ہبلی میں نماز جمعہ کے لئے مسلمان جمع نہیں ہوئے تھے، بلکہ پولیس کی زیادتیوں کی وجہ سے ہوا تھا پتھراؤ۔ مقامی لوگوں کا الزام

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 5th April 2020, 12:26 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

بھٹکل 5/اپریل (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے ہبلی میں جمعہ کے دن  نماز جمعہ کے لئے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں کے جمع ہونے اور باجماعت نماز سے روکنے والی پولیس پر پتھراؤ جو میڈیا میں عام ہورہی ہے، اس پرہبلی کے مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ مقامی مسلمان مسجد میں نماز کے لئے جمع نہیں ہوئے تھے بلکہ پولیس کی زیادتیوں اور زور زبردستی کی وجہ سے ایسی صورتحال ہوگئی کہ عوام نے پتھراؤ کرنا شروع کیا تھا۔

کنڑا اخبار وارتھا بھارتی کی رپورٹ کے مطابق   جمعہ کے دن منٹور روڈ پر واقع مسجد میں پولیس جوتوں سمیت داخل ہوئی اور وہاں پر موجو د عملے کے افراد پر حملہ کردیا۔ چونکہ یہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس وجہ سے پولیس کی زیادتی دیکھ کر وہاں کا ماحول کشیدہ ہوگیا۔اور پھر لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔

 مسجد کے مؤذن اسلم کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسجدوں پر باجماعت نمازوں پر پابندی ہونے کی وجہ سے مسجد میں صرف مؤذن اور امام دونوں ہی نماز اداکرتے تھے۔ ”جمعہ کے دن میں اکیلا جب اذان دے رہا تھا، اس وقت پاؤں جوتے پہن کر ہی پولیس مسجد کے اندر داخل ہوئی اور مجھے پیٹنا شروع کیا۔“ مسجد کمیٹی کے صدر داول نداف اور مقامی شخص باشاہ مسجد کے باہر کھڑے تھے۔پولیس مؤذن اسلم کے ساتھ ان دو افراد کو بھی مارپیٹ کر اپنے ساتھ پولیس اسٹیشن لے گئی۔ شائستہ نامی ایک خاتون نے بتایا کہ ”میری آنکھوں کے سامنے ہی پولیس ان تینوں کی پٹائی کررہی تھی۔میری بہن اور میں نے پولیس سے کہا کہ ان تینوں کو چھوڑ دے، لیکن پولیس نے میری بہن کے سر کے بال پکڑ کھینچنا شروع کیااور اسے بھی پولیس اسٹیشن لے گئے۔“
    اس واقعہ کے ایک اور عینی گواہا الطاف ہلوور نے بتایاکہ بعد میں پولیس نے ان تینوں کو وارننگ دے کرمسجد سے تقریباً 150میٹر دوری پر لاکر چھوڑ دیا۔ تب تک وہاں پر بہت ساری خواتین کا ہجوم جمع ہوگیاتھا۔ ان میں سے ایک خاتون نے پولیس کی مذمت کی تو ایک پولیس والے نے اس پر لاٹھی چلادی۔پولیس کی اس زیادتی سے مشتعل کچھ خواتین اور نوجوانوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔اس جہ سے خواتین سمیت بہت سارے مقامی افراد کے علاوہ کچھ پولیس والے بھی زخمی ہوگئے۔

 دوسری طرف پولیس نے مسجد میں گھس کر کسی پر حملہ کرنے کی بات سے انکار کیا ہے۔ہبلی شہری پولیس اسٹیشن کے انسپکٹریم ایس پاٹل کا کہنا ہے کہ ’جب مؤذن نے اذان دینا شروع کیا تو وہاں لوگ  گروہ کی صورت میں جمع ہونے لگے تھے۔ ہمارے افسروں نے انہیں وہاں جمع ہونے سے منع کیا اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی تاکید کی تو وہاں پر جمع ہونے والے لوگوں نے پولیس کے ساتھ بدزبانی کی اور پتھراؤ شروع کیاتھا۔‘  اس کے بعد پولیس نے انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت کچھ خواتین سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔پولیس کی زیادتیوں کے خوف سے کئی مقامی افراد اپنے گھروں کو تالا لگاکر کسی اور مقام پر منتقل ہوگئے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کاگیری اور ہیگڈے کے اندرونی جھگڑے سے بی جے پی کو ہو سکتا ہے نقصان

پارلیمانی انتخابات  کے دن جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ضلع اتر کنڑا میں کانگریس اور بی جے پی کی تشہیری مہم رفتار پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ ان پارٹیوں کے اندرونی اختلافات بھی دھیرے دھیرے منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔

بھٹکل میں تنظیم کے زیراہتمام 30 اور 31 جنوری کو ہونے والا ووٹر آئی ڈی کیمپ منسوخ؛ تحصیلدار کی طرف سے نہیں ملی اجازت

انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے تحصیلدار کی طرف سے اجازت نہ د ئے جانے  کی وجہ سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے کل30 مارچ اور پرسو  31  مارچ کو  منعقدہ دو روزہ ووٹر آئی ڈی کیمپ کینسل کردیا گیا ہے۔

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔