ہبلی میں نماز جمعہ کے لئے مسلمان جمع نہیں ہوئے تھے، بلکہ پولیس کی زیادتیوں کی وجہ سے ہوا تھا پتھراؤ۔ مقامی لوگوں کا الزام
بھٹکل 5/اپریل (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے ہبلی میں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لئے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں کے جمع ہونے اور باجماعت نماز سے روکنے والی پولیس پر پتھراؤ جو میڈیا میں عام ہورہی ہے، اس پرہبلی کے مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ مقامی مسلمان مسجد میں نماز کے لئے جمع نہیں ہوئے تھے بلکہ پولیس کی زیادتیوں اور زور زبردستی کی وجہ سے ایسی صورتحال ہوگئی کہ عوام نے پتھراؤ کرنا شروع کیا تھا۔
کنڑا اخبار وارتھا بھارتی کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے دن منٹور روڈ پر واقع مسجد میں پولیس جوتوں سمیت داخل ہوئی اور وہاں پر موجو د عملے کے افراد پر حملہ کردیا۔ چونکہ یہ ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس وجہ سے پولیس کی زیادتی دیکھ کر وہاں کا ماحول کشیدہ ہوگیا۔اور پھر لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔
مسجد کے مؤذن اسلم کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسجدوں پر باجماعت نمازوں پر پابندی ہونے کی وجہ سے مسجد میں صرف مؤذن اور امام دونوں ہی نماز اداکرتے تھے۔ ”جمعہ کے دن میں اکیلا جب اذان دے رہا تھا، اس وقت پاؤں جوتے پہن کر ہی پولیس مسجد کے اندر داخل ہوئی اور مجھے پیٹنا شروع کیا۔“ مسجد کمیٹی کے صدر داول نداف اور مقامی شخص باشاہ مسجد کے باہر کھڑے تھے۔پولیس مؤذن اسلم کے ساتھ ان دو افراد کو بھی مارپیٹ کر اپنے ساتھ پولیس اسٹیشن لے گئی۔ شائستہ نامی ایک خاتون نے بتایا کہ ”میری آنکھوں کے سامنے ہی پولیس ان تینوں کی پٹائی کررہی تھی۔میری بہن اور میں نے پولیس سے کہا کہ ان تینوں کو چھوڑ دے، لیکن پولیس نے میری بہن کے سر کے بال پکڑ کھینچنا شروع کیااور اسے بھی پولیس اسٹیشن لے گئے۔“
اس واقعہ کے ایک اور عینی گواہا الطاف ہلوور نے بتایاکہ بعد میں پولیس نے ان تینوں کو وارننگ دے کرمسجد سے تقریباً 150میٹر دوری پر لاکر چھوڑ دیا۔ تب تک وہاں پر بہت ساری خواتین کا ہجوم جمع ہوگیاتھا۔ ان میں سے ایک خاتون نے پولیس کی مذمت کی تو ایک پولیس والے نے اس پر لاٹھی چلادی۔پولیس کی اس زیادتی سے مشتعل کچھ خواتین اور نوجوانوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔اس جہ سے خواتین سمیت بہت سارے مقامی افراد کے علاوہ کچھ پولیس والے بھی زخمی ہوگئے۔
دوسری طرف پولیس نے مسجد میں گھس کر کسی پر حملہ کرنے کی بات سے انکار کیا ہے۔ہبلی شہری پولیس اسٹیشن کے انسپکٹریم ایس پاٹل کا کہنا ہے کہ ’جب مؤذن نے اذان دینا شروع کیا تو وہاں لوگ گروہ کی صورت میں جمع ہونے لگے تھے۔ ہمارے افسروں نے انہیں وہاں جمع ہونے سے منع کیا اور گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی تاکید کی تو وہاں پر جمع ہونے والے لوگوں نے پولیس کے ساتھ بدزبانی کی اور پتھراؤ شروع کیاتھا۔‘ اس کے بعد پولیس نے انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت کچھ خواتین سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔پولیس کی زیادتیوں کے خوف سے کئی مقامی افراد اپنے گھروں کو تالا لگاکر کسی اور مقام پر منتقل ہوگئے ہیں۔