منگلورو :یکم جون (ایس اؤ نیوز) سرکاری حکم نامے سے مصیبت میں پھنسے ہوم گارڈ س نے سیکڑوں کی تعدا میں جمع ہوکر میری ہیل کے ہوم گارڈ دفتر کے سامنے دھرنا دیا اور سرکاری حکم نامے پر سخت اعتراض جتاتےہوئے حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ریاستی حکومت نے لاک ڈاون کی وجہ سے ہوم گارڈس کی تعداد کو کم کرنے کا فرمان جاری کیا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں ہوم گارڈس کو اپنا روزگار کھونے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ بتایا گیا ہے کہ مینگلور میں ایس پی کے زیر ماتحت 250 ہوم گارڈس اورہ پولس کمشنر کے زیر ماتحت 153 ہوم گارڈس کام کرتے ہیں۔ اب حکومت کے اس نئے فرمان سے 223 لوگوں کی نوکری جانے کا اندیشہ ہے، جس پر ناراض سینکڑوں ہوم گارڈس نے آج احتجاج کرتے ہوئے ہوم گارڈ دفتر کے سامنے دھرنا دے دیا۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہوم گارڈ کے کمانڈر مُرلی موہن چُنٹارو نے احتجاجیوں کو دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی اور اعلیٰ حکام تک ان کی آواز پہنچانے کا یقین دلایا۔ انہوں نے اس بات کا مشور ہ بھی دیا کہ آدھی تنخواہ پر تمام لوگوں کی ملازمت بحال رکھنے روٹیشنل بنیاد پر کام کیا جائے، مگر گارڈس نے ان کی بات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنے مطالبے پر ہی آڑ گئے کہ تمام گارڈس کو فُل ٹائم ملازمت بحال رکھتے ہوئے پوری تنخواہ دینی ہوگی۔
اس موقع پر ایک خاتون ہوم گارڈ نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہوم گارڈس کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن ہم پرانی تنخواہ پر ہی کام کرنے کے لئے تیار ہیں، اور ہم اپنی تنخواہ بڑھانے کے تعلق سے کوئی بات نہیں کررہے ہیں۔ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں ماہ میں پورے 30 دن کی ملازمت دی جائے، اس خاتون نے یہ بھی بتایا کہ ہمیں آدھی تنخواہ پر کام کرنے کی پیش کش کی جارہی ہے حالانکہ ہماری تنخواہ ہی اتنی کم ہے کہ گھر کا گذارہ مشکل سے چلتا ہے، اس میں بھی آدھی تنخواہ کی بات کریں گے تو ہم کہاں جائیں گے ؟ اس نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈاون کے دوران ہمیں اپنی تنخواہ بھی نہیں دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دکشن کنڑا ضلع میں کل ایک ہزار سے زائد ہوم گارڈس اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حکم نامے کے تحت ایس پی کے دائرہ کار میں کام کرنے والے 250میں صرف 80ہوم گارڈ س کو ہی کام دیاجائے گا بقیہ سب کو گھر روانہ کیا جائے گے۔ اسی طرح کمشنریٹ کے تحت 153اہلکار کام کرتے ہیں ان میں 100ہوم گارڈ س کو باقی رکھتے ہوئے بقیہ سبھی کو نکال دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
مظاہرین اعلیٰ آفسران کے انتظار میں دھرنے پرہی بیٹھے ہوئے تھے۔