ہوناور : پریش میستا کی موت کا معاملہ : وزیر اعلیٰ سے کریں گے دوبارہ جانچ کا مطالبہ - ضلع انچارج وزیر کا خلاصہ
ہوناور 11/ اکتوبر (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ پریش میستا کی موت کے معاملہ کو بی جے پی اس بار بھی اسمبلی الیکشن تک کسی بھی حالت میں زندہ رکھنا اور اس سے حسب سابق سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے ، کیونکہ تحقیقاتی ایجنسی سی بی آئی کی طرف سے اس معاملہ کو قتل نہ ہوتے ہوئے ایک عام موت قرار دینے والی 'بی' رپورٹ عدالت میں داخل کیے جانے کے بعد اسے قبول کرنے کے بجائے اس معاملہ کی دوبارہ جانچ کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے ۔
شہر کے ریسٹ ہاوس میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع انچارج وزیر کوٹا سرینواس پجاری نے خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی پریش میستا کے غم زدہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اس لئے اس معاملہ کی دوبارہ جانچ کرنے کے احکام جاری کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی جائے گی ۔ فی الحال میں نے وزیر داخلہ سے اس موضوع پر بات چیت کی ہے ۔ اب وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے ان سے دوبارہ جانچ کروانے کی مانگ کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ پریش میستا کے والد کملاکر میستا کا موقف یہ ہے کہ ان کے بیٹے کی موت غیرفطری ہے ۔ بس اس کے ثبوت نہ ملنے کی بات ہے ۔ ورنہ یہ ایک سچا واقعہ ہے ، اور اسے ایک عام موت کہنے کے لئے کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ اس لئے اس معاملہ کی دوبارہ جانچ کروانے پر غور کیا جا رہا ہے ۔ میں نے کملاکر میستا اور ان کے گھر والوں سے ملاقات کرکے انہیں بتا دیا ہے کہ دوبارہ جانچ سی بی آئی سے ہی کروائی جائے گی یا پھر دوسرا کوئی متبادل ہوگا اس کا فیصلہ بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے کیا جائے گا ۔ بس تحقیقات مزید صاف و شفاف اور نتیجہ خیز ہو، اس کا انتظام کیا جائے گا ۔
ادھر دوسری طرف کانگریس پارٹی بھی پریش میستا معاملہ میں سی بی آئی کی 'بی' رپورٹ کا پورا سیاسی فائدہ اٹھانے میں سرگرم ہوگئی ہے اور بی جے پی پر پریش میستا کی موت کا سیاسی فائدہ اٹھانے کا سیدھا الزام عائد کر رہی ہے ۔ اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کوٹا سرینواس پجاری نے کہا کہ اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو الزام اور جوابی الزام لگانا عام سی بات ہے ۔ ایسے معاملہ میں الزام لگانے اور مضحکہ اڑانے سے پہلے پریش مسیتا کے والد کی جگہ کھڑے ہوکر ان کا دکھ درد سمجھنا چاہیے اور پھر بولنا چاہیے ۔ کانگریس کے دور اقتدار میں سنگھ پریوار سمیت 23 ہندو کارکنان کا قتل ہوا ہے ، اس سے کس نے فائدہ اٹھایا تھا ؟
فساد کے دوران لوگوں کو راوڈی شیٹر بنائے جانے کے الزام پر بولتے ہوئے سرینواس پجاری نے کہا کہ امن و امان بنائے رکھنے کے لئے پولیس احتیاطی اقدامات کرتی ہے ۔ اس میں جانب داری کا الزام لگانا غلط بات ہے ۔ اس کے علاوہ اس وقت لوگوں کو راوڈی شیٹرس میں شامل کرنے کا کام بی جے پی نے نہیں بلکہ کانگریس نے کیا تھا ۔
یہ بات دھیان میں رکھنے کی ہے کہ کوٹا سرینواس پجاری نے اس معاملے کی دوبارہ جانچ کروانے کی درخواست وزیر اعلیٰ سے کرنے کی جو بات کہی ہے ، اس میں وزیر اعلیٰ کی طرف سے احکام جاری کرنے کی گنجائش نہیں ہے ۔ بلکہ عدالت میں جو 'بی' رپورٹ داخل ہوئی ہے اسے قبول کرنا یا مسترد کرتے ہوئے دوبارہ جانچ کا حکم سنانے کا فیصلہ عدالت کی طرف سے ہونا ہے ۔ البتہ چونکہ ریاستی حکومت اس معاملہ میں پروسیکیوشن کے درجہ میں اس لئے وہ سرکاری وکیل کے ذریعہ عدالت سے دوبارہ کروانے کی مانگ کر سکتی ہے ۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ایم ایل اے دینکر شیٹی ، سنیل نائک ، ایم ایل سی گنپتی الویکر ، ویسٹرن گھاٹ ٹاسک فورس کے صدر گووند نائک اور دیگر لیڈران موجود تھے ۔