کنداپور : اسکول پروگرام کے بین المذاہب دُعا میں اذان کو شامل کرنے پر ہندو شدت پسند تنظیم نے کیا احتجاج، اسکول انتظامیہ کو مانگنی پڑی معافی

کنداپور 17/ نومبر (ایس او نیوز) کنداپور کے شنکر نارائن میں واقع مدر ٹریسا میموریل اسکول نے تعلقہ لیول اسپورٹس میٹ کے افتتاح کے موقع پر بین المذاہب دُعا میں اذان کو شامل کرنے پر ہندو جاگرن ویدیکے کے سخت اعتراض اور احتجاجی مظاہرا کے بعد اسکول انتظامیہ کو معافی مانگنی پڑی اور اسے دُعا میں اذان کو شامل کرنے کو اپنی غلطی قرار دیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق افتتاحی پروگرام میں 9 طلبہ پر مشتمل ایک گروپ نے ہندو، عیسائی اور مسلم مذہب کے دعائیہ کلمات کو ڈرامہ کی شکل میں پیش کیا گیا تھا۔ اسٹیج پر رقص کا آغاز 'اوم' سے ہوا اور پھر چرچ کی گھنٹیوں کی آواز گونجی اور اذان کے کلمات 'اللہ اکبر' کی گونج پر طلبہ رقص کرتے ہوئے زمین کی طرف جھک گئے اور اس کا اختتام شانتی منترا اور دیگر منتروں پر ہوا ۔
مگر 15 نومبر کو منعقد ہوئے اس پروگرام کی ویڈیو کلپ کا کچھ حصہ کی ویڈیو کلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اذان شامل تھی ۔ اس پر ہندو جاگرن ویدیکے کے کارکنان نے 16 نومبر کو اسکول پہنچ کر ہندو طلبہ کے ذریعہ اذان کے کلمات پر ادا کرنے پر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے احتجاجی مظاہرا کیا ۔
اسکول کی ذمہ دار شامیتا نے احتجاجیوں کے سامنے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ "اس پروگرام کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظاہرا کرنا تھا ۔ کافی بات چیت کے بعد بالاخر انتظامیہ نے اذان کو اس میں شامل کرنے کو اپنی غلطی قرار دیتے ہوئے معافی مانگی اور کہا کہ اس کی وجہ سے اگر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہم اس کے لئے ہم معافی چاہتے ہیں ۔" پتہ چلا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد ہندو شدت پسند تنظیم کے کارکنوں نے بلاک ایجوکیشن آفسر سے بھی اس تعلق سے شکایت کی ہے۔ اس ضمن میں ڈسٹرکٹ تعلیمی آفسر مسٹر این کے شیوراج نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ پروگرام کا مقصد صرف فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظاہرا تھا۔