یوپی میں ہندوتوا کا نشہ ہرن۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 28th February 2022, 1:20 PM | اسپیشل رپورٹس |

اس کالم کے پڑھتے وقت اتر پردیش میں چوتھے راؤنڈ کی پولنگ شروع ہو چکی ہوگی۔ پچھلے تین راؤنڈ میں بی جے پی کو زبردست شکست کا سامنا رہا اور باقی راؤنڈ میں بھی حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ دراصل یوپی میں بی جے پی کے خلاف صرف ایک لہر ہی نہیں بلکہ ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ حالات اس قدر سنگین ہیں کہ پارٹی کے امیدوار اسٹیج پر کھڑے ہو کر کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک لگا رہے ہیں۔ صورت حال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ اب وزیر اعظم نریندر مودی چار دنوں تک کاشی میں رک کر بی جے پی کے چناوی حالات بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن اب دیر ہو چکی ہے۔ عوام بی جے پی کے خلاف کھڑے ہو چکے ہیں۔ اب مودی-یوگی کسی کا جادو نہیں چل رہا ہے۔

لیکن وہ اتر پردیش جو سنہ 2014 سے سنہ 2019 تک ہر چناؤ میں مودی کے کہنے پر بی جے پی کو ووٹ دے رہا تھا، وہ اب بی جے پی کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیوں ہے! اس کا راز یہ ہے کہ اتر پردیش کی عوام کی آنکھوں سے ہندوتوا کی مسلم منافرت کا چشمہ اتر چکا ہے۔ ان کا مذہب کا نشہ ہرن ہو چکا ہے۔ اب ان کو سمجھ میں آ رہا ہے کہ ان پر جو مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹا ہے اس کی ذمہ دار بی جے پی ہے۔ اب یوپی کے کسان کو سمجھ میں آ رہا ہے کہ مودی حکومت کسانی قانون کے ذریعہ اس کی زمین چھین کر امبانی-اڈانی کو دینے کی گھات میں ہے۔ کروڑوں نوجوان جو بغیر روزگار کے گھوم رہے ہیں، ان کو یہ سمجھ میں آ رہا ہے کہ ان کی بے روزگاری کا ذمہ بھی یوگی-مودی پر ہے۔ وہ لاکھوں لوگ جو کووڈ میں یوپی میں مر گئے ان کے لیے حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ بس مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک لہر پیدا کی جاتی رہی جس کا آخر سب سے زیادہ نقصان خود ہندو عوام کو ہوا۔ آخر پیٹ کی آگ اتنی تیز ہوئی کہ غریب ہندو عوام کی آنکھیں کھل گئیں اور اس کے دماغ سے ہندوتوا سیاست کا اور مسلم منافرت کا بھوت اتر گیا۔ اب وہ اپنے مسائل سمجھ کر بی جے پی کے خلاف ووٹ کر رہا ہے۔ اور اتر پردیش کے باقی راؤنڈ پولنگ کے طرز میں تبدیلی کے امکان ممکن نہیں۔ اس لیے اب یوپی بی جے پی کے ہاتھوں سے نکلا ہی سمجھیے۔

ایک نظر اس پر بھی

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...