے ، اسی لئے ہم اپنے گاؤں کی طرف لوٹنے کی بات گنگاوتی کے سبحان صاحب نے کہی ۔ صرف ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہم جیسے 200-300لوگ ہیں جو گاؤں جانے کی تیاری میں ہیں۔ کم سے کم اپنے گاؤں جاکر کھیتوں وغیرہ میں کام کریں گے تو کچھ پیٹ کوملے گا۔ یہاں رہیں گے تو کیا کھائیں گے بولئے۔ کشٹگی کے منجوناتھ نامی ایک مزدور نے ریاستی حکومت کے فیصلے کی دھلائی کرتےہوئے کہاکہ ہم لوگ مزدوری کےلئے گاؤں گاؤں گھومتے رہتے ہیں مزدور ی کا ملنا ہی مشکل ہے ایسےمیں بے وقوف حکومت کے بے سرو پا فیصلے ہمیں زندہ دفن کردیتی ہیں۔ ہمیں سوائے مزدوری کے کچھ نہیں آتا ، یہ لوگ اس کو بھی کرنے نہیں دیتے۔
اسی طرح کارکلا کے مرارجی دیسائی رہائشی اسکول کے سیکڑوں بچے اپنے گاؤں کولوٹنے کےلئے بس اسٹانڈ پر کھڑے دیکھے گئے۔ ہاسٹل کے وارڈن نے ہی ہمیں شہر جانے کو کہاہے۔ کیونکہ اگلے دنوں میں لاک ڈاؤن ہونے سے پریشانی ہوسکتی ہے اسی لئے گاؤں جانےکی ہدایت دی ۔
بس اسٹانڈ پر شمالی کرناٹک کے سیکڑوں مسافروں کو دیکھتے ہوئے اُڈپی اور کنداپور ڈیو کی جانب سےہبلی، باگلکوٹ، کشٹگی روٹ پر 15سے زائد اضافی طورپر بسیں چھوڑیں گئیں۔ اُڈپی بس ڈپو مینجر نے بتایا کہ مسافروں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے رات تک کل 9بسیں ہبلی کی جانب دوڑائی گئیں ۔ اس کےبعد بھی مسافروں کا ریلہ تھمتا نظر نہیں آرہا تھا تو مینجر نے بتایاکہ مزید 4بسیں ہبلی کی جانب چھوڑی جائیں گی۔ کنداپور سے روٹ بسوں کے علاوہ اضافی طورپر 6بسوں کو چھوڑاگیا ہے۔