کویت، 22؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) کو یت میں ایک شقی القلب نوجوان نے رشتہ سے انکار پرخاتون کو اس کے بچوں کے سامنے بے دردی سے چاقو کے وار کرکے قتل کردیا ہے اور پھر اس کی لاش اسپتال کے دروازے پر چھوڑ کر راہِ فرار اختیار کرگیا۔سوشل میڈیا پر اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور کویتی شہریوں نے واقعے میں ملوّث ملزم کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقتولہ نے اس مبیّنہ قاتل کے خلاف دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ بھی دائر کررکھا تھا۔کویتی میڈیا کے مطابق اس شخص نے مقتولہ کا رشتہ مانگا تھا لیکن اس کے خاندان نے انکار کردیا تھا۔اس پراس کو رنج تھا۔
چند ماہ قبل اس مشتبہ ملزم کو مقتولہ کی بہن کی درخواست پرگرفتار کر لیا گیا تھا لیکن بعد میں عدالت نے اس کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔اس نے منگل کے روز خاتون کو اس کے بچّوں سمیت اغوا کر لیا تھا اورصباح السالم شہر میں لے جاکر چاقو کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا۔
کویتی وزارتِ داخلہ کے ایک بیان کے مطابق مشتبہ ملزم مقتولہ کی لاش اور بچّوں کو اسپتال کے دروازے پر چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا۔سوشل میڈیا کے صارفین نے اس کی شناخت فہد صبحی محمد کے نام سے کی ہے۔اس کی عمر30 سال ہے۔اس کی ماں کویتی شہری ہے لیکن باپ کوئی غیرملکی ہے۔
سوشل میڈیا پر مقتولہ کی والدہ اور بہن کی ایک ویڈیو بھی جاری کی کئی ہے،وہ اسپتال کے باہرآہ وبکا کررہی ہیں اور حکام کو کوس رہی ہیں جنھوں نے مبیّنہ قاتل کی دھمکیوں پر کچھ نہیں کیا تھا۔وزارتِ داخلہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ مبیّنہ قاتل فہد صبحی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سیکڑوں کویتیوں نے ٹویٹر اور سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارمز پرخاتون کے بہیمانہ قتل پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔وہ ’’صباح السالم جرم‘‘ اور ’’میں آیندہ نشانہ ہوں‘‘ کے عنوان سے ہیش ٹیگ کے تحت اپنے جذبات کااظہار کررہے ہیں۔
ان میں سے بعض نے لکھا ہے کہ’’ کویت میں اب خواتین محفوظ نہیں ہیں۔قانون انھیں کوئی تحفظ نہیں دیتا،انھیں ہر روزہراساں کیا جاتا ہے اور قتل کیا جارہا ہے۔یہ صورت حال بالکل بھی قابل قبول نہیں۔‘‘
بہت سے صارفین نے لکھا ہے کہ ’’جب یہ قاتل اس خاتون کو دھمکیاں دے رہا تھا تو پھر حکام نے اس کو کیوں ضمانت دی،اس کوزیرحراست رکھا جانا چاہیے تھا۔‘‘
کویت میں خاتون کے اس اندوہناک قتل سے صرف دو ماہ قبل ہی خواتین نے جنسی ہراسیت کے خلاف ملک گیر مہم شروع کی تھی اور حکومت سے خواتین کے خلاف تشدد آمیز جرائم کی بیخ کنی کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا۔