شمالی کینرا میں فسادات کے پس منظر میں ضلع انچارج وزیر دیشپانڈے کے رویے پر سماجی ذمہ داران ناراض
ہوناور 17؍دسمبر (ایس او نیوز) کچھ دنوں پہلے ہوناور تعلقہ سے شروع ہونے والی فرقہ وارانہ کشیدگی جو کمٹہ اورسرسی تک پہنچ گئی اور عوام کے اندر خوف وہراس اور دہشت کا ماحول پیدا ہوگیاہے ۔اس موقع پر ضلع شمالی کینرا کے انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے نے عوام سے رابطہ نہ کرنے اور امن و شانتی کے تعلق سے اطمینان و بھروسہ دلانے کے سلسلے میں جو بے پروائی کا مظاہرہ کیا ہے اس پر ضلع کے سماجی ذمہ داران اور مسلم قائدین سخت ناراض ہیں اور انہوں نے وزیر موصوف کے تعلق سے اپنی بے اطمینانی کااظہار کیا ہے۔
مختلف تنظیموں اور سماجی قائدین کا الزام ہے کہ ضلع کے مختلف مقامات پراحتجاجی مظاہروں کے نام پر توڑ پھوڑ، آتشزنی ، لوٹ مار اور دہشت پھیلائی جارہی ہے۔ لیکن ضلع انچارج جیسے ان حالات سے انجان بنے ہوئے ہیں۔ایک وزیر کی حیثیت سے انہیں جس طرح کا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے تھا، انہوں سے اسے یکسر فراموش کردیا ہے۔ مسلمانوں کے ایک نمائندہ مرکزی ادارے مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے صدر مزمل قاضیا نے اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فساد سے متاثرہ علاقوں میں وزیر موصوف کو دورہ کرنا چاہیے تھااور لوگوں کاحال معلوم کرناچاہیے تھا۔متاثرہ خاندانوں اور افراد کو سرکاری معاوضہ فراہم کیا جانا چاہیے تھا۔ لیکن وزیر موصوف نے کسی بھی پہلو سے کوئی بھی اقدام نہیں کیا ہے۔ جبکہ نارتھ کینرا مسلم یونائٹیڈ فورم کے جنرل سکریٹری محسن قاضی کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف جو نفرت انگیز ماحول بنایا گیا ہے اور جو اشتعال انگیزی ہورہی ہے۔ جس طرح مسلمانوں کے دکانوں، مکانوں اور مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس کے پس منظر میں ضلع انچارج وزیر کو مسلمانوں سے ملاقاتیں کرنی چاہیے تھیں اور ان کے اندر امن و قانون کی برقراری کے سلسلے میں یقین اور اعتماد پیدا کرنا چاہیے تھا ۔معززین شہر کے ساتھ پیس میٹنگس کا انعقاد ہونا چاہیے تھا۔ مگر انہوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔
کچھ انہی خیالات کا اظہار سی پی آئی ایم کی سکریٹری یمونا گاؤنکر اور جنتا دل ایس کے ضلع صدر بی آر نائک نے بھی کیا اور کہا کہ جب ماحول انتہائی کشیدہ ہوگیا تھا تو دیشپانڈے جیسے ایک سینئر وزیراور تجربہ کا ر سیاستدان کا فرض تھا کہ وہ ضلع میں ہی قیام کرتے اور حالات کو پرامن بنائے رکھنے کے سمت میں مناسب اقدامات کی نگرانی کرتے، لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔