امن پسند ضلع شمالی کینرا میں بدامنی پھیلانے والوں کی تعداد میں اچانک اضافہ؛ الیکشن کے پس منظر میں 1119 معاملات درج

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th March 2019, 9:49 PM | ساحلی خبریں | اداریہ |

کاروار 12؍مارچ (ایس او نیوز) عام انتخابات کے دنوں میں محکمہ پولیس کی طرف سے امن و امان بنائے رکھنے کے مقصد سے شرپسندوں اور بد امنی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ایک عام سی بات ہے۔ لیکن اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ سماج میں مجرمانہ کردار رکھنے والے افراد کے علاوہ برسہابرس پہلے کسی جرم کا سامنا کرنے اور پھر عدالت سے بری ہونے والوں کو بھی آئی پی سی کی دفعہ 107اور108کے تحت پولیس کی طرف سے نوٹس روانہ کی جاتی ہے اور انہیں تحصیلدار کی عدالت میں حاضر ہوکر امن اور شانتی میں خلل نہ ڈالنے کے بانڈ پر دستخط کرنے کے لئے کہاجاتا ہے۔

ایک عجیب معاملہ ہے : اس مرتبہ پارلیمانی انتخاب کے پس منظر میں یہ عجیب معاملہ دیکھنے کو ملا ہے کہ ضلع شمالی کینرا میں حالیہ اسمبلی انتخاب کے موقع پرجہاں پولیس کے مطابق بدامنی کا خطرہ بننے والے ایسے افراد کی تعداد محض 227تھی جن کے نام پولیس نے نوٹس جاری کیاتھا، وہیں اب صرف 10مہینوں کے اندر یہ تعداد بڑھ کر 314 ہوگئی ہے جن کے خلاف 1119 معاملات درج کئے گئے ہیں۔

کیا ہوتا ہے یہ نوٹس:  خیال رہے کہ پولیس کے ذریعے ان دفعات کے تحت جو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، اس میں درج ہوتا ہے کہ تم ایک مشتعل مزاج شخص ہو اور تم سے شہر کے امن و امان کے لئے خطرہ لاحق ہے۔ اس لئے امن و امان کی پابندی کا تحریری اقرار نامہ(بانڈ) کیوں نہ تم سے لیا جائے ۔ پھر ایکزیکٹیو میجسٹریٹ کے اختیارات رکھنے والے تحصیلدار کی عدالت میں وکیل کی معرفت کیس لڑنا یا پھر بانڈ پر دستخط کرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ کاروارسیشنس کورٹ سے اس نوٹس کو کالعدم (quash)کروانے کی بھی گنجائش ہوتی ہے۔

پولیس کے اعدادوشمار: محکمہ پولیس کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق اس بار درپیش پارلیمانی انتخابات کو نظر میں رکھ کر ضلع میں شانتی بنائے رکھنے کے لئے جملہ 314 افراد پر دفعہ 107اوردفعہ108سمیت دیگر معاملات  کے  تحت معاملات درج کیے گئے ہیں۔اور متعلقہ مقامات پر تحصیلدار کی عدالت  میں حاضر ہوکر بانڈ دینے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک شخص کے خلاف ’غنڈہ ایکٹ‘ لاگو کیا گیا ہے۔پانچ افراد کو شانتی کے لئے خطرہ مانتے ہوئے شہر بدر(تڑی پار) کردیا گیا ہے۔ پولیس کے بیان کے مطابق ضلع شمالی کینرا کے 78 پولنگ بوتھس کو بہت زیادہ حساس قراردیا گیا ہے۔ان علاقوں میں 317افراد پر پولیس کی نگرانی چل رہی ہے۔اور وہاں پر جملہ 314افراد پر مذکورہ بالا دفعات کے تحت معاملات درج کیے گئے ہیں۔

فہرست میں بے قصور بھی شامل؟ : اچانک امن میں خلل ڈالنے والے مشتبہ افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھتے ہوئے عوام یہ کہہ رہے ہیں کہ پولیس اپنی چابکدستی دکھانے اوراپنے آپ کو بچانے کے لئے بے قصور افراد پر بھی تازہ معاملات درج کیے ہیں اور فہرست میں اضافہ کردیا ہے۔بعض مقامات سے دستیاب تفصیلات کے مطابق چھوٹے اور معمولی سوِل معاملات میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے والوں پر بھی اس بار مشتبہ مجرمانہ کارروائی کے شک میں کیس داخل کرکے نوٹس جاری کی گئی ہے۔ 8 برس قبل غیر قانونی طور پر شراب فروخت کرنے کے معاملے میں عدالتی کارروائی سے گزرنے والی ایک خاتون کے نام پر بھی نوٹس جاری ہوئی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں اگر کسی نے کسی کے خلاف جھوٹی شکایت بھی درج کردی تو آگے چل کر 107اور 108سیکشن کے تحت شاید پولیس کی کارروائی کا شکار ہونا پڑے گا۔

شرپسندوں کے خلاف کارروائی ہو: عوام کا خیال ہے کہ ضلع میں انتخابات کے پیش نظر امن و امان بنائے رکھنے کے لئے پولیس کا سرگرم ہونا اور اقدامات کرنا بہت ہی ضروری ہے۔ لیکن مسئلہ ان لوگوں کا ہے جن کے نام کسی گروہی تصادم کے دوران غلطی سے بھی پولیس کی فہرست میں ملزمین کے طور پر شامل ہوگیا تھا اور عدالت سے وہ لوگ بری بھی ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ان پر بار بار اس قسم کے معاملات درج کرنا اور انہیں ہراساں کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ہوسکتا ہے کہ اس بار جو فہرست میں اضافہ ہواہے اس میں پریش میستا قتل کے بعد بھڑکنے والے تشدد کے ملزمین کے نام بھی شامل ہوں۔ لیکن پولیس کی طرف سے امن کے لئے واقعی خطرہ بننے والوں کی نشاندہی کیے بغیر پرا نے معاملات کو سامنے رکھ کر اپنے پاس موجود فہرست میں سے پُر امن زندگی بسر کرنے والوں کے نام بھی بدامنی پھیلانے والوں میں شامل کیے جاتے ہیں تو پھر یہ مناسب نہیں ہے۔ اس سے صرف پولیس کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا مقصدتو پور ا ہوجائے گا، لیکن درحقیقت یہ چین سے جینے والے شہریوں کے ساتھ زیادتی اور ہراسانی کا معاملہ ٹھہرے گا۔

عوام کا یہ بھی احساس ہے کہ ضلع شمالی کینرا امن پسند شہریوں کا ضلع ہے۔ اگر واقعی یہاں پر اتنی بڑی تعداد میں فساداور بدامنی پھیلانے والے موجود ہیں تو یہ امن اور شانتی کے لئے ایک بڑا سوالیہ نشان بن جائے گا۔اور اسے حل کرنے کی طرف سنجیدگی سے کوشش کرنا لازمی ہوجائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...